0
Wednesday 11 Dec 2013 13:58

لبنان میں بین الاقوامی فلسطین کانفرنس، مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے عالمی تحریک چلانے کا اعلان

لبنان میں بین الاقوامی فلسطین کانفرنس، مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے عالمی تحریک چلانے کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والی تین روزہ بین الاقوامی فلسطین کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی، بین الاقوامی فلسطین کانفرنس میں دنیا بھر کے پینتیس ممالک کے پچاس سے زائد مندوبین اور تحریک آزادی فلسطین کے لئے کوشاں کارکنان شریک تھے، جبکہ کانفرنس میں تحریک آزادی فلسطین کے لئے جدوجہد کرنے والی عالمی تحریکوں بشمول حزب اللہ لبنان سے تعلق رکھنے والے لبنانی رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر علی فیاض، جہاد اسلامی فلسطین کے مرکزی رہنما ابو عماد الرفاعی سمیت جامعۃ الازہر کے مفتی جمال وطب، مراکش کے معروف اسکالر ڈاکٹر عمار طالبی سمیت دیگر شریک ہوئے۔ واضح رہے کہ کانفرنس میں شرکت کے لئے اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کو بھی مدعو کیا گیا تھا اور ڈاکٹر اسامہ حمدان اور علی برکہ نے شرکت کرنا تھی تاہم مصروفیات کی بناء پر شریک نہ ہو پائے۔

لبنان میں ہونے والی تین روزہ بین الاقوامی فلسطین کانفرنس میں امریکہ، افریقا، ایشاء اور جنوبی امریکہ سمیت یورپی ممالک کے مندوبین شریک تھے۔ بین الاقوامی فلسطین کانفرنس میں پاکستان سے جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی سرپرست رہنما سابق رکن قومی اسمبلی مظفر احمد ہاشمی اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل صابر کربلائی نے شرکت کی جبکہ دیگر ممالک سے ڈاکٹر پال لارودی (امریکا)، شیخ سہیل اسعد (ارجنٹینا)، حسین ناصر (ونیزویلا)، نکولا حدوا، فواد موسیٰ (چلی)، یوسف سانلی، نجم الدین، محمد طاہر اوگلو (ترکی)، میکائیل (اسپین)، کیون اونڈین (برطانیہ)، ابوحمزہ عباس مبارک (برطانیہ)، پالین مکنیل (رکن اسمبلی اسکاٹ لینڈ)، عظام محمد (اسکاٹ لینڈ)، عبد القادر، ہشام جعفر (مصر)، احمد کحلاوی (تیونس)، خالد عبدالمجید (فلسطین)، ڈاکٹر حسین روی واران (ایران)، فیروز مٹھی بور والا، اجت ساحی (بھارت)، مجتہد ہاشم، محمد عارف (انڈونیشیاء)، احمد ترمزی، فوزی ابرہیم (ملیشیاء)، ٹیون کم (جنوبی کوریا)، عبداللہ الموسوی (کویت)، محمد الشہابی (بحرین)، سالم السویس، میسرہ ملاس (اردن)، محمد علی عبدہ، زید محمد یحیٰ (یمن)، ڈاکٹر محمد حسین، ڈاکٹر عبدالمالک سکریہ، عماد عیسیٰ، نبیل حلاق، ڈاکٹر حیدر دقماق، عابد الفتح الایوبی (لبنان)، ڈاکٹر حالا الاسعد (شام) شیخ یوسف (شام) اور محمد ابو العابد (شام) نے شرکت کی۔

تین روزہ بین الاقوامی فلسطین کانفرنس کا انعقاد عالمی تحریک برائے فلسطینیوں کی واپسی برائے فلسطین نے کیا تھا اور کانفرنس کا عنوان ’’ یکجہتی فلسطین اور فلسطینیوں کی فلسطین واپسی ‘‘ رکھا گیا تھا۔ کانفرنس کے اختتام پر جاری متفقہ اعلامیے کے مطابق اس بات کا اعلان کیا گیا کہ فلسطینی مہاجرین کو ان کے وطن واپس لایا جائے اور اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق فلسطینیوں کے حق واپسی کے عنوان سے عالمی تحریک کا آغاز کیا جائے گا جس کا مقصد دنیا بھر میں در بدر کئے گئے فلسطینیوں کو ان کے وطن فلسطین واپس لایا جائے گا۔ واضح رہے کہ سنہ 1948ء میں غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے قیام کے ساتھ ہی لاکھوں فلسطینیوں کو ایک ہی سال میں فلسطین سے بے دخل کر دیا گیا تھا جس کے بعد آج تک لاکھوں کی تعداد میں فلسطینی مہاجرین کی زندگی بسر کر رہے ہیں اور اپنی سرزمین فلسطین کی طرف واپس جانا چاہتے ہیں۔

کانفرنس نے اختتام پر ایک مشن اسٹیٹمنٹ جاری کیا ہے جس کے مطابق عالمی تحریک برائے فلسطینیوں کی واپسی اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 194 کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے جس میں فلسطینیوں کے حق واپسی کی بات کی گئی ہے اور تسلیم کیا گیا ہے کہ فلسطین فلسطینیوں کا وطن ہے۔ کانفرنس کے شرکاء نے اعلان کیا ہے کہ اقوام متحدہ فلسطینیوں کے حق واپسی کے متعلق اس قرارداد پر عمل درآمد کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے تاہم عالمی تحریک برائے فلسطینیوں کی واپسی کا بنیادی مقصد اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 194 کے تحت فلسطینیوں کو ان کا حق واپسی دلوانا ہے اور اس کام کے لئے دنیا بھر میں عوامی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔


اتحاد کے اصول:
عالمی تحریک برائے فلسطینیوں کی واپسی نے اعلان کیا ہے کہ اتحاد امت اور وحدت کے لئے فلسطین کے حق واپسی کی خاظر ہم مندرجہ ذیل اصولوں کی پاسداری کریں گے۔

1۔ ہم تمام لوگوں کے حقوق کا احترام کرتے ہیں خواہ وہ کسی بھی مذہب یا مسلک سے تعلق رکھتے ہوں۔
2۔ ہم اس بات کی حمایت کرتے ہیں کہ تمام مہاجرین کو ان کے وطن واپس جانے کا حق حاصل ہے اور فلسطینیوں کو ان کے وطن فلسطین واپس جانے کے لئے بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں اپنے وطن بھیجا جائے۔

3۔ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ہر انسان کو یہ حق حاصل ہے کہ اپنی سرزمین پر غاصبانہ قبضے کے خلاف مزاحمت کرے، جو کہ بین الاقوامی قانون بھی اجازت دیتا ہے۔

4۔ فلسطین پر جاری صیہونی غاصبانہ تسلط ہر صورت ختم ہونا چاہیئے اور فلسطینیوں پر جاری ظلم و ستم کا سلسلہ بند کیا جانا چاہیئے اور فلسطین کی پوری زمین فلسطینیوں کے لئے ہونی چاہیئے۔

5۔ عالمی تحریک برائے فلسطینیوں کی واپسی کسی خاص سیاسی یا مذہبی تنظیم سے منسلک نہیں ہے۔

6۔ ہمارے تمام کام فلسطینیوں کے حق واپسی کی خاطر انجام پائیں گے نہ کہ کسی ریاست یا کسی کی خوشنودی کے لئے، ہم فلسطین کی آزادی اور فلسطینیوں کی فلسطین واپسی پر یقین رکھتے ہیں اور اس کے لئے جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔

7۔ تنظیم کا مرکزی دفتر لبنان کے دارلحکومت بیروت میں ہوگا۔

8۔ تنظیم کا نام Global Campaign To Return To Palestine ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 329538
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش