0
Saturday 19 Oct 2013 11:07

پاکستان میں 330 ڈروں حملوں میں 22 سو افراد ہلاک ہوئے

پاکستان میں 330 ڈروں حملوں میں 22 سو افراد ہلاک ہوئے
اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی خصوصی کمیٹی میں ڈرون حملوں کے مسئلہ کو ایک بار پھر اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ڈرون حملے پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کے لئے خطرہ اور دہشتگردی میں اضافے کا باعث ہیں۔ اقوام متحدہ پاکستان پر ہونے والے غیر قانونی ڈرون حملوں کا نوٹس لے اور ان کو روکنے کیے لیے ضروری اقدامات اٹھائے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے خصوصی نمائندے ضمیر اکرم نے خصوصی کمیٹی کو بتایا کہ جنگی زون سے باہر کسی بھی ملک کے خلاف ڈرون حملوں کا استعمال بین الاقوامی قانون کے منافی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حملوں میں بیگناہ افراد کے جاں بحق ہونے کی وجہ سے دہشتگردی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

دوسری طرف اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ دہائی میں 330 ڈرون حملوں میں 2200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 400 شہری بھی شامل تھے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے تفتیش کار بین ایمرسن نے کہا ہے کہ 2004 سے اب تک 330 ڈرون حملے ہو چکے ہیں جن میں 2200 افراد ہلاک ہوئے۔ نیویارک میں جاری ایک عبوری رپورٹ میں انہوں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں 200 افراد جنگجو نہیں تھے۔ ان ڈرون حملوں میں 600 سے زائد افراد شدید زخمی ہوئے۔ بین ایمرسن نے بتایا کہ ڈرون حملے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کئے گئے۔ دشوار گزار علاقے ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں کی اصل تعداد سامنے نہیں آئی۔ اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان سمیت دیگر ممالک میں ڈرون حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے عام شہریوں کے اعدادوشمار کو منظرِعام پر لائے۔ 

انسدادِ دہشت گردی اور انسانی حقوق کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے بین ایمرسن کی اقوامِ متحدہ کے لیے یہ تحقیقاتی رپورٹ جمعہ کو جاری ہوئی ہے۔ اس تحقیقاتی رپورٹ میں جائزہ لیا گیا کہ کہیں ڈرون حملوں میں عام شہریوں کی اموات غیر متناسب تو نہیں اور کس حد تک قانونی ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے پاکستان اور دیگر ملکوں میں ڈرون حملوں کے نتیجے میں عام شہریوں کی ہلاکت اور ٹارگٹ کلنگ پر تحقیقات جنوری سے شروع کی تھیں۔ اس تحقیق کے دوران بین ایمرسن نے ڈرون حملوں کے لیے ذمہ دار امریکی افسروں سمیت ان ملکوں کے اہلکاروں سے بھی بات چیت کی ہے جن کی سرزمین پر امریکہ ڈرون طیاروں کے ذریعے دہشت گردوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ 

اقوامِ متحدہ کے لیے اپنی رپورٹ کی تیاری کے دوران ابین ایمرسن نے ابتدائی معلومات جاری کی ہیں جن کے مطابق پاکستان، افغانستان اور یمن میں امریکی ڈرون طیارے کم سے کم ساڑھے چار سو شہریوں کی اموات کا سبب بنے البتہ ان کا کہنا ہے کہ اِس سلسلے میں مزید کام کی ضرورت ہے۔ ایمرسن کے بقول ان کی تفتیش میں سب سے بڑی رکاوٹ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی رازداری ہے جس کے نتیجے میں ڈرون حملوں کے نقصانات کا شفاف تخمینہ لگانا مشکل ہے۔ 

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اگلے اجلاس میں ڈرون حملوں کی قانونی حیثیت کے حوالے سے بحث کی جائے گی، جبکہ اقوام متحدہ نے گذشتہ روز بھی ایک رپورٹ جاری کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ڈرون ٹیکنالوجی کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 312248
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش