6
0
Thursday 28 Aug 2014 17:39

عالم اسلام اور ڈاکٹر طاہرالقادری

عالم اسلام اور ڈاکٹر طاہرالقادری
تحریر: علامہ سبطین شیرازی
 
قدرت الٰہیہ اس بات پر مصر ہے کہ کائنات کا ارتقائی عمل جاری و ساری ہے، چنانچہ کبھی سمندروں کی جگہ بلند پہاڑوں نے لے لی اور کبھی انسانوں کی بستیاں اور جانوروں کی پناہ گاہیں سمندر کی آغوش میں آگئیں۔ اسی طرح اقوام کا عروج و زوال بھی مسلم ہے، لیکن یہ سب کچھ چند عوامل کے تحت ہوتا ہے، جن کا بیان طوالت کا باعث ہوگا۔ یہاں مجھے صرف مسلمان قوم کے متعلق کچھ کہنا مقصود ہے، جو افسوس ناک حالت تک منتشر ہوچکی ہے، جب کہ آج عالم اسلام کو اتحاد کی اشد ضرورت ہے، مگر یہ معجزہ کیسے ظہور پذیر ہوسکتا ہے۔ اگر ہم تاریخ اسلام کو دیکھیں تو کہیں یہ گلشن بہاراں ہے تو کہیں دلخراش واقعات میں ایسی الجھی ہوئی کہ اس کی قبا تار تار نظر آتی ہے، جسے دیکھ کر ایک ذی شعور خون کے آنسو روتا ہے۔ 

یہاں یہ نقطہ قابل ذکر ہے کہ اس سناریو میں متضاد قومیں سرگرم عمل رہی ہیں۔ قوت کا ایک رخ ایسی شخصیات سے عبارت ہے جنھوں نے زمانے کے بدلتے ہوئے تیور اپنی دانش و دور اندیشی سے بھانپ لیے اور ملت کی راہنمائی اس طرح کی کہ قوم کو ناقابل یقین کامیابیاں میسر آئیں، جبکہ دوسرا رخ یہ ہے کہ بعض شخصیات نے اسلام کا شیرازہ بکھیرنے میں عاقبت نااندیشی کا ثبوت دیا اور بعض نے تو تاریخ اسلام میں ایسی دلخراش داستانیں چھوڑیں، جن پر امت مسلمہ آج بھی نوحہ کناں ہے۔ بات یہیں نہیں ختم ہوئی بلکہ ابھی تک تیرگی کا بسیرا ہے، جس سے نجات حاصل کرنے کے لیے مختلف ادوار میں مختلف شخصیات نے زمانے کو آگہی دی، جس کے سبب ایک مدت تک جہالت کا عفریت پس پردہ چلا گیا۔
 
اس کی واضح مثال حضرت امام خمینیؒ کی ہے، جنھوں نے اپنی حق گوئی کی طاقت سے طاغوت پر ایسا وار کیا جس سے کفر کے کئی دیوقامت بت پاش پاش ہوگئے۔ حضرت امام خمینیؒ نے فقط کسی ایک مکتب کو تقویت نہیں بخشی بلکہ پوری امت مسلمہ کے مسائل کا حل پیش کیا۔ ایران کا انقلاب مکمل اسلامی انقلاب تھا، جس کا محور اتحاد بین المسلمین اور دستگیریء مستضعفین تھا۔ یہی بنیاد سامراجی و استبدادی قوتوں کو ناگوار گزری اور وہ اس اسلامی انقلاب کے خلاف صف آرا ہوئیں اور تاحال وہ اسی خوف کے باعث کہ کہیں مسلمان متحد نہ ہوجائیں، اوچھے ہتھکنڈوں پر اتری ہوئی ہیں۔ وہ ہر اس آواز کو دبا دینے کی کوشش میں ہیں جس کی صدائے بازگشت حضرت امام خمینیؒ کے خوابوں کی تعبیر بن جائے۔

آج عالم اسلام میں انتشار پھیلانے، فرقہ واریت کو ہوا دینے اور قتل و غارت کا بازار گرم رکھنے کے پس منظر میں وہی عناصر سرگرم ہیں جن کا مداوا کسی بھی طاقت سے نہ ہوسکا۔ اس کا ایک ہی حل ہے کہ پھر کوئی للکار اٹھے جو صبح صادق کی روشنی بن کر ظلمت کی اندھیری رات کا سینہ چاک کر دے اور فلسفہ خمینیؒ کی روح کو کوئی نیا وجود عطا کر دے۔ ایسے تاریک عالم میں اگر کہیں روشنی کی کوئی کرن نظر آتی ہے جو درخشاں مستقبل کی نوید سناتی ہے اور بستہ درِ دل پر دستک دیتی ہے تو نگاہیں اسے ڈاکٹر طاہرالقادری کی صورت میں دیکھتی ہیں۔ ملت کے مقدر کا یہ تابناک ستارہ بلا امتیاز مذہبی و ملت رہنمائی فرما سکتا ہے۔ میں یہ بات بر بنائے تکلف نہیں کہ کہہ رہا بلکہ ایک درد مند کی صدا ہے کہ کوئی تو آئے جو میرے گلشن کی آبیاری کرے اور ہمارے دکھ کا درماں بن جائے اور میرے راہنما حضرت امام خمینیؒ کی شروع کردہ تحریک کو آگے لے چلے۔
 
ایک مدت کی تلاش کے اس سفر میں، میں جس چیز کا متلاشی تھا وہ مجھے ڈاکٹر صاحب کی ایک ملاقات میں میسر آئی، ڈاکٹر محمد طاہر القادری سچے عاشق رسولؐ کے غلاموں کی غلامی کو بھی خوش بختی سمجھتے ہیں۔ وہ اسوۂ شبیری کے متوالے ہیں۔ اب قوم کو ایسے ہی مرد مومن کی ضرورت ہے جو فرقہ واریت کے چھائے ہوئے بادلوں اور نفرتوں کو اپنے علم کی وسعتوں میں سمیٹ لے اور پھر مشرق سے طلوع ہونے والے سورج کی مانند مغرب تک کی ظلمتوں کو محیط ہوجائے۔ اپنوں میں پایا جانے والا بُعد غیر محسوس طریقے سے ختم کرنے کی صلاحیت بھی ڈاکٹر صاحب ہی رکھتے ہیں، وہ نہایت مخلص، سچے، پکے نہ بکنے والے اور نہ جھکنے والے موحدین کی صف میں آتے ہیں۔

دوستو! میں تو اس بات کا قائل ہوں کہ جو جیسی صلاحیت رکھتا ہو، اسے اسی مقام پر فائز کیا جائے۔ روشنی کا انتخاب ضروری ہے، تاکہ تیرگی کی تمیز کرنا آسان ہو۔ میں نے ڈاکٹر صاحب کی آنکھوں میں وہ جلالت اور دل میں وہ بے قراری دیکھی ہے جو بکھری ہوئی قوم کو ایک لڑی میں پرونے والے باصلاحیت اور بلند کردار مسلمان کی تڑپ کا استعارہ ہے۔ میں نے دیکھا کہ ڈاکٹر صاحب ہی لہو لہان تاریخ کو ایک نیا موڑ دے سکتے ہیں اور اپنی خداداد صلاحیتوں کے بل بوتے پر عالم اسلام میں مثالی کردار ادا کرسکتے ہیں:
ذرے خود دار ہوں تو پاس ان کے
 چل کر خود آفتاب آتے ہیں
 ظلم جب انتہا سے بڑھ جائے
 لازماً انقلاب آتے ہیں
خبر کا کوڈ : 407090
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
Ap ny bikul teak kaha ha. Ya parh kr bht acha laga ha.
Pakistan
Ma ny apka colum parha ya such ha k aj Qadri sb mazloom ky st han
Pakistan
Well said sir
عاشق اندھا اور بہرا ہوتا ہے: امیر المومنین علی علیہ السلام۔ ڈاکٹر طاہر القادری نسبتاً اچھے عالم ہیں، سیاسی کردار ایک الگ موضوع ہے۔ لیکن فلسفہ بت شکن خمینی کچھ اور ہے اور آپ کا حسن ظن اور بات ہے۔
عرفان علی
زمین آسمان کا فرق ھے پلیز پلیز جس کا جو مقام بنتا ہے وہاں رکھا جائے
Pakistan
کالم نگار کا یہ خیال نہیں کہ قادری امام خمینی کی طرح ہیں۔ پاکستان میں چونکہ ولایت فقیہ اور امامیہ طرز کا انقلاب تو ممکن نہینِ کیونکہ یہاں شیعوں کی تعداد کم ہے، جبکہ سنی علماء میں انقلاب کا حق قادری ہی کو حاصل ہے جو ہر مکتبہ فکر کو اپنے ہمراہ لے جاسکتا ہے۔ اس میں برداشت ہے، علم ہے، اور اندھے قسم کے عالم نہییں، میرے خیال میں پاکستان میں طاہر القادری ہی کا انقلاب سب فرقوں اور جماعتوں کو قابل قبول ہوسکتا ہے۔
حسینیؔ
ہماری پیشکش