0
Thursday 22 May 2014 11:31
اہل بیت اطہار (ع) اور اصحاب رسول کے مزارات مقدس قیامت تک چمکتے رہیںگے

مسلمانوں کے روپ میں جو منافق مسلمانوں کے درمیان موجود ہیں وہ تباہ ہوکر رہیںگے، مولانا نذیر احمد

مسلمانوں کے پاس قرآنی دستور کو لاگو کرنے کیلئے اہلبیت اطہار (ع) موجود ہیں
مسلمانوں کے روپ میں جو منافق مسلمانوں کے درمیان موجود ہیں وہ تباہ ہوکر رہیںگے، مولانا نذیر احمد
مولانا نذیر احمد صوفی کا تعلق مقبوضہ کشمیر کے شمالی ضلع بارہمولہ سے ہے، آپ اپنے والد مرحوم غلام محمد صوفی کے زیر سایہ پروان چڑھے جو عرفان کی بلند منزلوں پر فائز تھے، مولانا نذیر احمد صوفی پچھلے 25 سال سے مقبوضہ کشمیر کے اطراف و اکناف میں اپنی دینی و تبلیغی ذمہ داریاں جاری رکھے ہوئے ہیں، آپ کشمیر یونیورسٹی سے "بی ایس سی"، "بی ایڈ" کے علاوہ "مولوی فاضل" سے فارغ التحصیل ہیں، اہم سرگرمیوں کے باوجود آپ کسی تنطیم یا جماعت سے وابستہ نہ رہے اور نہ خود کسی پارٹی کو وجود میں لائے کیونکہ آپ کا خیال ہے کہ ہم مسلمان پیغمبر اسلام (ص) کے امتی ہیں اور قرآن ہمارا دستور و آئین ہے، یہی ہماری جماعت ہے اور مسلمانوں کے قائد و رہبر پیغمبر اسلام (ص) ہیں، ہمیں کسی خودساختہ جماعت کی ضرورت کیا، فعلاً مولانا نذیر احمد صوفی سرینگر کے نور باغ جامع مسجد میں امام جمعہ کے فرائض انجام دے رہے ہیں، آپ کی سرپرستی میں 15 سال سے مقامی گاؤں میں دارالعلوم رحمۃ للعالمین اور مدرسہ غوثیہ فعال ہے، مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں جن میں سرینگر، ماگام، مکہامہ، چاڑورہ، کانیہامہ، حیدربیگ، ہمہامہ اور گاندربل قابل ذکر ہیں میں آپ نے تبلیغی ذمہ داریاں اور امام جمعہ کے فرائض انجام دیئے، اسلام ٹائمز نے مولانا نذیر احمد صوفی سے انکی رہائش گاہ پر خصوصی نشست کے دوران ایک انٹرویو کا اہتمام کیا جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: کشمیر بھر میں اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے کیا کوششیں ہو رہی ہیں اور امت مسلمہ اور علماء اسلام کی اس حوالے سے ذمہ داریاں کیا ہیں۔؟

مولانا نذیر احمد صوفی: بسم اللہ الرحمن الرحیم، اتحاد کے حوالے سے علماء کرام کی ذمہ داریاں بہت زیادہ ہیں، علماء کرام ہی مسلمانوں کی پیشرفت، ترقی اور آپسی اخوت میں اہم ترین رول نبھا سکتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے مولوی حضرات صرف تنظیموں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں، ہر چہار سمت انا پرستی کا کھیل جاری ہے، مسلمانوں میں تنظیموں کی بھرمار ہے، ہر آئے دن نئی نئی تنظیمیں، جماعتیں اور انجمنیں وجود میں آتی ہیں، ہر ایک مولوی اپنی ایک الگ چار اینٹ کی مسجد، الگ پارٹی اور الگ گروہ بنانے میں مصروف ہے، یہاں بڑے مفتی، مولوی اور علماء حضرات رہ رہے ہیں لیکن ہر ایک اسلام کو چھوڑ کر اپنی بنائی ہوئی تنظیموں کی آبیاری میں لگا ہوا ہے، ہمیں اپنی سوچ بدلنی ہوگی، ہم مسلمان ہیں، ہمارا ایک پرچم ہے جس پر لکھا ہوا ہے "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ"، قرآن مسلمانوں کے لئے ایک آئین اور دستور العمل ہے، ہمارا پیغمبر اسلام (ص) کی شکل میں ایک قائد و رہنما موجود ہے، مسلمانوں کے پاس قرآنی دستور کو لاگو کرنے کے لئے اہل بیت اطہار (ع) موجود ہیں، جن کا سلسلہ تا قیامت جاری رہے گا، ہمیں اسلامی آئین قرآن اور اہل بیت اطہار کا دامن تھام کر ذاتی مفادات والی جماعتیں بالائے طاق رکھنی ہونگیں۔ تنظیموں کی بھرمار سے ہمارے نوجوان تذبذب کا شکار ہیں کہ وہ کس جماعت اور کس پارٹی کے ساتھ ہو جائیں، مولوی حضرات کہتے نظر آ رہے ہیں کہ سب جماعتیں غلطی پر اور فقط انکی جماعت صحیح سمت میں جا رہی ہے، اس سے ہمارے نوجوان خود اسلام سے ہی دور رہنے میں اپنی عافیت تصور کرتے ہیں، اس مصیبت سے ہمارا اجتماعی نقصان ہو رہا ہے، ہم مسلمان ہیں ہمیں اب کوئی نئی تنظیمیں اور نئے گروہ بنانے کی ضرورت کیا، ہمارے آس پاس ہندو رہتے ہیں لیکن ان تنظمیی خرافات سے وہ بھی دور ہیں، ہمیں تمام تر خود ساختہ پارٹیوں اور جماعتوں کو ختم کرنا چاہیئے اور اسلام کو اپنی پناہ گاہ تسلیم کرنا ہی ہوگا، اور اہل بیت اطہار کی سیرت پاک کے زیر سایہ اپنی زندگی آگے بڑھانی ہوگی یہاں تک کہ حضرت عیسٰی بھی امتی بن کر ظاہر ہونگے اور حضرت امام مہدی برحق کے ساتھ آئیں گے اور حضرت عیسٰی امتی بن کر رہیں گے، اس لئے ہمیں بھی اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرکے متحد ہو کر پیغمبر اسلام کے امتی بن کر رہنا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: معاشرے کی تعمیر و ترقی میں ماں باپ، علماء اسلام اور مفتیان دین کا کیا رول ہو سکتا ہے۔؟

مولانا نذیر احمد صوفی: ماں پاپ کی ذمہ داری ہے کہ اپنے بچوں کو صحیح تربیت دے اور رسول اکرم (ص) نے فرمایا کہ جب آپ کو نکاح کرنا ہوگا تو آپ اپنے لئے دین دار عورت منتخب کریں نہ کہ بے حیاء عورت، یہ ہماری بدنصیبی ہے کہ ہم دین داری کو نہیں بلکہ دنیا داری کو ترجیح دیتے ہیں، رسول پاک (ص) نے فرمایا کہ جب بچہ پیدا ہو تو اس کو اچھا نام دو، اچھا نام وہ ہوتا ہے جس کی نسبت اللہ اور اللہ کے رسول سے ہو، اہلبیت پاک (ع) کے نام سے ہو، یزید ملعون کے نام سے نہ ہو، یزید مردود اس دنیا میں آیا اور وحشت ناک گناہ کرکے واصل دوزخ ہوگیا، ایک دفعہ رسول اکرم (ص) سے ایک صحابی نے پوچھا کہ اچھا نام کون سا ہے تو رسول اکرم (ص) نے فرمایا کہ جو نام اللہ اور اللہ کے رسول سے نسبت رکھتا ہو اور فرمایا جب آپ کے بچے میں سمجھنے کا سلیقہ آ جائے تو اس کو اللہ اور اللہ کے رسول کے بارے میں بتاؤ اس کو اچھی تعلیم فراہم کرو، بدقسمتی سے ہمیں ابھی تک سمجھ نہیں آیا کہ اچھی تعلیم کون سی ہے، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اچھی تعلیم انگریزی بولنا ہے، مگر اچھی تعلیم مغربی تعلیم نہیں اسلامی تعلیم ہیں، اچھی تعلیم قرآن اور حدیث کی تعلیم ہے، یہ آج کے ماں  باپ اور پھر علماء کی ذمہ داری ہے کہ مسلمانوں کو اسلام سے آشنائی کرائے مگر بدقسمتی سے وہ عالم اصل مقصد کو چھوڑ کر گروہ بندی و فرقہ واریت میں مصروف ہیں۔

اسلام ٹائمز: آج کل کے کچھ خرافاتی مولوی معرکہ کربلا کو ایک سیاسی جنگ کہتے نظر آ رہے ہیں، یزید کو اونچا دکھاتے ہیں اور اسے اپنا لیڈر تسلیم کرتے ہیں، اس بارے میں آپ کیا فرمائیں گے۔؟

مولانا نذیر احمد صوفی: آپ ذاکر نایک جیسے مولویوں کی بات کرتے ہیں، میں آپ کو بتا دوں کہ ذاکر نایک جیسے افراد عیسائیوں کے چیلے اور آلہ کار ہیں، انکا اسلام سے دور کا واسطہ نہیں ہے، وہ کہاں کے عالم، یہ طاغوت کی سازش ہے کہ مسلمانوں میں سے کسی کو کھڑا کرے اور اس سے اپنا کام کروائے، رسول اکرم (ص) نے فرمایا کہ "حسین منی و انا من الحسین" اور فرمایا کہ "جس نے حسین (ع) کو اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی، اور جس نے محمد اکرم (ص) کو اذیت دی اس نے اللہ کو اذیت دی"، پھر یزید کہاں کا مسلمان اور یزید کی حمایت کیسی اور یزید کا اسلام سے کیا لینا۔؟

اسلام ٹائمز: آج کل عالمی سطح پر کوشش ہو رہی ہیں کہ اسلام مخالف کارناموں کو مسلمانوں کے ہاتھوں انجام دلوایا جائے، اس بارے میں آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟
مولانا نذیر احمد صوفی: رسول اکرم (ص) کی حدیث ہے کہ اللہ بنی اسرائیل کی ایک قوم پر مہربان ہو گیا انہیں دولت دی، بدقسمتی سے وہ اس دولت سے حرام کام انجام دینے لگے اور یہی ان کے ختم ہونے کا سبب بن گیا آج کل بھی یہی دور چل رہا ہے جو مولوی اسلام، مقدسات اسلام، اولیاء کرام، اصحاب کرام اور اہلبیت اطہار (ع) کے خلاف کچھ بھی بولتے ہیں ان عالموں سے یہ کام عیسائی و یہودی کرواتے ہیں، قرآن کریم میں آیا ہے کہ جس نے رسول اکرم (ص) کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی، وہ عالم کہاں جو یہ بولے گا کہ محمد اکرم (ص) صرف ایک پیغمبر تھے ان کو غیب کا علم نہیں وہ زندہ نہیں، ان کا واسطہ دے کر ہم اللہ سے مانگ نہیں سکتے وغیرہ۔ یہ سب دشمنان دین اسلام کی سازشیں ہیں جسے مسلمانوں کو آگاہ رہنا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: دشمنان دین اسلام مزارات اصحاب کرام اور اولیاء کرام کو منہدم کرنے کی سازشیں جاری رکھے ہوئے ہیں، جو تشویشناک ہے آپ کی اس بارے میں کیا نظر ہے۔؟

مولانا نذیر احمد صوفی: یہ بھی عیسائیوں کی سازش ہے مگر یہ دنیا پر حاوی نہیں ہو سکتے ہیں، رسول اکرم (ص) نے فرمایا کہ مشرق سے لے کر مغرب تک صحیح و صالح لوگ ہونگے، اسلام ناب ہوگا، وہ نیک لوگ زندہ رہیں گے، یہ منافق ایسے ہی آئیں گے اور جائیں گے، مزاروں کو کچھ بھی نہیں ہوگا، 20 سال قبل اہل بیت (ع) کے مزار مقدس اور روضے مٹی یا پھر لکڑی کے بنے ہوئے تھے تو ان پر بم برسائے گئے مگر آج دیکھئے وہ مزار سونے سے لبریز ہیں، اللہ تعالیٰ حدیث قدسی میں فرماتے ہیں کہ جس کے دل میں میرے رسول اور اس کے اہلبیت علیہم السلام کا بغض ہوگا وہ جہنمی ہے اور میں اس کے خلاف اعلان جنگ کرتا ہوں اور جس کے خلاف خدا اعلان جنگ کر دے اس کا تو ہمیشہ کے لئے نشان مٹ جائے گا، اسی لئے اس بارے میں ہمیں پریشان نہیں ہونا چاہیئے کیوں کہ یہ جماعتیں آئیں گی اور فناء ہو جائیں گی، اہل بیت اطہار (ع) اور اصحاب رسول کے مزارات مقدس قیامت تک چمکتے رہیں گے، جن پر اللہ کی رحمت برستی ہو، ان کی شان و عظمت بم و بارود سے کم ہرگز نہیں ہوگی۔

اسلام ٹائمز: کیا وجہ ہے کہ مسلمانان جہاں آپسی تضاد و منافرت کے شکار ہیں اور غیر کے سامنے تسلیم خم نظر آرہے ہیں۔؟

مولانا نذیر احمد صوفی: رسول اکرم (ص) نے فرمایا کہ تب تک ایک درخت نہیں کاٹا جاتا جب تک کہ وہ ذکر خدا جاری رکھے، جب یہ درخت ذکر اللہ بند کردیتا ہے، تبھی اس پیڑ کے مالک کو خیال آتا ہے کہ اس پیڑ کو کاٹا جائے، یہی مثال آج کی ہے چونکہ ہم دین سے بھٹک گئے ہیں، ہم نے ایک الٰہی راستہ، ملکوتی منزل اور اسلامی دروازہ ترک کیا، جو اللہ اور اللہ کے رسول کا دروازہ تھا، اس وجہ سے ہم لاکھوں دروازوں کے بھکاری بن گئے، آج کے نوجوان کو حسینی کردار اپنانا ہوگا، مگر وہ بدقسمتی سے یزید کی پیروی کر رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ مسلمان ایک دوسرے سے دن بہ دن دور ہوتے جا رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا وجہ ہے کہ عالم اسلام کے نام نہاد حکمران بھی غیروں کے سامنے جھکتے نظر آ رہے ہیں، کیوں انہیں عظمت اسلام کا کچھ بھی پاس و لحاظ نہیں ہے۔؟

مولانا نذیر احمد صوفی:  پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا ہے کہ یہودیوں اور کفار سے اپنی شبیہ نہ ملاؤ، ان جیسے مت ہو جاؤ، جو وہ حلیہ اپناتے ہیں وہ مسترد کرو، مسلمانوں کی اپنی الگ منفرد پہچان ہونی چاہیئے، اور الگ انداز حیات، ہم ویسٹرن انداز کی جانب دن بہ دن بہت زیادہ مائل ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے بہت ساری خرافات ہمارے سامنے موجود ہیں۔ دوسری بات نبی اکرم (ص) نے حرام کہا ہے کہ کافر کا سرزمین عرب پر چڑھنا مگر عرب والوں نے کافروں کو اپنے محلوں میں مہمان بنا کر رکھا ہوا ہے، انہوں نے نبی اکرم (ص) کا فرمان ترک کیا ہے وہ مفتی کہاں کے، حکمران کہاں کے اور انکے فتوے کیا حیثیت رکھتے ہیں، نا ہی وہ فتوے کچھ ہیں سوائے اسلام دشمنی کے اور نا ہی وہ مفتی کچھ ہیں سوائے اسلام کے نام پر شرمندگی۔ آپ آج کل دیکھ رہے ہیں کہ عرب حکمرانوں کی کثیر تعداد بیویاں ہیں، ان میں سے تیسرا حصّہ صہیونیوں کی بیٹیاں ہیں، 70 سال کے بوڑھوں کو دوست نما دشمن اپنی 15 سال کی بیٹی سپرد کرتا ہے، یہ صاف طور پر عیسائیوں کی سازش ہے اسی وجہ سے عرب حکمران کو کلام اللہ تعالیٰ یاد نہ رہا، اور یہ لوگ امریکہ کے گیت گنگنا رہے ہیں اب انہیں جہنم کی آگ کے لئے تیار رہنا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: کیا اس اندھیری دنیا میں کوئی مک سورج کی مانند کام کرتا نظر آ رہا ہے جو عالم اسلام کے لئے قابل تقلید ہو۔؟

مولانا نذیر احمد صوفی: کوئی نہیں بس ایران ہی ایک واحد ملک ہے جو کہ امریکہ کے خلاف لڑنے کی قوت رکھتا ہے ایران میں دنیا کی سب سے اچھی حکومت موجود ہے، ایران ہر مقصد میں کامیاب ہوتا نظر آ رہا ہے کیوںکہ وہ اللہ اور اللہ کے رسول (ص) کے پیروکار ہیں، ایران میں برابری، مساوات ہے، وہاں عریانیت نہیں ہے، آپسی تضاد نہیں ہے، وہاں سودکاری نظام نہیں ہے جو کہ باقی اسلامی مملکتوں میں بیشتر پایا جاتا ہے، یہی سودکاری اگر ہم پر غالب آ جائے تو مسلمانوں کی بربادی یقینی ہے، سود کی ساتھ حرام رزق ہمارے دلوں میں آتا ہے جب تک ہم یہ سود ترک نہیں کریں گے، تب تک نہ ہی ہماری نمازوں میں اثر ہوگا اور نہ ہی ہمارے دعاوں میں اثر ہوگا اور نہ ہی کوئی صالح حکومت تشکیل پا سکتی ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ کو لگتا ہے کہ پاکستان کے بعد مقبوضہ کشمیر میں تکفیری دہشتگرد اپنا اثر پیدا کر پائیں گے۔؟

مولانا نذیر احمد صوفی: کشمیر میں تکفیری عناصر نہیں پنپ سکتے ہیں، یہ تکفیری صرف آئیں گے اور فناء ہو جائیں گے، عالم اسلام کا کوئی بھی ملک ہو، شام ہو مصر ہو، افغانستان ہو پاکستان ہو، ایران ہو یا پھر عراق یہ منافق اور اسلام دشمن قوتیں کچھ وقت تک موجود رہیں گی، مسلمانوں میں فتنہ ڈالنے کی کوشش کریں گی، مسلمانوں کو آپس میں منافرت کا شکار کریں گی لیکن کامیاب نہیں ہونگی، آئیں گی اور ناکامی کے ساتھ جائیں گی، ہمیں یقین ہے اور پیغمبر اسلام (ص) کے کلام مبارک سے بھی ظاہر ہے کہ مسلمانوں کے روپ میں جو منافق مسلمانوں کے درمیان موجود ہیں وہ تباہ ہو کر رہیں گے اور انکا خاتمہ یقینی ہے، عالم اسلام میں صرف وہ لوگ تابندہ و زندہ و جاوید رہیں گے کہ جنہیں خطاب ملا ہے کہ "یا ایھا الذین آمنوا" صرف ایمان والے اس دنیا میں رہیں گے اور کامیابی کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ انشاءاللہ
خبر کا کوڈ : 384933
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش