0
Wednesday 27 Aug 2014 22:38
انقلاب مارچ کی کامیابی یقینی ہے

دھرنے میں آکر ملی یکجہتی کونسل کے رہنماوں کی سوچ ہی بدل گئی، علامہ عبدالخالق اسدی

دھرنے میں آکر ملی یکجہتی کونسل کے رہنماوں کی سوچ ہی بدل گئی، علامہ عبدالخالق اسدی
علامہ عبد الخالق اسدی مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل ہیں، آپ کا تعلق سرگودھا ڈویژن سے ہے، قم المقدس سے فارغ التحصیل ہیں، پاکستان میں اتحاد امت اور اتحاد بین المسلمین کے لئے ایک عرصے سے سرگرم عمل بھی ہیں، ملت تشیع کے لئے ان کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، نوجوانوں سے خصوصی تمسک رکھتے ہیں اور ان کی تربیت کے حوالے سے خاطر خواہ خدمات سرانجام دے رہے ہیں، آپ نے انقلاب مارچ کے حوالے سے ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے اہم رول ادا کیا اور روز اول سے اسلام آباد میں مارچ کے شرکاء کے درمیان موجود ہیں، اس دوران ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے علامہ عبدالخالق اسدی کیساتھ انقلاب مارچ کے اغراض و مقاصد، نتائج اور ممکنہ صورتحال کے حوالے سے ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: 2 ہفتے ہونے کو ہیں، اور انقلاب مارچ کے شرکاء بڑی استقامت اور حوصلہ کیساتھ اسلام آباد میں موجود ہیں، دھرنے کی کامیابی کے حوالے سے کس حد تک پرامید ہیں۔؟
علامہ عبدالخالق اسدی:
بسم اللہ الرحمان الرحیم۔ دھرنے کی کامیابی یقینی ہے، وہ اس وجہ سے کہ اس میں دو، تین باتیں بڑی اہمیت کی حامل ہیں، ایک عوام کے جمع غفیر کا حوصلہ اور ہمت، اور دوسرا جو لوگ سربراہی کا رول ادا کر رہے ہیں، خصوصاً ڈاکٹر طاہر القادری صاحب اور ان کی اتحادی جماعتیں، جس میں سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت مسلمین اور پاکستان مسلم لیگ قاف شامل ہیں، ان کے اکابرین کی ملاقاتیں اور فیصلے بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اور بات جو اس دھرنے کی کامیابی کا سبب بن رہی ہے وہ ان کا سلوگن، ان کے اہداف اور ان کا مشن ہے۔ یہ ایک ایسی قدرتی چیز ہے جس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا، مثال کے طور پر ڈاکٹر صاحب نے جو 10 نکاتی فارمولہ پیش کیا ہے، اگر آپ اس کا مطالعہ کریں تو آپ کو محسوس ہوگا کہ پاکستان کا ہر شہری اور معاشرے کا ہر فرد انہی چیزوں کی ڈیمانڈ کرتا ہے۔
اس فارمولہ میں کوئی ایسی چیز نہیں جو غیر ضروری ہو، یہ تعلیم سے متعلق ہے، معیشت سے متعلق ہے، امن و امان کے حوالے سے ہے، یعنی اس میں وہ تمام چیزیں شامل ہیں جو پاکستان کا ہر شہری چاہتا ہے۔ اس کے علاوہ ماڈل ٹاون میں حکومت نے جو 14 نعشیں گرائیں، اور اب تک ان کی ایف آئی آر بھی درج نہیں ہونے دی، یوم شہداء کے موقع پر 25 ہزار کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کی گئی، پھر نواز شریف اور شہباز شریف صاحب کا لب و لہجہ بڑا تلخ، تند اور بڑا نامناسب تھا، تو کہنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ سب چیزیں اس کا باعث بنی ہیں کہ آج یہ دھرنا ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان میں ایک ہیجان کی سی کیفیت ہے، پاکستان بھر کے عوام چاہتے ہیں کہ یہ دھرنا کامیاب ہو، کیونکہ حکمرانوں نے ایک بربریت کا ماحول بنایا ہوا تھا دہشتگردوں کی مدد سے۔ بعض لوگ بزدلی کی وجہ سے خاموش تو ہیں لیکن اگر بات ذرا آگے بڑھتی ہے تو لوگ گلی کوچوں میں نکل کر آجائیں گے۔

اسلام ٹائمز: اسلام آباد دھرنوں کیخلاف حکومت بھرپور انداز میں ڈٹی ہوئی نظر آتی ہے، اور خاموش تحریک بھی چلائے ہوئے ہے، کیا آپ لوگوں کے اتحاد کیجانب سے بھی دیگر ہم خیال جماعتوں کو مہم کا حصہ بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔؟
علامہ عبدالخالق اسدی:
عرض کروں کہ اہلسنت برادری کے اندر یہ بات چلی ہے، اہلسنت کی 30 جماعتیں جن میں 3 سیاسی بھی ہیں، نے طاہر القادری صاحب اور ان کے پروگرام کی حمایت کی ہے، جس میں سنی تحریک کا بھی نام آرہا ہے، سنی تحریک ایک بڑی موومنٹ اور ایک بڑا نام ہے۔ اگر سنی تحریک شامل ہو تو ایک نیک شگون ہوگا، کیونکہ اہلسنت یعنی بریلوی مکتب فکر میں بیداری آئی ہے۔ اسی طرح لاہور میں بریلوی مکتب فکر کے آٹھ بڑے مدارس کی میٹنگ ہوئی ہے اور انہوں نے باقاعدہ طاہر القادری صاحب کی تحریک کا استقبال کیا ہے بلکہ ساتھ شامل ہیں، لہذا اس قسم کی ایک فضاء قائم ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ اہل تشیع میں یہ ایک عمومی فضاء ہے، پاکستان کا شیعہ سوچتا ہے کہ یہ ایک اچھا اقدام ہوا ہے، یہ زبردست موومنٹ ہے، ہم اس میں شامل ہیں۔

اسلام ٹائمز: ملی یکجہتی کونسل کی طرف سے کیا آپ لوگوں کو کسی قسم کا گرین سگنل ملا ہے۔؟
علامہ عبدالخالق اسدی:
ملی یکجہتی کونسل کا ایک وفد یہاں آیا تھا، اور آنے سے پہلے انہوں نے ایک پریس کانفرنس کی تھی، اس پریس کانفرنس میں ان کا لب و لہجہ، بیان اور سوچ اور تھی، لیکن جب وہ یہاں آئے، انہوں نے لوگوں کا جذبہ، جوش و خروش دیکھا تو ان کی وہ کیفیت ایک دم بدل گئی، انہوں نے یہاں خطابات کئے، جب انہوں نے خطابات کئے تو ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے وہ ایمان لیکر آئے ہیں، لیاقت بلوچ صاحب نے بڑے واضح الفاظ میں اسے ویلکم کیا ہے، اسی طرح ملی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ابو الخیر زبیر نے بھی بڑا اچھا خطاب کیا، اس وقت عوام میں بڑا جوش و جذبہ موجود تھا۔

اسلام ٹائمز: ایسا لگتا ہے کہ ابھی تک مجلس وحدت مسلمین نے پنجاب کی حد تک اپنے کارکنوں اور عوام کو موبلائز کیا ہے، کیا اس دائرہ کو ملک گیر سطح تک پھیلانے کا کوئی پلان ہے۔؟
علامہ عبدالخالق اسدی:
مجلس وحدت پہلے دن سے ڈاکٹر صاحب کیساتھ ہے، جب سے لاہور میں ظلم کا پہاڑ ڈھایا گیا ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں، ہر مشکل گھڑی میں ساتھ رہے اور ساتھ رہیں گے، یہ تحریک اب بڑھ رہی ہے اور لوگ آرہے ہیں، پورے پنجاب اور سندھ میں بڑی اچھی فضاء ہے، ہماری سیاسی ورکنگ نہیں تھی، لوگوں کو اندازہ نہیں تھا کہ ہم ایسا کریں گے، ہم نے تیاری کی، لوگوں کو قائل کیا کہ نکلنا ہے، اسلام آباد کے علاوہ بھی کئی شہروں میں ہماری ریلیاں، جلسے جلوس اور دھرنے وغیرہ جاری ہیں، ہر ضلع میں ایک بیداری کا سلسلہ موجود ہے۔

اسلام ٹائمز: کیا ملک بھر سے عوام کو اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کی اپیل پر غور کیا جا رہا ہے۔؟
علامہ عبدالخالق اسدی:
ابھی ایسا نہیں ہے، ملک کی مجموعی صورتحال کو دیکھتے ہوئے کہ جب کالعدم فرقہ پرست اور دہشتگرد گروہ بھی اپنی تیاریاں کر رہے ہیں، ہم اپنی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 406514
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش