1
0
Wednesday 23 Apr 2014 07:40

شام کی لڑائی فتنہ ہے، ازبک علماء کا فتویٰ

شام کی لڑائی فتنہ ہے، ازبک علماء کا فتویٰ

رپورٹ: ایس این حسینی
 
ازبک مبصرین کا کہنا ہے کہ شام میں دیگر مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے والے ازبک شہری اور وسطی ایشیا کے دیگر ملکوں کے باشندے اسلامی اصولوں کی پامالی کر رہے ہیں۔ انٹرنیٹ پر 2013ء میں گردش کرنے والی ایک وڈیو میں قازقستان کے عسکریت پسند دکھائی دے رہے ہیں، جن کا دعوٰی تھا کہ وہ شام میں لڑنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ جن وسطی ایشیائی باشندوں کو ورغلا کر شام لے جایا جاتا ہے، انہیں دیگر مسلمانوں سے لڑنے اور انہیں قتل کرنے جیسے "فتنہ" کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایک ماہر سیاسیات لینارا یلداشیفا نے کہا کہ اپنے وطن اور خاندانوں سے دور جوانوں کو قرآن کی ایک غلط اور جھوٹ پر مبنی تشریح بتائی جاتی ہے۔ بھرتی کاروں کے زیر اثر آنے کے بعد زندگی میں ان کی اقدار بدل جاتی ہیں۔
 
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی بیشتر ذمہ داری "اسلامی تحریک برائے ازبکستان" پر عائد ہوتی ہے۔ یلداشیفا نے کہا کہ اسلامی تحریک برائے ازبکستان اپنے دائرہ کار کو توسیع دے رہی ہے اور اپنے اراکین کو شام جیسے پر آشوب علاقوں میں بھجوا رہی ہے۔ قومی سلامتی سروس کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکام کو ان ازبک باشندوں کی درست تعداد معلوم نہیں ہے جو شام میں شورش پسندوں کے شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں۔ تاہم عسکریت پسندوں میں ازبکستان کے شہری شامل ہیں۔

عسکریت پسندوں کی بھرتی کیخلاف آواز اٹھانا
ازبکستان میں علماء اپنے اجتماعات میں شرکت کرنے والے افراد کو عسکریت پسندوں کے بھرتی کے جال میں پھنسنے سے بچانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ علماء کرام نماز جمعہ اور دیگر نمازوں کے بعد شام میں ہونے والے گناہ آلودہ "فتنے" کا مسلسل ذکر کرتے ہیں۔ تاشقند مسجد کے مبلغ عبداللہ حاجی نے کہا کہ فتنہ مسلمانوں کے لئے ایک سنگین گناہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ فتنہ کسی مسلمان کو اللہ کی رحمت سے محروم کر دیتا ہے۔ شام اور لیبیا میں گناہوں کے راستے پر چلنے والے مسلمانوں نے فتنہ، سازش اور بغاوت کی۔ یلداشیفا نے کہا کہ ازبک حکومت انتہا پسندوں کی جانب سے بھرتی کی کوششوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلام کی تباہ کن تشریحات کو پھیلنے سے روکنے کے اقدامات اٹھا رہی ہے۔ صدر کے دفتر میں بعض دینی علماء سمیت ماہرین تعلیم مشیروں کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ دریں اثناء حکومت سینیئر ائمہ اور مساجد کے منتظم اور دیگر علماء کے کوائف کی منظم انداز میں چھان بین کر رہی ہے۔ ان سب کے پاس دینی علوم میں یونیورسٹی کی ڈگریاں ہیں۔ حکومت یہاں اسلامی مقامات پر بھی توجہ دیتی ہے، تاکہ عسکریت پسند سرکاری غفلت کے تاثر سے غلط فائدہ نہ اٹھا سکیں۔ تاشقند اسلامی یونیورسٹی کے ایک استاد انور خدا یاروف نے کہا کہ مقدس مقامات میں حکومت کی دلچسپی اور مساجد کی تعمیر میں مدد کو بہت سے مسلمان اور عام شہری قدر کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ ازبکستان میں مسلمانوں کے تمام مقدس مقامات کو بہتر بنایا گیا ہے اور ان کی مرمت اور بحالی کے کام کئے گئے ہیں۔

بین الاقوامی اثرات
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسلامی تحریک برائے ازبکستان کے ازبک اراکین کرغیز اور تاجک عسکریت پسندوں کے ہمراہ شام میں داخل ہوتے ہیں۔ وہ عام طور پر افغانستان اور پاکستان کے راستے وہاں جاتے ہیں۔ یلداشیفا نے کہا کہ اسلامی تحریک برائے ازبکستان کے بھرتی کار قازقستان میں تارکین وطن محنت کشوں کو بھی اپنی صفوں میں بھرتی کرنے کے لئے ورغلانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ازبکستان اور قازقستان میں حکام اس مسئلے سے باخبر ہیں، مگر وہ ایک دوسرے کی عملداری میں کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہیں۔

ازبک نوجوانوں کی رہنمائی کی کوششیں
یونیسیف کے مطابق پاکستان میں نوجوان آبادی کا سب سے بڑا حصہ ہیں اور ملک میں 16 سال سے کم عمر افراد کی تعداد آبادی کا 36 فی صد ہے۔ حکام کو آبادی کے اس حصے کے بارے میں خاص طور پر تشویش ہے، چنانچہ وہ بے روزگاری میں کمی لانے کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔ تاشقند میں ازبک رائے عامہ پر تحقیق کے مرکز "اجتماعی فکر" کے 2012ء تا 2014 ء سروے کے مطابق ازبک شہری نوجوانوں میں انتہا پسندوں کے پیغام کو مسترد کرنے کا رجحان بڑھ گیا ہے۔ ازبک ماہر عمرانیات یولیا سفتسینا نے بتایا کہ اس عمر کے نوجوانوں کو انتہا پسندانہ نظریات کی بجائے تعلیم اور مستقبل کے بارے میں زیادہ دلچسپی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلند معیار زندگی سے ازبک باشندوں کے بیرون ملک جاکر اپنے اہل خانہ کی کفالت کرنے کے رجحان میں کمی آئے گی۔

خبر کا کوڈ : 375618
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United States
درست
ہماری پیشکش