0
Saturday 4 Oct 2014 03:00
فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ابھی قبل از وقت ہوگا، امریکا

سوئیڈن کا فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنیکا فیصلہ، اسرائیل کیجانب سے شدید ردعمل کا امکان

سوئیڈن کا فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنیکا فیصلہ، اسرائیل کیجانب سے شدید ردعمل کا امکان
اسلام ٹائمز۔ سویڈن کی بائیں بازو سے تعلق رکھنے والی نو منتخب حکومت نے ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، اعلان نئے وزیراعظم اسٹیفن لوف وین کی جانب سے کیا گیا اور اس طرح یورپین یونین کے نمایاں ممالک میں سویڈن فلسطین کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن جائے گا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دو ہزار بارہ میں فلسطین کو متنازع آزاد ملک کا درجہ دیا تھا لیکن یورپین یونین اور اس کے بیشتر ممالک نے تاحال فلسطین کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ سویڈن کے وزیرِاعظم نے پارلیمنٹ میں اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنا زعہ صرف دو علیحدہ مملکتوں کی صورت میں ہی حل ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دو مملکتی حل صرف اور صرف دوںوں کی باہمی رضامندی اور مسئلے کا پرامن حل نکالنے کی صورت میں ممکن ہے۔ انہوں نے فلسطینیوں کے لئے خیر سگالی کے جذبات کا اظہار بھی کیا ہے۔ مزید ازاں سویڈن کو اپنے اس فیصلے کی نتیجے میں اسرائیل، یورپین یونین اور امریکہ کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اگر سویڈن کی نومنتخب حکومت فلسطین کو تسلیم کرنے کے فیصلے پر قائم رہی تو یورپین یونین کے ممبر ممالک میں سویڈن فلسطین کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن جائے گا۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق سوئیڈن نے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ اسٹاک ہوم کے اس فیصلے کے بعد سوئیڈن فلسطین کو تسلیم کرنے والا پہلا بڑا یورپی ملک بن گیا ہے۔ سوئیڈش وزیراعظم اٹیفن لوفین نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت اسرائیل اور فلسطین کے تنازع کا حل صرف دو ریاستوں کے قیام سے ہی ممکن ہے۔ پارلیمنٹ سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ قیام امن کے لیے بقائے باہمی کے تحت دونوں ممالک کو تسلیم کیا جانا ضروری ہے، اس لئے سویئڈن نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2012ء میں فلسطین کو ایک آزاد ریاست کا درجہ دیا تھا مگر اقوام متحدہ کے رکن ممالک سمیت یورپی ممالک نے ابھی تک فلسطین کی اس حیثیت کو تسلیم نہیں کیا۔ واضح رہے کہ سوئیڈن کے اس اقدام کے بعد اسرائیل کی جانب سے شدید ردعمل کا امکان ہے۔ امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے سخت موقف اپنائے جانے کی توقع ہے کیونکہ وہ مذاکراتی عمل کے ذریعے مسئلے کے حل کے خواہاں ہیں۔ سوئیڈن سے قبل یورپ کے تین ممالک ہنگری، پولینڈ اور سلواکیہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں مگر انہوں نے یہ اقدام یورپی یونین کا حصہ بننے سے قبل اٹھایا تھا البتہ سوئیڈن یورپی یونین کے ممبر کی حیثیت سے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ سوئیڈن میں مرکزی حکومت سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی کی قائم ہوئی ہے، جو اس نے اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر بنائی ہے، جس کو گذشتہ کئی دھائیوں کی کمزور ترین حکومت مانا جا رہا ہے، اس کے نومنتخب وزیراعظم نے جمعہ کے روز پارلیمان سے خطاب کیا۔ واضح رہے کہ فلسطین میں مغربی کنارے (ویسٹ بینک) اور غزہ میں آزاد ریاست کا مطالبہ کر رہے ہیں، جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔ اس وقت اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکراتی عمل معطل ہے۔ 

ادھر امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان، جین ساکی نے کہا ہے کہ امریکہ فلسطین کی ریاست کے موقف کا حامی ہے، لیکن اِس مرحلے پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا، بقول ان کے ابھی قبل از وقت ہوگا۔ عالمی میڈیا کے مطابق واشنگٹن میں ایک سوال کے جواب میں، محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اسرائیل امن عمل میں دو فریق شامل ہیں، جنہیں مل کر دو ریاستی حل کی طرف پرامن مذاکرات کے ذریعے پیش رفت کرنی ہے۔ جمعے کی پریس بریفنگ کے دوران، ترجمان سے سویڈن کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے سے متعلق موصولہ خبر پر تبصرے کے لیے کہا گیا تھا۔ ترجمان نے کہا کہ یہی دو فریق بہتر فیصلہ کرسکتے ہیں کہ آیا امن کے حصول کی خواہشات کا بہترین طریقہ کار کیا ہوگا۔ ساتھ ہی انھوں نے سویڈن میں نئی حکومت کا عہدہ سنبھالنے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ امریکہ نئے سربراہ حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا متمنی ہے۔ جمعے کے دِن سٹاک ہوم سے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا تھا کہ سویڈن کی نئی حکومت فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گی۔ یہ بات سویڈن کے نئے وزیراعظم سٹیفن لوون نے پارلیمان کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کے دوران کہی۔
خبر کا کوڈ : 413084
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش