QR CodeQR Code

گریہ، قرآن و سنت کی روشنی میں

31 Jul 2022 23:23

اسلام ٹائمز: ائمہ معصومین علیہم السلام کی احادیث میں اہلبیت اطہار خاص طور پر امام حسین علیہ السلام کے مصائب پر گریہ کرنے کی بھی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے اور اس پر تاکید بھی کی گئی ہے۔ امام علی رضا علیہ السلام فرماتے ہیں: فَعَلي مِثلِ الحُسَينِ فَليبكِ الباكُونَ (پس حسین جیسے شخص پر بہت زیادہ گریہ و زاری کرنی چاہئے؛ بحار الانوار، جلد 44، صفحہ 284)۔ اسی طرح امام زمانہ عج اپنی معروف زیارت ناحیہ مقدسہ میں امام حسین علیہ السلام کو "قتیل العبرات" یعنی آنسووں کا مقتول کہتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ امام حسین علیہ السلام، امام معصوم اور انسان کامل ہونے کے ناطے اولیاء الہی میں سے تھے اور قرب الہی کے اعلی مرتبے پر فائز تھے۔ ایسی شخصیت کیلئے گریہ و زاری بھی ہم عام انسانوں کیلئے قرب الہی کا سبب بن جاتی ہے۔


تحریر: زہرا ارجمند فر

ہم سب نے زندگی کے مختلف مواقع پر گریہ و زاری کا تجربہ کیا ہے۔ مختلف وجوہات جیسے خوف، ناامیدی، بہت زیادہ خوشی، بعض اوقات جلدی مقصد تک پہنچنے کیلئے، بعض اوقات دنیوی امور میں غم کی شدت جبکہ بعض مواقع پر اہلبیت اطہار علیہم السلام کے مصائب ہمارے گریہ کا باعث بنے ہیں۔ تحریر حاضر میں ہم قرآن اور سنت معصومین علیہم السلام کی روشنی میں گریہ کا مفہوم واضح کرنے کی کوشش کریں گے۔ قرآن کریم خداوند متعال کی جانب سے ہماری زندگی کا بہترین لائحہ عمل ہے جبکہ ائمہ معصومین علیہم السلام کی سیرت بھی خداوند متعال نے ہمارے لئے مشعل راہ قرار دی ہے۔ لہذا کسی بھی مفہوم کی شرعی اور دینی حیثیت سمجھنے کیلئے ان دونوں مراجع سے رجوع کرنا بہت ضروری ہے۔
 
قرآن کریم میں گریہ کیلئے عربی لفظ "بکاء" کا استعمال کیا گیا ہے۔ یہ لفظ متعدد آیات کریمہ میں موجود ہے۔ مثال کے طور پر سورہ یوسف میں دو مختلف قسم کا گریہ بیان ہوا ہے۔ ایک وہ گریہ جو حضرت یعقوب علیہ السلام نے حضرت یوسف علیہ السلام سے دوری کے سبب کیا اور اس کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ آپ علیہ السلام نابینا ہو گئے اور آنکھیں سفید ہو گئیں۔ وابيضَّتْ عَيْناهُ من الحُزنِ (اور غم سے اس کی دونوں آنکھیں سفید ہو گئیں؛ سورہ یوسف، آیت 84)۔ دوسری قسم کا گریہ وہ جھوٹ موٹ کا رونا ہے جو حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے کیا اور اس کا مقصد حضرت یعقوب علیہ السلام کو دھوکا دینا تھا۔ وجاءووا أباهُم عِشاءً يبكون (اور وہ شام کے وقت روتے ہوئے اپنے والد کے پاس آئے؛ ایضاً، آیت 16)۔
 
قرآن کریم کی دیگر سورتوں جیسے سورہ اسراء اور سورہ مریم میں بھی خدا کے صالح اور مقرب بندوں کے گریہ و زاری کی کیفیت بیان کی گئی ہے۔ سورہ اسراء کی آیت 109 میں ارشاد خداوندی ہوتا ہے: و يخرّونَ للاذقانْ يبكونْ و يزيدَهُم خُشوعاً (اور وہ روتے ہوئے تھوڑیوں کے بل گر پڑتے ہیں اور ان میں عاجزی بڑھ جاتی ہے)۔ اس آیت کریمہ میں اولیاء الہی کے اس گریہ کی کیفیت بیان کی گئی ہے جو خداوند متعال کے عشق اور محبت میں جاری ہوتا ہے۔ اسی طرح سورہ مریم میں عظیم انبیاء جیسے حضرت آدم، حضرت نوح، حضرت ابراہیم اور حضرت یعقوب علیہم السلام کا ذکر ہوتا ہے اور ان کی ایک خصوصیت یہ بیان کی جاتی ہے کہ وہ آیات الہی سن کر سجدے میں گر جاتے تھے اور گریہ و زاری کرتے تھے۔
 
ارشاد خداوندی ہوتا ہے: إذا تُتلي عَليهم آياتُ الرّحمنِ خَرّوا سُجَّداً و بُكياً (جب ان کے سامنے ہماری آیات کی تلاوت کی جاتی تھی تو وہ سجدے میں گر پڑتے تھے اور گریہ کرتے تھے؛ سورہ مریم، آیت 58)۔ سورہ مبارکہ مائدہ میں بعض ایسے اہل ایمان کا ذکر ملتا ہے جو مسلمان نہیں ہیں لیکن اہل کتاب ہیں اور ان کے قلوب ایمان کے نور سے مالا مال ہیں۔ سورہ مائدہ کی آیت 83 میں ارشاد خداوندی ہے: و إذا سَمِعُواْ ما اُنزِلَ إلي الرَّسولِ‌تَري أَعينَهُم تفيضُ مِنَ الدَّمعِ مِمّا عَرَفُوا مِنَ الْحقِّ (اور جب وہ پیغمبر (محمد ص) پر نازل ہونے والی (آیات) کو سنتے ہیں تم دیکھتے ہو کہ ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے ہیں کیونکہ انہوں نے حق بات پہچان لی ہے)۔ لہذا اس قسم کے آنسو دل کی سچائی کی علامت ہیں۔
 
ائمہ معصومین علیہم السلام سے منسوب دعاوں میں کثرت سے "بکاء" کا لفظ ملتا ہے۔ دعائے جوشن کبیر میں پڑھتے ہیں: يا من يري بكاء الخائفين (اے خوفزدہ بندوں کا گریہ دیکھنے والے)۔ اس جملے میں یہ حقیقت بیان کی گئی ہے کہ خوفزدہ انسان زیادہ گریہ و زاری کرتا ہے۔ امام زین العابدین علیہ السلام دعائے ابوحمزہ ثمالی میں خداوند متعال سے گریہ کرنے کیلئے مدد مانگتے ہوئے فرماتے ہیں: أعنّي بالْبُكاءِ علي نَفْسي (خدایا، اپنے نفس کی حالت زار پر گریہ کرنے میں میری مدد فرما)۔ اسی طرح امام زین العابدین علیہ السلام مناجات خمس عشر میں خداوند متعال سے دعا کرتے ہیں کہ مجھے ایسے بندوں میں شامل کر جن کی آنکھیں بیدار اور آنسو تیرے خوف سے جاری رہتے ہیں (و عُيونهم ساهره و دُموعهم سائله من خَشيتك)۔
 
ائمہ معصومین علیہم السلام کی احادیث میں اہلبیت اطہار خاص طور پر امام حسین علیہ السلام کے مصائب پر گریہ کرنے کی بھی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے اور اس پر تاکید بھی کی گئی ہے۔ امام علی رضا علیہ السلام فرماتے ہیں: فَعَلي مِثلِ الحُسَينِ فَليبكِ الباكُونَ (پس حسین جیسے شخص پر بہت زیادہ گریہ و زاری کرنی چاہئے؛ بحار الانوار، جلد 44، صفحہ 284)۔ اسی طرح امام زمانہ عج اپنی معروف زیارت ناحیہ مقدسہ میں امام حسین علیہ السلام کو "قتیل العبرات" یعنی آنسووں کا مقتول کہتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ امام حسین علیہ السلام، امام معصوم اور انسان کامل ہونے کے ناطے اولیاء الہی میں سے تھے اور قرب الہی کے اعلی مرتبے پر فائز تھے۔ ایسی شخصیت کیلئے گریہ و زاری بھی ہم عام انسانوں کیلئے قرب الہی کا سبب بن جاتی ہے۔


خبر کا کوڈ: 1006984

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/1006984/گریہ-قرآن-سنت-کی-روشنی-میں

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org