0
Tuesday 5 Aug 2014 08:54

شہید علامہ عارف حسین الحسینی، اتحاد امت کا داعی

شہید علامہ عارف حسین الحسینی، اتحاد امت کا داعی
تحریر: توقیر ساجد تقی

قرآن حکیم میں ارشاد خداوندی ہے جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے، انہیں مردہ مت کہو بلکہ وہ زندہ ہیں اور اللہ کے ہاں سے خصوصی رزق پاتے ہیں۔ زندہ انسان دو قسم کے ہیں، ایک کو ہم زندہ انسان کہتے ہیں اور ایک کو خود خداوند عالم زندہ و تابندہ قرار دے رہا ہے، ہم چلتے ہوئے بدنوں کو زندہ انسان کہتے ہیں جبکہ خداوند عالم اس فرد کو حقیقی زندہ انسان قرار دے رہا ہے جس نے اپنی جان خداوند عالم کے حضور نذرانے کے طور پر پیش کی۔ اسلامی تعلیمات میں شہید کے جو عظیم درجات بیان کئے گئے ہیں ان میں شہید کو زندہ قرار دینا ایک خوبصورت اور انتہائی عمیق تعبیر ہے۔ انسانی زندگی میں بہت سارے لوگ ظاہراً چل پھر رہے ہوتے ہیں لیکن امیرالمؤمنین حضرت علی (ع) کے فرمان کی روشنی میں وہ چلتی پھرتی لاشوں سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتے۔

عالم اسلام کے عظیم مفکر آیت اللہ شہید مرتضٰی مطہری ’’شہید‘‘ کی تعریف میں فرماتے ہیں: شہید انسانیت کی محفل میں ایک شمع کی مانند ہوتا ہے۔ شمع اپنے آپ کو فنا کر دیتی ہے لیکن دوسروں کو روشنی عطا کرتی ہے۔ پانچ اگست انیس سو اٹھاسی کو ایک ایسی ہی ہستی نے جام شہادت نوش کیا، جس کی یاد اکیس سال گزرنے کے باوجود ابھی تک دلوں میں تازہ ہے۔ جب بھی پانچ اگست کا دن طلوع ہوتا ہے تو اس شخصیت کے چاہنے والوں کے سامنے اس صبح کا منظر دوبارہ زندہ ہونے لگتا ہے جب ایک عالم ربانی اور عارف حق کو نماز صبح کے وقت استعماری اور یزیدی ایجنٹوں نے خون میں نہلا دیا تھا۔

پانچ اگست انیس سو اٹھاسی اتحاد بین المسلمین کے عظیم داعی علامہ سید عارف حسین الحسینی کا روز شہادت ہے۔ آج اس شہید کی شہادت کو اگرچہ 25 برس کا طویل عرصہ گزر چکا ہے لیکن وہ آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ و تابندہ ہیں۔ شہید عارف حسین الحسینی اپنے دور کے عظیم معلم اخلاق ہونے کے ساتھ ساتھ اتحاد بین المسلمین کے عظیم داعی اور طاغوت و استعمار کے خلاف ایک سیسہ پلائی دیوار کی علامت سمجھے جاتے ہیں، آپ نے اپنے چار سالہ دور قیادت میں پاکستان کے مظلوم اور محروم طبقے کی جس طرح ترجمانی کی، پاکستان کی پوری تاریخ اس سے خالی نظر آتی ہے۔ آپ اکثر فرمایا کرتے تھے مسلمانوں کے درمیان جہاں کہیں بھی فرقہ واریت اور مذہبی تفرقے کی سازشیں رچی ہیں، اس کے پیچھے امریکی استعمار کا ہاتھ ہے۔

شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی مجدد دوراں حضرت امام خمینی (رہ) کے حقیقی شاگرد اور پیروکار تھے۔ آپ بھی اپنے رہبر اور استاد کی طرح فرقہ واریت اور تفرقے کو امت مسلمہ کے لئے سب سے زيادہ خطرناک سمجھتے تھے۔ علامہ شہید عارف حسین الحسینی کی امت مسلمہ کے اتحاد کے لئے عظیم کاوشیں اور لازوال قربانیاں ہی تھیں جس نے شہید کو سنی شیعہ تمام حلقوں میں اتنا مقبول بنا دیا تھا کہ امت مسلمہ کا ہر باشعور شخص آپ کی شہادت کی خبر سن کر یہ پکار اٹھا کہ آج پاکستان اتحاد بین المسلمین کے عظیم داعی سے محروم ہوگیا۔
خبر کا کوڈ : 403102
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش