1
Tuesday 2 Aug 2022 16:10

حزب اللہ لبنان کا جرات مندانہ اقدام

حزب اللہ لبنان کا جرات مندانہ اقدام
تحریر: عبدالباری عطوان (چیف ایڈیٹر اخبار رای الیوم)
 
حال ہی میں حزب اللہ لبنان نے مقبوضہ فلسطین کے ساحلی علاقے میں اسرائیلی تنصیبات کی ایک ویڈیو جاری کی ہے۔ یہ ویڈیو حزب اللہ لبنان کے ڈرون طیاروں سے بنائی گئی ہے۔ حزب اللہ لبنان کی جانب سے یہ ویڈیو ایسے وقت جاری کی گئی ہے جب امریکہ کے خصوصی ایلچی ایمس ہاکشٹائن لبنان دورے پر تھے اور بیروت میں موجود تھے۔ یاد رہے ایمس ہاکشٹائن لبنان اور غاصب صہیونی رژیم کے درمیان سمندری حدود کے تنازعہ میں ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ حزب اللہ لبنان کی جانب سے عین اس وقت ویڈیو جاری کرنا جب امریکی ایلچی لبنان میں موجود تھا محض اتفاق نہیں تھا۔ اس ویڈیو میں مقبوضہ فلسطین کے ساحلی علاقے میں غاصب صہیونی رژیم کی تنصیبات دکھائی گئی ہیں۔ امریکی ایلچی کے ساتھ مذاکرات کیلئے قائم ہونے والی مثبت فضا اسی اقدام کا نتیجہ ہے۔
 
حزب اللہ لبنان کا یہ اقدام ایک واضح پیغام کا حامل ہے۔ یہ وہی پیغام ہے جسے حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اپنی حالیہ تقریر میں بھی بیان کیا ہے۔ انہوں نے ماہ محرم کی مناسبت سے اپنی تقریر میں کہا: "ملک کی نجات کیلئے تاریخی اور سنہری موقع موجود ہے اور اسے حاصل کرنے کیلئے خطرہ مول لینے کی ضرورت ہے۔ ہم یہ کام انجام دیں گے۔ ہم لبنان اور عوام کی خاطر اپنی اور اپنے عزیزوں کی جانیں قربان کرنے کیلئے تیار ہیں۔" جب سید حسن نصراللہ یہ کہہ رہے ہیں کہ "ہم یہ خطرہ مول لیں گے اور اپنی اور اپنے عزیزوں کی جانیں قربان کرنے کیلئے تیار ہیں" تو اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ حزب اللہ لبنان جنگ کیلئے پوری طرح تیار ہے۔
 
اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ سید حسن نصراللہ اور ان کے حامی جنگ سے نہیں گھبراتے اور یہ ذمہ داری خداوند متعال نے انہیں سونپی ہے۔ ہم لبنان اور غاصب صہیونی رژیم کے درمیان سمندری حدود سے متعلق تنازعہ حل کرنے میں امریکی ایلچی کی امیدواری کی وجوہات نہیں جانتے۔ اسی طرح ہمیں یہ بھی معلوم نہیں کہ نامزد وزیراعظم نجیب میقاتی کی خوشی کی کیا وجہ ہے۔ البتہ ہمیں امید ہے کہ یہ خوشی بجا ہو کیونکہ کوئی بھی جنگ نہیں چاہتا۔ لیکن جو بات ہمیں اور بعض دیگر ماہرین کو محتاطانہ انداز اپنانے پر مجبور کر رہی ہے وہ یہ کہ لبنان آنے والا امریکی ایلچی اسرائیل کا آدمی ہے اور ایسے بیشمار شواہد پائے جاتے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ صرف وقت حاصل کرنے میں مصروف ہے۔
 
اگر امریکی ایلچی کے پاس اس سرحدی تنازعہ کیلئے معقول اور قابل قبول راہ حل موجود ہے تو اس نے کیوں دو ہفتے بعد دوبارہ واپس آنے کا وعدہ کیا ہے؟ اور کیوں امریکی ایلچی ایمس ہاکشٹائن نے یہ دعوی کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان کی جانب سے اسرائیلی تنصیبات کی ویڈیو جاری کرنا اسرائیلی موقف کو مزید سخت کرنے کا باعث بن کر مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتا ہے؟ ہمیں نہیں معلوم کہ کیوں تل ابیب اور عرب ممالک میں موجود امریکی سفیروں اور ایلچیوں کی اکثریت صہیونی ہے۔ اس وقت بھی ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہاکشٹائن جو بظاہر لبنان اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے تقریباً تین سال تک اسرائیل آرمی میں بھرتی رہ چکا ہے۔ یہ حقیقت اس کی شخصیت کو متنازعہ بنانے کیلئے کافی ہے۔
 
اگر حزب اللہ لبنان نے غاصب صہیونی رژیم کے خلاف جنگ شروع کرنے کا فیصلہ کیا تو اس کا مقصد تمام لبنانی شہریوں کی نمائندگی میں لبنان کے قدرتی ذخائر کی آزادی ہو گا تاکہ لبنانی عوام کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے اور انہیں درپیش انرجی کے شدید بحران سے نجات حاصل کی جا سکے۔ ہمیں کچھ ایسی معلومات حاصل ہوئی ہیں کہ لبنانی حکام نے امریکی ایلچی کی جانب سے پیش کردہ راہ حل مسترد کر دیا ہے۔ اگر یہ خبر درست ہو تو جنگ کا آپشن اختیار کرنے کا امکان مزید قوی ہو جاتا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ لبنانی حکام امریکہ اور اسرائیل کے دھوکے میں نہیں آئیں گے اور ان کی جانب سے مذاکرات کے جال میں نہیں پھنسیں گے۔ وہ اپنے مدمقابل سے وقت خریدنے کیلئے مذاکرات کا ہتھکنڈہ استعمال کرتے ہیں۔
 
ہمارے سامنے فلسطین اتھارٹی کی مثال موجود ہے۔ ہمیں اچھی طرح یاد ہے کیسے مشرق وسطی سے متعلق سابق امریکی ایلچی ڈینس راس نے فلسطین اتھارٹی کو غاصب صہیونی رژیم کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے پر راضی کیا اور یہ بے سود مذاکرات اگلے تیس سال تک چلتے رہے۔ ان مذاکرات کے نتیجے میں قدس شریف اور مغربی کنارے پر 8 لاکھ یہودی آبادکار قابض ہو گئے۔ فلسطین اتھارٹی بھی ان مذاکرات کے نتیجے میں یہودی بستیوں کی محافظ میں تبدیل ہو گئی۔ ہمیں یقین ہے کہ لبنان اور غاصب صہیونی رژیم کے درمیان اگلی جنگ کا نتیجہ ہمارے تیل اور گیس کے ذخائر کی آزادی کی صورت میں ظاہر ہو گا۔ ایسے ہی جیسے 2000ء میں حزب اللہ لبنان نے جنوبی لبنان سے اسرائیل کو نکال باہر کر دیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 1007240
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش