0
Thursday 28 Aug 2014 15:30
انقلاب دھرنا فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگیا ہے

ہماری جدوجہد کا نتیجہ انشاءاللہ پاکستان اور اُسکے عوام کے حق میں ہوگا، علامہ ناصر عباس جعفری

نواز شریف کے جانے سے جمہوریت نہیں بلکہ اشرافیہ کی حکومت ڈی ریل ہوگی
ہماری جدوجہد کا نتیجہ انشاءاللہ پاکستان اور اُسکے عوام کے حق میں ہوگا، علامہ ناصر عباس جعفری
علامہ ناصر عباس جعفری مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد سے لیکر آج تک پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ کھڑے ہیں، علامہ صاحب کا کہنا ہے کہ جب تک مظلوموں کو ان کا حق نہیں مل جاتا وہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ ہیں، انقلاب دھرنا اس وقت فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگیا ہے اور آج اہم فیصلے ہونا ہیں، اس حوالے اسلام ٹائمز نے علامہ ناصر عباس سے ایک اہم انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: آج ڈیڈلائن کا آخری روز ہے، کیا دیکھتے ہیں، اگر مارشل نافذ ہوا تو ذمہ دار کون ہوگا۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: دیکھیں ماڈل ٹاون میں 14 لاشیں گرائی گئیں، 90 لوگوں کو گولیوں سے چھلنی کیا گیا، لیکن اس ملک میں بادشاہوں کی حکومت میں آپ ایف آئی آر تک درج نہیں کرا سکتے، گذشتہ شب کے مذاکرات آپ کے سامنے ہیں، انہوں نے صاف انکار کر دیا کہ ہم ایف آئی آر درج نہیں کرا سکتے، ایف آئی آر تب درج ہوگی جب آپ دھرنا ختم کریں گے، اس کے علاوہ کہا گیا کہ شہباز شریف کے استعفٰی کا سوچیں بھی نہیں، یہ حکومت کا رویہ ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک نواز شریف اور شہباز شریف استعفٰی نہیں دیں گے، اس وقت انصاف کا حصول ناممکن ہے۔ ظالم حکومت کا جانا ضروری ہوگیا ہے۔ اس کیلئے تمام شیعہ سنی اکٹھے ہیں۔

اسلام ٹائمز: آپ کو یہ تحریک کہاں نظر آرہی ہے، کیا کوئی نتائج مل پائیں گے۔؟

علامہ ناصر عباس جعفری: ہم پاکستان میں آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں اور پاکستان کو اسلامی جمہوریہ پاکستان بنانا چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں اس ملک میں کوئی بھی قانون پامال نہ کرسکے اور آئین میں دیئے ہوئے حقوق عوام کو مل سکیں۔ حکمرانوں نے ظلم کا راستہ ترک نہیں کیا، آئین اور قانون کی پامالی جاری ہے، سب دنیا جان گئی ہے کہ انہوں نے دھاندلی کی ہے اور ایک ایسا الیکشن جو زیر سوال آتا ہو، اس کے نتیجے میں بننے والی حکومت کیسے قانونی ہوسکتی ہے۔ یہ حکمران اتنے خوف زدہ تھے کہ چار حلقے تک کھولنے کو تیار نہیں تھے، ان کو پتہ تھا کہ دھاندلی ہے اور یہ دھاندلی کشف ہوجائے گی اور یہ رسوا ہوجائیں گے۔
حقیقت میں اس وقت پاکستان میں جمہوریت نہیں بلکہ اشرافیہ کی حکومت ہے۔ لیکن یہ حکمران جمہوریت کے پیچھے چھپتے ہیں، جمہوریت میں عوام کو حقوق ملتے ہیں، جمہوری حکومتیں عوام کی ترجمان ہوا کرتی ہیں، لیکن آپ دیکھ لیں کہ پندرہ دن ہونے کو ہیں، ان کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔ جب عوام کے جائز مطالبات نہیں مانے جائیں گے تو لوگوں کا سسٹم سے اعتماد اٹھ جائیگا۔ آپ نے دیکھ لیا کہ ماڈل ٹاون سے لیکر اسلام آباد تک پورے پنجاب کو کنٹینروں سے سیل کر دیا گیا، شاہراہیں بند کر دی گئیں، کیا یہ بنیادی حقوق کی پامالی نہیں ہے، پوری دنیا نے دیکھا کہ ہم لاہور سے روانہ ہوئے اور اسلام آباد پہنچے، لیکن اس دوران ایک پتا تک نہیں ٹوٹا، ہمیں افسوس ہوتا ہے کہ یہ حکمران خود کو جمہوری کہتے ہیں، لیکن انہیں کوئٹہ سے لیکر کراچی اور کراچی سے لیکر گلگت تک مسلسل گرائی گئی لاشیں نظر نہیں آئیں، ان لوگوں نے دہشتگردی کو پرموٹ کیا اور دہشتگردوں کا ساتھ دیا۔ فرقہ واریت، نفرتیں، لیسانیت، تقسیم در تقسیم کا مطلب اشرافیہ کی حکومت کو برقرار رکھنا ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا وجہ ہے کہ سیشن کورٹ اور ہائیکورٹ کے احکامات کے باوجود ایف آئی آر درج نہیں ہونے دی گئی۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: یہی تو کہہ رہا ہوں کہ یہ اشرفیہ کی حکومت ہے، یہ قتل بھی کرتے ہیں اور ایف آئی آر بھی درج نہیں ہونے دیتے۔ ہمارے حکمران دھمکی بھرے انداز میں بات کرتے ہیں، ان کے لہجے میں تکبر اور غرور ہے، ان کا رویہ دیکھئے، پرامن عوام کے ساتھ انہوں نے کیا سلوک کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ نوبت آج یہاں تک آن پہنچی ہے۔ ہم آئینی جدوجہد کر رہے ہیں، آئین کہتا ہے کہ دھاندلی سے متنخب حکومت کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے، تمام جماعتوں نے گذشتہ الیکشن پر اعتراض اٹھائے، عمران خان نے فقط چار حلقوں کی بات کی تھی لیکن یہ نہیں مانے۔ افضل خان کے انکشافات سب کے سامنے ہیں، حکمرانوں کی بات جو نہیں مانتا ہے انہیں ڈرایا اور دھمکایا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ نادرا سے طارق ملک کو ہٹایا گیا۔ اس کو دھمکیاں دی گئیں اور وہ ملک چھوڑ کر بھاگ گیا ہے۔

اسلام ٹائمز: آج حالات کیا رخ اختیار کرسکتے ہیں۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: آخر ان حالات کو یہاں تک لانے میں کس کا قصور ہے، ان حالات کو کس نے خراب کیا ہے، سب کو پتہ ہے کہ اس کے حکمران ذمہ دار ہیں، ان کو پاکستان سے محبت نہیں ہے، یہ کاروباری لوگ ہیں، انہیں اپنے کاروبار سے محبت ہے، یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت گئی تو ہمارے کاروبار کو نقصان ہوگا۔ کاروبار کو آگے بڑھانے کیلئے ان کا حکومت میں ہونا ضروری ہے۔ نواز شریف صاحب جب حکومت میں نہیں تھے تو ان کا کاروبار کیسا تھا اور اب کاروبار دیکھئے کہاں سے کہاں تک پہنچ گیا ہے۔ ان کے بچے بڑے بڑے بزنس مین بن گئے ہیں۔ انہیں حکومتوں میں رہنے کی وجہ سے ان کی تجارت اور کاروبار پھیلا ہے۔ یہ لوگ تمام چیزوں کو بند گلی کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔ ہماری تحریک آئین، قانون، عوام کی آزادی کی تحریک ہے۔ لوگوں کو حوصلہ دینا ہے کہ ان ظالموں اور قاتلوں سے ڈرنا نہیں ہے، میدان میں اترنا ہے، الحمد اللہ خوف کی فضا ٹوٹ رہی ہے، ہماری کوشش ہے کہ ان کے خلاف ایف آئی آر کٹے اور یہ اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کریں۔

اسلام ٹائمز: حکمران کہتے ہیں کہ جمہوریت ڈی ریل کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: یہ کہتے ہیں کہ نواز شریف کے جانے سے جمہوریت ڈی ریل ہوگی۔ جمہوریت ڈی ریل نہیں ہوگی بلکہ اشرافیہ کی حکومت ڈی ریل ہوگی اور پارلیمنٹ کے اندر جو دھاندلی کرکے بیٹھے ہوئے ہیں ان کو حساب کتاب دینا ہوگا، ان کا محاسبہ ہوگا، یہ مفاد پرستوں کا ٹولہ اکٹھا ہوگیا ہے۔ محمود خان اچکزئی کو دیکھ لیں جس کا پورا خاندان حکومت میں ہے، ان لوگوں نے عوام کے حقوق غضب کئے ہوئے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ تحریک کامیاب ہوگی۔؟

علامہ ناصر عباس جعفری: انشاءاللہ اس تحریک کا نتیجہ نکلے گا، مجھے امید ہے کہ وہ پاکستان اور اس کی عوام کے حق میں ہوگا، انشاءاللہ اشرافیہ کی حکومت کا خاتمہ ضرور ہوگا۔

اسلام ٹائمز: سپریم کورٹ کی شاہراہ دستور سے متعلق احکامات پر کیا کہیں گے۔؟

علامہ ناصر عباس جعفری: سپریم کورٹ کے جج کو چند منٹس لیٹ ہونا اور سپریم کورٹ کے سامنے کپڑے تو نظر آگئے ہیں لیکن ماڈل ٹاؤن کی لاشیں نظر نہیں آئیں۔ کوئٹہ کی لاشیں انہیں نظر نہیں آئیں۔ کراچی کی لاشیں انہیں نظر نہیں، جن لوگوں کو بسوں سے اتار کر مارا گیا، ان کی لاشیں انہیں نظر نہیں آئیں، ان کے یتیم بچے اور بیوائیں نظر نہیں آئیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ججز تو آزاد ہوگئے ہیں لیکن عدلیہ ابھی بھی قید میں ہے، جس کی آزادی کیلئے جدوجہد کرنا ہوگی۔ معزز ججز کو دیکھنا ہوگا کہ وہ عوام کی توقعات پر پورا نہیں اتر رہے، ان کا احترام لوگوں کے دلوں سے ختم ہوتا جا رہا ہے۔ یہ چیزیں تشوشناک ہیں۔ ریاستی اداروں کو اپنا تشخص بحال کرنا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 407071
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش