0
Thursday 25 Sep 2014 23:30
جوہری تنازعہ کا حل صرف مذاکرات سے نکل سکتا ہے

مغرب کی غلطیوں سے مشرق وسطٰی دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ بنا، ڈاکٹر حسن روحانی

شام میں بے جا مداخلت غلط پالیسیوں کی ایک مثال ہے
مغرب کی غلطیوں سے مشرق وسطٰی دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ بنا، ڈاکٹر حسن روحانی
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ مغربی دنیا کیجانب سے مشرقی وسطٰی اور وسط ایشیا میں کی گئی غلطیوں کے باعث خطے میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں وجود میں آئیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں ایرانی صدر نے مغربی قوتوں کی پالیسیوں پر شدید تنقید کی۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ جمہوریت عسکری قوت سے نہیں ترقی سے آتی ہے۔ جمہوریت کو مسلط کرنے سے کمزور حکومتیں وجود میں آتی ہیں۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ مشرقی وسطٰی جنگ سے تنگ آچکا ہے اور اب اس خطے کو ترقی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خانہ جنگی اور کشیدہ صورتحال کا مناسب حل نہ نکلا تو خطہ غیر مستحکم ہوجائے گا۔ ایرانی صدر نے فلسطین اسرائیل جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مختلف ممالک میں بہتر تعاون ہوتا تو ہزاروں فلسطینیوں کی اموات نہ ہوتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطٰی میں عسکریت پسندی کے مسئلے کا حل عالمی برادری کی حمایت سے مشرق وسطٰی سے ہی آنا چاہیئے۔ ایرانی صدر نے ایران کے خلاف پابندیوں کو غلطی قرار دیا، ڈاکٹر روحانی نے کہا کہ یہ بات غلط ہے کہ ایران خطے میں توسیع پسندانہ عزائم رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوہری تنازعہ کا حل صرف مذاکرات سے نکل سکتا ہے۔ حسن روحانی نے کہا جو ایسا سوچتے ہیں کہ مسئلے کا کوئی اور حل بھی ہے تو وہ غلطی کر رہے ہیں۔

عالمی میڈیا کے مطابق ایرانی رہنما نے کہا کہ دولتِ اسلامیہ اور دیگر عسکریت پسند گروہوں کے ابھرنے کے پیچھے چند ریاستیں اور انٹیلی جنس ایجنسیاں ہیں، تاہم اس مسئلے کا حل مشرق وسطٰی ہی سے آنا چاہیے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ دنیا بھر کے انتہا پسندوں نے ایک دوسرے سے روابط قائم کر لیے اور یکجا ہوگئے لیکن کیا ہم انتہا پسندی کے خلاف یکجا ہیں۔؟ حسن روحانی نے کہا کہ مشرق وسطٰی میں شدت پسند تنظیموں کے ابھرنے کی وجہ بیرونی مداخلت ہے۔ چند انٹیلی جنس ایجنسیوں نے پاگل افراد کے ہاتھوں میں بلیڈ پکڑا دیئے ہیں جو کسی کو نہیں چھوڑتے۔ ان تنظیموں کو بنانے اور حمایت کرنے کے پیچھے جو بھی تھے ان کو اپنی غلطی کا اقرار کرنا چاہیے۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حسن روحانی نے خطاب میں کہا مغرب نے مشرق وسطٰی، وسط ایشیا اور قفقاز میں اسٹریٹیجک غلطی کی ہے اور ان علاقوں کو دنیا بھر کے دہشت گردوں اور شدت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہیں بنا دیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ شام میں بے جا مداخلت غلط پالیسیوں کی ایک مثال ہے۔ یہ بات غلط ہے کہ ایران خطے پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتا ہے۔ حسن روحانی نے کہا کہ نومبر سے قبل وہ ایران کے ایٹمی پروگرام پر حتمی معاہدے چاہتے ہیں۔

دیگر ذرائع کے مطابق اسلامی جمہوری ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے آج نيويارک ميں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 69 ويں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطٰی کو جنگ و خونريزی کی بجائے ترقی و توسيع کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کی غلط پاليسيوں کے باعث پورا خطہ دہشت گردوں کے لئے جنت ميں تبديل ہوگيا ہے۔ ایرانی صدر نے ايران کے خلاف پابنديوں کو مغربی ممالک کی سب سے بڑی غلطی قرار ديا اور کہا کہ آيندہ ان پابنديوں کو جاری رکھنا اس بات کی علامت ہے کہ مغربی ممالک غلط پاليسيوں کو مزيد جاری رکھنا چاہتے ہيں۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے ايران کے ايٹمی پروگرام کے حوالے سے کہا کہ ہم نے اب تک ايٹمی پروگرام ميں اعتماد سازی کو فروغ دينے اور مدمقابل فريق کے خدشات دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے اور آيندہ بھی اپنا تعاون جاری رکھنا چاہتے ہيں۔ صدر روحانی نے کہا کہ موجودہ دور ميں اعتماد سازی کے لئے ايرانی قوم کے حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے ايٹمی مسئلہ ايک متوازن طريقے سے حل کيا جاسکتا ہے اور فريقين کي فتح پر مبنی نتائج اخذ کئے جاسکتے ہيں۔ صدر مملکت نے مزيد کہا کہ پابنديوں کو مزيد جاری رکھنا ايران کے خلاف غلط پاليسيوں کو طول دينا ہے۔ انہوں ںے اس بات پر تاکيد کی کہ ايٹمی مذاکرات ميں افزون طلبی اور تسلط پسندی سے گريز کرنا چاہيے۔
خبر کا کوڈ : 411670
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش