0
Sunday 8 Jun 2014 00:25

متحدہ عرب امارات، مردوں کے لیئے فوج میں خدمات سرانجام دینا لازمی قرار دیدیا گیا

متحدہ عرب امارات، مردوں کے لیئے فوج میں خدمات سرانجام دینا لازمی قرار دیدیا گیا
اسلام ٹائمز۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی ڈبلیو اے ایم کے مطابق  صدر شیخ خلیفہ بن زاہد النہیان کی جانب سے  حکم جاری کیا گیا ہے کہ اماراتی مردوں کیلئے فوجی سروس لازمی ہو گیا، یہ حکم اس وفاقی قانون کی صورت میں سرکاری گزٹ میں شائع کیا گیا ہے۔ یو اے ای کی انتظامیہ نے جنوری میں کہا تھا کہ وہ جلد ہی اس قانون کو متعارف کرائیں گے۔ ڈبلیو اے ایم کے مطابق، اس قانون کا مقصد قوم کے بیٹوں میں وفاداری، تعلق اور قربانی کی اقدار پیداکرناہے۔ واضح رہے کہ اس قانون کا اطلاق اٹھارہ سے تیس سال کے تمام صحت مندمردوں پر ہو گا، ہائی سکول ڈگری کے حامل مردوں کو نو مہینے جبکہ اس سے کم تعلیم یافتہ مردوں کو دو سالوں تک لازمی فوج میں خدمات سرانجام دینا ہوں گی۔ خواتین بھی قانونی سرپرستوں کی رضامندی کے بعد نو مہینوں تک اس سروس میں حصہ لے سکیں گی۔ خبررساں ادارے نے قانون کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس سروس میں ٹریننگ، فوجی مشقیں، قوم پرستی اور سیکورٹی پر لیکچر شامل ہوں گے۔ 

واضح رہے کہ سات ریاستوں پرمشتمل یو اے ای کی زیادہ تر آبادی غیر ملکیوں پر مشتمل ہے۔ یو اے ای کو فوری طور پر پڑوسی ملکوں سے کوئی خطرہ نہیں اور نہ ہی یہاں اب تک شدت پسندوں نے حملے کیے ہیں۔ تاہم اس حکم نامہ کو خطے میں بدامنی پر تشویش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ دوسری خلیجی ریاستوں کی طرح، امریکی اتحادی یو اے ای کے ان مغربی طاقتوں کے ساتھ مضبوط فوجی تعلقات موجود ہیں، جنہوں نے کسی بھی خطرے کی صورت میں اوپیک ملکوں یعنی تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی مدد کا وعدہ کر رکھا ہے۔ مغربی فوجی ہتھیاروں کے بڑے خریداروں میں شمار ہونے والے یو اے ای کے ایران کے ساتھ تین خلیجی جزیروں پر تنازعہ بھی چل رہا ہے۔ ان تینوں جزیروں پر ایران کا کنٹرول ہے۔ یو اے ای اپنے اطراف جاری تنازعات مثلاً شام، عراق، اسرائیل اور فلسطین پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

لندن سے کام کرنے والے انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار سٹریٹیجک سٹیڈیز کے اندازے کے مطابق یو اے ای کی فوج کا کُل حجم 51000 ہے، جن میں سے 44000 فوج، 2500 نیوی اور 4500 ایئر فورس پر مشتمل ہے۔
خبر کا کوڈ : 390115
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش