1
0
Sunday 3 Jul 2022 08:18

پاراچنار، انسداد منشیات قومی سیمینار

شیعہ سنی زعماء، علماء اور سرکاری آفیسرز کی شرکت
پاراچنار، انسداد منشیات قومی سیمینار
تحریر: ایس این حسینی

ہفتہ کو ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما اور تحصیل چیئرمین کرم علامہ مزمل فصیح کے تعاون سے اور انجمن حسینیہ کی سرپرستی میں مرکزی امام بارگاہ پاراچنار میں انسداد منشیات کے موضوع پر ایک قومی سیمنار کا انعقاد ہوا، جس میں بڑی تعداد میں علاقے کی بااثر شخصیات اور شیعہ سنی عمائدین کے علاوہ سول اور فوجی افسران نے بھی شرکت کی۔ سیمینار سے انجمن حسینیہ کے عنایت علی طوری، علامہ منیر حسین جعفری، تحریک حسینی کے صدر علامہ سید تجمل الحسینی، ویلج چیئرمین سید اخلاق حسین، سیکریٹری ٹو ایم این اے جلال حسین طوری، اہلسنت کے معروف سماجی رہنما اور سوشل اکٹیوسٹ عبد الخالق پٹھان، حاجی عبد الکریم، علامہ سید صداقت گل، ڈی پی او ارباب شفیع اللہ، اے سی عامر نواز اور کرنل حماد کے علاوہ پیش امام علامہ فدا حسین مظاہری نے بھی خطاب کیا۔

مقررین نے منشیات کو علاقے کے لئے ناسور قرار دیتے ہوئے کہا کہ منشیات کی سمگلنگ روکنا حکومت خصوصاً پولیس کی ذمہ داری بنتی ہے۔ پولیس اس امر کی ضمانت دے کہ منشیات کی سمگلنگ کی کسی کو اجازت نہیں دے گی۔ ڈی پی او نے عوام کے تعاون کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ عوام انہیں بروقت بتائے، تاکہ ہم مجرم کو گرفتار کرسکیں۔ جس کے جواب میں مقررین نے کہا کہ سمگلر کھلے عام پھر رہے ہیں۔ ہر ایک کو پتہ ہے، اگر پولیس کو علم نہیں تو پھر اس محکمے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اس دوران ضمناً علاقائی امن و امان پر بھی بات ہوئی۔ علاقے میں امن و امان کے حوالے سے بھی انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ مقررین نے کہا کہ حکومت مسائل کو بروقت حل کرنے کا اہتمام کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ عوام آپس میں لڑیں۔

سمینار کے ماحول کو اہلسنت مشر اور امن کے علمبردار عبد الخالق پٹھان نے یکسر بدل کر رکھ دیا۔ جب انہوں نے کہا کہ معمولی معمولی باتوں پر لڑ کر بچے یتیم اور خواتین بیوہ ہو رہی ہیں۔ ہمیں کیا پتہ کہ یتیم کو کیا تکلیف ہے۔ ہمیں کیا پتہ کہ ایک بیوہ خاتون کے دل پر کیا گزرتی ہے۔ اس کے پاوں میں موجودہ پھٹی چپل اور کبھی دو رنگ کے جوتے دیکھ کر شاید کسی کو احساس ہو جائے کہ وہ کتنی مجبور ہے۔ عبدالخالق پٹھان اس دوران خود بھی رو پڑے اور شرکاء کو بھی رولا دیا۔

آخر میں پیش امام علامہ فدا حسین مظاہری نے اپنے خطاب میں کہا کہ امن کی ذمہ داری سول اور فوجی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت میں بھی ہم نے مشاہدہ کیا ہے اور یہاں بھی یہ بات مشاہدے میں ہے کہ شیعہ سنی عوام جب بھی سنجیدہ ہو کر اپنے مسائل خود حل کرنے کے لئے کمر بستہ ہوئے ہیں تو اسی دوران حکومت نے ان کی کمک کرنے کی بجائے ایک چال چل کر انہیں آپس میں ہی لڑانا شروع کر دیا ہے، جس کے بعد ان کی آپس میں دوریاں بڑھ گئی ہیں اور معاملات سلجھنے کی بجائے مزید الجھ گئے ہیں۔ انہوں نے اداروں سے اپیل کی کہ کرم پر رحم کریں اور ہمارے درمیان تمام معاملات کو سرکاری ریونیو ریکارڈ کے تحت جلد از جلد حل کرائیں۔ نہایت برادرانہ ماحول میں منعقد ہونے والا یہ سیمینار بہت ہی موثر رہا۔ ہر طبقہ فکر نے اسے سراہا۔ خصوصاً ایسے وقت میں جبکہ کرم میں شیعہ سنیوں کے مابین کشیدگی پائی جا رہی ہے۔ پروگرام  کا ایسے پرامن اور برادرانہ ماحول میں انعقاد لائق تحسین ہے۔
خبر کا کوڈ : 1002409
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

سردار علی
ما شاء اللہ، اسلام ٹائمز زندہ باد۔
ہماری پیشکش