0
Tuesday 5 Aug 2014 00:48

شہید علامہ عارف الحسینی کی 26ویں برسی کے موقع پر اورکزئی ایجنسی میں عوامی اجتماع

شہید علامہ عارف الحسینی کی 26ویں برسی کے موقع پر اورکزئی ایجنسی میں عوامی اجتماع
رپورٹ: ایس اے زیدی

شہید قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید عارف حسین الحسینی کی 26ویں برسی کے سلسلے میں مدرسہ اہلبیت (ع) انوار المدارس اور مجلس وحدت مسلمین اورکزئی ایجنسی کے زیراہتمام اورکزئی ایجنسی کے علاقہ کلایہ میں واقع مذکورہ مدرسہ میں اجتماع منعقد ہوا، جس میں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی اور اپنے شہید قائد کو خراج عقیدت پیش کیا، برسی کے اجتماع میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور دیگر مقامی تنظیموں تحریک حسینی، انوریہ فیڈریشن اور علمدار فیڈریشن نے بھی سکیورٹی سمیت دیگر انتظامات میں اپنا حصہ ڈالا، سٹیج سیکرٹری کے فرائض علامہ سید شیریں شیرازی اور آئی ایس او پشاور ڈویژن کے صدر ضمیر علی جعفری نے مشترکہ طور پر سرانجام دیئے، اجتماع سے شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی کے فرزند علامہ سید علی حسین الحسینی نے خصوصی خطاب کیا، قبل ازیں فرزند شہید کا پنڈال آمد پر شاندار استقبال کیا گیا، اور عوام نے کھڑے ہوکر نعرہ بازی کی، اس کے علاوہ کلایہ پہنچنے تک سید علی الحسینی کا جابجا عوامی استقبال کیا گیا۔

علاوہ ازیں اجتماع سے مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ سید سبطین حسین الحسینی، ایم ڈبلیو ایم اورکزئی ایجنسی کے سیکرٹری جنرل علامہ مصطفٰی بہشتی، اورکزئی ایجنسی کی معزز شخصیت سید فضل عباس، علامہ سید جمیل حسن شیرازی، علامہ نذیر حسین مطاہری اور سابق ایم این اے ملک جمال حسن نے خطاب کیا، اجتماع سے سب سے پہلا خطاب مجلس وحدت مسلمین اورکزئی ایجنسی کے سیکرٹری جنرل اور پرنسپل انوار اہلبیت (ع) کلایہ علامہ مصطفٰی بہشتی نے کیا، ان کا کہنا تھا کہ آج خوش قسمتی کا دن ہے کہ ہمارے درمیان شہید قائد کا فرزند موجود ہے، میں اورکزئی ایجنسی کے تمام قبائل کی طرف سے علامہ سید علی الحسینی کو اورکزئی ایجنسی آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام تنظیموں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے برسی کے تمام انتظامات کو احسن طریقے سے سرانجام دیا۔ انہوں کا کہنا تھا کہ ہمیں اب تمام تر اختلافات سے بالاتر ہو کر قومی وحدت کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
 
اس موقع پر علامہ سید جمیل حسن شیرازی کا کہنا تھا جب قائد شہید علامہ عارف الحسینی کلایہ تشریف لاتے تھے تو ایک طرف ان کے ساتھ فضل عباس میاں جبکہ دوسری طرف ملک بشیر اور علاقے کے دوسرے عمائدین ہوتے تھے، اگر آج بھی ہم علماء کے ہاتھ مضبوط کریں، اس مدرسے کو ایک مرکزی حیثیت دیں، اپنی مشکلات کا حل اسی درسگاہ سے لے لیں تو یقین جانیں ہم ہمشہ کامیاب اور سرفراز ہونگے۔ علاوہ ازیں علامہ نذیر حسین مطہری کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا قائد شہید اپنے فرزند سید علی حسینی کو ایک ذہین انسان سمجھتے تھے، وہ کہتے تھے کہ سید علی ایک بے نظیر شخصیت کا مالک ہے، اس جیسے لوگ نہیں ہونگے، اور اگر ہونگے بھی تو بہت کم ہونگے، ان کا کہنا تھا کہ قائد شہید کا وہ دعویٰ سچا ثابت ہوا ہے کہ سید علی حسینی واقعی ایک بے نظیر شخصیت کا مالک انسان ہے۔

اورکزئی ایجنسی کی معزز شخصیت سید فضل عباس میاں نے بھی شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی برسی کے اجتماع سے خطاب کیا، ان کا کہنا تھا کہ میرے والد محترم کی یہ خواہش تھی کہ کلایہ کے مقام پر کوئی ایسا مدرسہ قائم ہو، جس میں علاقہ کے عوام دینی علوم حاصل کریں، مگر جب میرے والد محترم اس دنیا سے چلے گئے تو ایک دن قائد شہید مجھے سے ملنے آئے اور مجھے کہا کہ ہم کلایہ میں مدرسہ قائم کرنا چاہتے ہیں، تو میں نے مدرسہ قائم کرنے کے لئے قائد شہید کو یہ جگہ فراہم کی، جس پر شہید قائد نے مدرسہ قائم کیا اور آج اس مدرسہ سے بہت سے لوگ دینی خدمت میں مصروف عمل ہیں، انہوں نے موجودہ حالات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے جوانوں کو ذبح کیا جاتا ہے، اغواء کرکے بھاری رقوم وصول کی جاتی ہیں لیکن حکومت کچھ نہیں کرتی۔ سابق ایم این اے ملک جمال حسن نے اپنے خطاب کے دوران پولیٹیکل انتظامیہ اورکزئی کی بے حسی اور پی اے کے رویہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ علاقہ کی انتظامیہ جانبداری سے کام لے رہی ہے، ہم حکومت پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ اگر علاقہ کے حالات خراب ہوئے تو اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔

اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ سید سبطین الحسینی نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے شہداء کے رہبر و فقید قائد علامہ شہید عارف الحسینی کی برسی پر آج کا عظیم الشان اجتماع اس بات کی دلیل ہے کہ اورکزئی ایجنسی کے لوگ آج بھی قائد شہید سے کس قدر محبت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ قائد شہید عارف حسین الحسینی کی برسی کی مناسبت سے ایک عظیم الشان اجتماع استرزئی پایان کوہاٹ میں منعقد ہوگا، جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء شریک ہونگے، اس میں آپ لوگوں کی شرکت انتہائی اہمیت کی حامل ہوگی، انہوں نے کہا کہ قائد شہید نے نہ صرف پارا چنار یا اورکزئی میں خدمت کی بلکہ پورے پاکستان میں آپ جہاں بھی جائیں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ قائد شہید یہاں سے بھی گزرے تھے، اور انہوں نے ہمارے لئے یہ یہ کام کئے۔

ان کا کہنا تھا کہ قائد شہید نے ہمشہ اپنی ذات صرف اور صرف خدا کے لئے وقف کی، جس موقع پر علامہ عارف الحسینی شہید ہوئے، تو امام خمینی (رہ) کی جانب سے آقای جنتی تشریف لائے، تو قائد شہید نے ان کے استقبال کیلئے اپنا چہرہ ان کی طرف کرلیا تھا، انہوں نے کہا کہ آج تجدید عہد کا دن ہے کہ ہم اپنے قائد سے یہ عہد کریں کہ اے شہید قائد ہم آپ کے مشن کو آگے لے جاتے ہوئے آپس میں وحدت اور محبت کے ساتھ رہیں گے، علامہ سید سبطین الحسینی نے اس موقع پر مصائب حضرت عباس علمدار (ع) بھی بیان کئے۔ 

جب فرزند شہید قائد علامہ سید علی حسین الحسینی اپنے والد گرامی کی برسی کے اجتماع سے خطاب کیلئے تشریف لائے تو جلسہ گاہ میں موجود تمام لوگوں نے کھڑے ہوکر ’’لبیک یاحسین (ع)‘‘ کے نعروں سے ان کا استقبال کیا، علامہ سید علی حسینی کا خطاب کے دوران کا کہنا تھا کہ آج میں تمام معززین سے یہ شکوہ کرتا ہوں کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ حالیہ الیکشن میں اس علاقہ میں اختلافات پیدا ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ گیارہ مئی ہماری ملت کے لئے وہ سیاہ دن تھا جس دن عالمی سازش کے ذریعے پاکستان کے کئی علاقوں میں مولا علی (ع) کے ماننے والے آپس میں دست و گریباں ہوگئے، پارا چنار آپ کے سامنے ہے، جہاں کسی دشمن اہلبیت (ع) کو جرات نہیں تھی کہ وہ میلی آنکھ سے بھی پارا چنار کو دیکھ سکتا، مگر آج وہ قوم اتنے اختلافات کا شکار ہے کہ نااہل انتظامیہ جیسے چاہے پارا چنار کے عوام سے ناانصافی کرے، ان کا کہنا تھا کہ اس عظیم علاقہ کو اختلافات کا مرکز نہ بنائیں بلکہ آپس کے اختلافات مل بیٹھ کر حل کریں، کسی بھی فرد کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی بڑے کی توہین کرے، نہ کسی قوم کے بڑے کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ عوام پر ظلم کرے، انہوں نے کہا کہ علماء اصل میں انبیاء کے وارث ہیں، ہمیں چاہئے کہ ان کی خدمت کریں اور انکی باتوں پر عمل بھی کریں، ان کا کہنا تھا کہ آج ان مدارس سے استفادہ کرنا ہر فرد پر فرض ہے۔
خبر کا کوڈ : 403020
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

متعلقہ خبر
ہماری پیشکش