0
Thursday 7 Feb 2013 11:57

موتمر عالم اسلامی کا بارہواں اجلاس

موتمر عالم اسلامی کا بارہواں اجلاس
تحریر: محمد مصدق 
 
موتمر عالم اسلامی اقوام متحدہ اور نام کے بعد تیسری بڑی اور اسلامی ممالک کی سب سے بڑی تنظیم ہے، جس کا سربراہی اجلاس ہر تین سال بعد منعقد ہوتا ہے اور آجکل بارہواں سربراہی اجلاس قاہرہ میں جاری ہے۔ پاکستان کے سربراہ مملکت ”کارِدگر“ میں مصروف رہتے ہیں، اس لئے پاکستان کی نمائندگی پاکستان کی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کرینگی۔ پاکستان کی خوش قسمتی دیکھنے والی ہے، جسے اتنی ذہین و فطین وزیر خارجہ ملی ہے، جس کی خارجہ پالیسی کا محور افغانستان ہے اور انڈیا کو پسندیدہ ملک کا درجہ نہ دینے پر اپنی ہی حکومت کے وزیر تجارت سے سخت ناراض ہیں۔ 

موتمر عالم اسلامی کا موجودہ اجلاس ہر لحاظ سے بہت ہنگامہ خیز ثابت ہونے کی توقع ہے، کیونکہ شام اور مالی کے معاملات سرفہرست ہیں۔ دلچسپ بات ہے کہ شام کی ممبرشپ ختم کرنے کی وجہ سے شام کے سربراہ یا وزیر خارجہ کی غیر حاضری میں اجلاس جو سفارشات مرتب کرے گا، ان پر عمل درآمد اس لئے مشکل ہوگا کہ شام کی نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے یکطرفہ تصویر دیکھ کر فیصلے کئے جائیں گے۔ ویسے ایران کے صدر احمدی نژاد بھی قاہرہ پہنچ چکے ہیں اور ایران کے انقلاب کے بعد کسی ایرانی صدر کا یہ پہلا دورہ مصر ہے۔ اس وقت ایران پورے علاقے میں واحد اسلامی ملک ہے جو کھل کر شام کا ساتھ دے رہا ہے جبکہ امریکہ اور اس کے ساتھی اسلحہ، پیسہ اور کرائے کے فوجی فراہم کرنے کے باوجود کامیابی سے دور ہیں۔ امریکہ نے بہت کوشش کی تھی کہ شام پر براہ راست حملے کی اجازت حاصل کر لے، لیکن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں چین اور روس نے امریکی قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔
 
موتمر عالم اسلامی 25 ستمبر 1969ء کو قائم کی گئی، جب 21 اگست 1969ء کو مسجد اقصٰی پر یہودیوں نے حملہ کیا۔ مراکش کے شہر رباط میں اس کا قیام عمل میں آیا تھا۔ اس کا تنظیمی ڈھانچہ کچھ اس طرح سے ہے کہ اسلامی کانفرنس میں سربراہ ہر تین سال بعد اکٹھے ہوتے ہیں اور مسائل حل کرنے کے علاوہ پالیسی بھی ترتیب دیتے ہیں۔ وزرائے خارجہ کانفرنس سال میں ایک مرتبہ ہوتی ہے اور اس میں فیصلوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ او آئی سی موتمر عالم اسلامی کا مستقل دفتر سعودی عرب کے شہر جدہ میں قائم ہے۔ اس وقت اس کے نویں سیکرٹری اکمل الدین احسان اوغلو ہیں، جن کا تعلق ترکی سے ہے۔ دلچسپ بات ہے کہ سید شریف الدین پیرزادہ پانچویں سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے 1985ء سے 1988ء تک خدمات انجام دے چکے ہیں۔
 
روزمرہ امور کو نپٹانے کے لئے چھ قائم کمیٹیاں قائم ہیں۔ ان میں اطلاعات و ثقافت، اقتصادی و تجارتی معاملات، سائنس اور ٹیکنالوجی، اقتصادی، ثقافتی اور سماجی معاملات کے علاوہ مستقل تجارتی کمیٹیاں قائم ہیں۔ ذیلی اور ملحقہ اداروں میں شماریاتی، اقتصادی، سماجی تحقیق کا تربیتی مرکز (انقرہ، ترکی)، اسلامی تاریخ، فن اور ثقافت کا تحقیقی مرکز (استنبول، ترکی)، جامعہ ٹیکنالوجی (ڈھاکہ، بنگلہ دیش)، اسلامی مرکز برائے تجارت (کاسابلانکا، مراکش)، اسلامی فقہ اکیڈمی (جدہ، سعودی عرب)، اسلامی سولیڈیرٹی فنڈ کا ایگزیکٹو بیورو اور وقف (جدہ، سعودی عرب)، جامعہ اسلامی نائیجر، جامعہ اسلامی یوگنڈا۔ اسلامی ایوانہائے صنعت و تجارت (کراچی، پاکستان)، اسلامی دارالحکومتوں اور شہروں کی تنظیم (جدہ، سعودی عرب)، اسلامی سولیڈیرٹی گیمز فیڈریشن (ریاض، سعودی عرب)، بین الاقوامی ہلال کمیٹی (بن غازی، لیبیا)، اسلامی شپ آنرز ایسوسی ایشن (جدہ، سعودی عرب)، عرب عالمی سکولوں کی عالمی فیڈریشن (جدہ، سعودی عرب)، بین الاقوامی تنظیم برائے اسلامی بینک (جدہ،سعودی عرب)، اسلامی کانفرنس فورم برائے مذاکرات و نوجوانان۔
 
ویسے تو موتمر عالم اسلامی کی سربراہی کانفرنس ہر تین سال بعد ہوتی ہے لیکن کوئی اہم مسئلہ سامنے آنے کی صورت میں غیر معمولی اجلاس بھی منعقد ہو جاتا ہے۔ اس سلسلہ میں پہلا غیر معمولی اجلاس 23 مارچ 1997ء کو اسلام آباد پاکستان، دوسرا 5 مارچ 2003ء دوحہ (قطر) اور تیسرا اجلاس 7 اور 8 دسمبر کو مکہ مکرمہ میں ہوا۔ موتمر عالم اسلامی اگرچہ اسلامی دنیا کی اہم ترین تنظیم ہے لیکن اگر اس کا موازنہ دوسری عالمی تنظیموں سے کیا جائے تو کافی بہتری کی گنجائش نظر آتی ہے۔ دنیا کی عظیم ترین اسلامی تنظیم اگر مسلمان ممالک کے مسائل حل کرنا چاہے تو اس کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ اسلامی چیمبر آف کامرس کا صدر دفتر کراچی میں ہے، اقتصادی شعبہ میں پاکستان نے موتمر عالمی اسلامی سے آٹے میں نمک کے برابر بھی فائدہ نہیں اٹھایا ہے۔
"روزنامہ نوائے وقت"
خبر کا کوڈ : 237783
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش