0
Friday 11 Jul 2014 23:29

داعش نے قدیم عراقی کھیل پر پابندی عائد کردی

داعش نے قدیم عراقی کھیل پر پابندی عائد کردی
رپورٹ: آئی اے خان

عراق اور شام کے ایک حصے پر نام نہاد خلافت کے قیام کی دعویدار دہشت گرد تنظیم "داعش" نے عراق میں ماہ صیام کے مقدس ایام میں کھیلے جانے والے روایتی کھیل "المحیبس" (انگشتری) پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ کھیل عراق کے طول و عرض کے علاوہ شام، اردن اور کئی دوسرے عرب ممالک میں بھی صدیوں سے کھیلا جاتا رہا ہے۔ عراق میں اسے قومی کھیل کی حیثیت حاصل ہے، جس میں مردوں کے علاوہ بچے اور خواتین حتٰی کہ ایک ہی گھر میں موجود اہل خانہ بھی حصہ لیتے ہیں۔ برسوں سے عراق کی سماجی روایات کا حصہ سمجھے جانے والے اس کھیل کو "المحیبس" کہا جاتا ہے۔ مقامی سطح پر اسے "بات" کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ "المحیبس" محبس کا اسم تصغیر ہے جس سے مراد انگوٹھی لی جاتی ہے، چونکہ ماہ صیام روزہ داروں کو صبر و برادشت اور تحمل و بردباری کا درس دیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کھیل میں حصہ لینے والوں کو کھیل کھیل میں بھی صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔
 
دوسرے معنوں میں یہ کھیل روزہ داروں کے صبر کا پیمانہ معلوم کرنے کا ایک ذریعہ بھی ہے۔ اس کھیل میں حصہ لینے والوں کو یہ ثابت کرنا ہوتا ہے کہ وہ ضبط نفس کا کس قدر مظاہرہ کرسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کھیل میں حصہ لینے والوں سے آہنی عزم اور پہاڑ جیسے صبر کی توقع کی جاتی ہے۔ گو کہ کھیل میں دو افراد یا ٹیموں کے درمیان ایک انگشتری کے حصول کے لیے مقابلہ ہوتا ہے لیکن صبر آزما کھیل میں بعض مراحل ایسے بھی آتے ہیں جب بڑے بڑوں کے صبر کا پیمانہ چھلک پڑتا ہے اور وہ ضبط کا دامن ہاتھ سے چھوڑ بیٹھتے ہیں۔  
کھیل کا طریقہ کار
عراق میں ہر سال ماہ صیام کے موقع پر لاکھوں افراد نہایت شوق کے ساتھ اس تفریح میں حصہ لیتے ہیں۔ محیبس کے کھیل کے دوران عموماً دو ٹیموں کے درمیان مقابلہ پورے ماہ صیام میں جاری رہتا ہے۔ "المحیبس" کھیلنے کے شوقین افراد اپنی دو الگ الگ ٹیمیں تشکیل دیتے ہیں۔ ایک ٹیم انگوٹھی چھپاتی اور دوسری اسے تلاش کرتی ہے۔ کھیل اس وقت شروع ہوتا ہے جب انگشتری کو متعین کردہ دائرے کے اندر راز داری کے ساتھ چھپا دیا جاتا ہے۔ دوسری ٹیم کو یہ انگشتری تلاش کرنا ہوتی ہے۔ باری باری تمام افراد انگشتری تلاش کرتے ہیں۔ اگر دوسری ٹیم انگوٹھی تلاش کر لے تو وہ جیت جاتی ہے۔ اگر ناکام رہے تو اس کا ایک "نمبر" کم ہو جاتا ہے۔ ہارنے والی ٹیم جیتنے والوں کی شیرینی سے تواضع بھی کرتی ہے۔ یہ سلسلہ پورے ماہ جاری رہتا ہے اور آخر میں تمام پوائنٹس اسکورنگ کے مطابق جیتنے والی ٹیم کا اعلان کیا جاتا ہے۔ جیتنے والی ٹیم کو ٹرافی اور دیگر انعامات بھی دیئے جاتے ہیں۔

عراقی فنون لطیفہ کے ماہر باسم حودی نے عرب نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ "المحیبس" کو قومی کھیل کا درجہ حاصل ہے۔ یہ کھیل شہروں، یونین کونسلوں اور قومی سطح پر کھیلا جاتا ہے۔ "المحیبس" کے باقاعدہ چیمپیئن شپ مقابلے منعقد کئے جاتے ہیں اور لوگ اس میں بڑے ذوق و شوق سے حصہ لیتے ہیں۔ باسم نے بتایا کہ کھیل میں حصہ لینے والے افراد کی تعداد متعین نہیں ہوتی۔ ہزاروں افراد بھی بیک وقت اس میں حصہ لے سکتے ہیں۔ قومی سطح پر ہونے والے مقابلوں کو سرکاری ٹیلی ویژن پر کوریج دی جاتی ہے۔ اخبارات میں اس پر فیچرز شائع ہوتے ہیں اور کھیل میں بڑے بڑے نامور افراد حصہ لیتے ہیں۔ باسم حودی خود بھی اس کھیل کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔ وہ عراق میں "المحیبس" کے ایک لیجنڈ کھلاڑی کے طور پر ربع صدی تک چھائے رہے۔ اُنہیں نہایت پیچیدہ مقامات سے انگشتری تلاش کرنے میں ملکہ حاصل ہے اور مدمقابل کو پھنسانے کے لیے وہ انگشتری چھپانے میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں باسم حودی کا کہنا ہے کہ کھیل میں جتنے زیادہ لوگ شامل ہوں گے، اس میں دلچسپی اتنی ہی زیادہ ہوگی، تاہم اس میں اصل امتحان دونوں ٹیموں کے کپتانوں کا ہوتا ہے۔ جہاں تک "داعش" کی جانب سے اس کھیل کی مخالفت کا سوال ہے تو اس باب میں بعض لوگوں کی رائے یہ ہے کہ دہشت گرد اپنی کارروائیوں میں چاہیے جتنے بھی ماہر ہوں لیکن وہ سماجی روایات سے نابلد ہیں۔ وہ تفریح جیسے مشغلوں اور کھیل تماشے اس لیے بھی مخالف ہیں کہ یہ انہیں کھلینا نہیں آتے۔ موصل میں "ایلڈر کونسل" کے رکن سلیم عبدالرحمان الطائی کا کہنا ہے کہ یکم رمضان المبارک کو داعش کی جانب سے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں مساجد میں پمفلٹ تقسیم کیے گئے اور اعلانات کئے گئے جن میں شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ "المحیبس" جیسے کھیل سے توبہ کریں۔ بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ وارننگ کے باوجود اگر کوئی شخص "محیبس" کھیلتے پکڑا گیا تو اسے سخت سزا دی جائے گی۔ داعش کے اس اعلان کے بعد شہریوں میں واضح طور پر پریشانی اور خوف پایا جا رہا ہے، ان کے مطابق داعش کے دہشت گرد قدیم روایتی کھیلوں پر پابندی اور خود ساختہ شریعت کے ذریعے ان کی شناخت ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 398884
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش