0
Sunday 31 Jul 2022 11:16

لاہور مرکز عزاداری

لاہور مرکز عزاداری
تحریر: تصور حسین شہزاد

پاکستان میں لاہور کو عزاداری کا مرکز کہا جائے تو یہ بے جا نہ ہوگا۔ یکم محرم الحرام کا چاند نظر آتے ہی شہر بھر میں مجالس عزاء کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ لاہور میں یکم سے 10 محرم الحرام تک 3 ہزار 868 مقامات پر عشرہ مجالس منعقد کئے جاتے ہیں، جبکہ ان دس دنوں میں 460 جلوس ہائے عزا برآمد ہوتے ہیں، جن میں لاکھوں کی تعداد میں عاشقان نواسہ رسول اپنی مذہبی عقیدت و احترام کیساتھ شرکت کرتے ہیں۔ لاہور میں یکم محرم کو بھی 10 مقامات سے جلوس عزاء برآمد ہوتے ہیں۔

محرم الحرام کے آغاز پر موچی دروازہ کے امام بارگاہ حسینیہ سے بچوں کا قدیمی جلوس برآمد ہوتا ہے، جو مختلف امام بارگاہوں سے ہوتا ہوا واپس امام بارگاہ حسینیہ میں اختتام پذیر ہوتا ہے۔ بچوں کے اس تاریخی جلوس کے حوالے سے بانیان کا کہنا ہے کہ یہ جلوس گذشتہ 300 سال سے برآمد ہو رہا ہے۔ عزاداری کے ان پروگرامز کو لاہور پولیس کی جانب سے بھرپور سکیورٹی فراہم کی جاتی ہے۔ مجالس کی سکیورٹی پر 10 ہزار سے زائد اہلکار تعینات ہوتے ہیں۔ 9 محرم الحرام اور دس محرم الحرام کو خصوصی جلوس برآمد ہوتے ہیں۔

9 محرم کو لاہور میں پانڈو سٹریٹ سے تاریخی و قدیمی جلوس برآمد ہوتا ہے، جو مختلف راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ خیمہ سادات جین مندر پہنچتا ہے، وہاں مجلس عزاء برپا ہوتی ہے، جس کے بعد جلوس واپس روایتی راستوں سے ہوتا ہوا پانڈو سٹریٹ پہنچ کر اختتام پذیر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ شادمان میں بھی 9ویں محرم کو مرکزی جلوس برآمد ہوتا ہے۔ جلوس امام بارگاہ قصر بتول سے برآمد ہوتا ہے، جو مختلف راستوں سے ہوتا ہوا شاہ جمال پہنچ کر اختتام پذیر ہوتا ہے۔ عزاداروں کی بڑی تعداد جلوسوں میں شریک ہوتی ہے اور نواسہ رسول کا پرسہ پیش کرتی ہے۔

اندرون شہر میں موچی دروازہ کی نثار حویلی، جہاں قزلباش خاندان نے 1857ء میں محرم کی مجالس کرنا شروع کیں، سے لے کر ماڈل ٹاؤں کی جامعہ المنتظر اور اس سے آگے رائیونڈ روڈ تک پھیلی نئی آبادیوں میں قائم عزا خانوں میں علم اور ماتمی جلوس نکالے جاتے ہیں۔ لاہور میں کربلا گامے شاہ محرم کی مجالس کا مرکزی نکتہ ہے۔ وہاں صبح و شام مجالس کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ لاہور میں چندرائے روڈ پر واقع جامعہ عروۃ الوثقیٰ لاہور میں بامقصد عزاداری کا نیا مرکز ہے، جہاں شاندار انداز میں عزاداری کیساتھ وحدت کا پرچار بھی کیا جاتا ہے اور اہلسنت علماء و مشائخ بھی مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہیں اور اپنے اپنے انداز میں نواسہ رسولؑ کا ذکر کرکے بارگاہ رسالت مآب میں نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہیں۔

لاہور میں علی الصبح نکلسن روڈ پر ڈاکٹر ریاض کی امام بارگاہ سے شروع ہونیوالا یہ سلسلہ مبارک بیگم کی حویلی، امام بارگاہ نواب صاحب، امام بارگاہ قصر بتول شادمان، جعفری ہاوس لارنس روڈ، امام بارگاہ گلستان زہراؑ ایبٹ روڈ، امام بارگاہ خیمہ سادات جین مندر، امام بارگاہ بھیکے وال موڑ، اقبال ٹاون، ٹھوکر نیاز بیگ اور ایسی ہی درجنوں قدیم بارگاہوں کیساتھ ساتھ سینکڑوں نئے عزاء خانوں میں رات گئے تک چلتا رہتا ہے۔ عزاء خانوں میں محرم کی مجالس میں زیادہ تیزی تو پانچویں محرم کے بعد آجاتی ہے۔ اس روز امام حسینؑ کے شیر خوار بیٹے علی اصغرؑ کی شہادت کی یاد منانے کیلئے خوبصورت چھوٹے چھوٹے جھولے نکالے جاتے ہیں، جن پر عزادار گریہ و زاری کرتے ہیں اور منتیں مرادیں مانتے ہیں۔ میدان کربلا میں علی اصغرؑ کی پیاس کو ہدیہ عقیدت پیش کرنے کیلئے عقیدت مند دودھ کی سبیلیں نذرانہ کرتے ہیں۔

آٹھویں محرم کو حضرت امام حسینؑ کے بھائی حضرت عباسؑ، جو کربلا کی جنگ میں ان کے علمدار بھی تھے، سپہ سالار بھی اور جن کی وفاداری ضرب المثل ہے، کی نذر تقسیم کی جاتی ہے اور مجالس کے اختتام پر علم برآمد ہوتے ہیں۔ حضرت عباسؑ کو باب الحوائج کہا جاتا ہے، جن سے منتیں مرادیں ماننے والوں کا عقیدہ ہے کہ وہ پوری ہو جاتی ہیں۔ نثار حویلی سے نکالا جانیوالا دسویں محرم الحرام کا شبیہ ذوالجناح کا جلوس حضرت امام حسینؑ کے گھوڑے کی شبیہ کے طور پر نکالا جاتا ہے۔ جیسے ہی حسینیہ ہال میں فجر کی اذان شروع ہوئی، جسے کربلا میں یوم عاشور کے روز امام حسینؑ کے بیٹے علی اکبرؑ کی اذان سے تشبیہ دی جاتی ہے، ایک کہرام مچتا ہے، ہزاروں لوگوں کی آہ و زاری کی آوازیں بلند ہونے لگتی ہیں اور جہاں مؤذن آخری کلمات کہتا ہے، شبیہ ذوالجناح برآمد ہو جاتی ہے۔

ذوالجناح اپنا سفر دوبارہ شروع کر دیتا ہے۔ دسویں محرم کا یہ جلوس اڑھائی سو برس سے متعین راستوں سے ہوتا بھاٹی دروازہ کے باہر کربلا گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہو جاتا ہے، جہاں مجلسِ شامِ غریباں برپا کی جاتی ہے۔ لاہور میں آبادی بڑھنے سے عزاداری کے پروگراموں میں وسعت آچکی ہے۔ لاہور کے تقریباً تمام علاقوں میں عزداری کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔ عزاداری کے ان پروگرامز میں اہل تشیع کیساتھ ساتھ اہلسنت کی کثیر تعداد بھی شریک ہوتی ہے، عزداروں کیلئے پانی، شربت اور دودھ کی سبیلیں لگاتے ہیں اور لنگر کا اہتمام کرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1006911
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش