1
0
Tuesday 2 Aug 2022 21:37

مدینہ حسین ؑ کو جاتا ہوا دیکھ رہا تھا

مدینہ حسین ؑ کو جاتا ہوا دیکھ رہا تھا
تحریر: مہر عدنان حیدر

ہجری سال کا آغاز نانا کی ہجرت سے ہوا، مگر اس کا ذکر اور تعارف نواسے کی ہجرت سے ہوتا رہے گا۔ جب کبھی ہجری سال کا آغاز ہوگا تو حسینؑ کا ذکر بھی ہوگا، کیونکہ من الحسین کی تفسیر مکمل ہونی ہے۔ اسلام دو ہجرتوں کا ازل سے ابد تک ممنون رہے گا، ایک نانا کی مکہ سے مدینہ ہجرت اور دوسری نواسے کی مدینہ سے کربلا کی طرف ہجرت، دونوں ہجرتوں میں گہری مماثلت پائی جاتی ہے اور فرق بھی، مماثلت اس لیے کہ نانا 27 رجب کو خدا کی ملاقات کے لیے معراج پر روانہ ہوئے تو نواسہ 28 رجب کو خدا کی ملاقات کے لیے مدینہ سے کربلا کی جانب روانہ ہوا۔ تاریخ کا مورخ ان دونوں ہجرتوں میں یہی فرق بتا سکا کہ جس وقت ناناؐ مکہ سے مدینے آئے تو منظر مختلف تھا۔

مورخ دیکھ رہا تھا کہ"صرف مرد ہی نہیں بلکہ عورتیں اور بچے بھی روزانہ صبح گھر چھوڑ کر شہر سے باہر نکل جاتے اور زیر آسمان آفتاب کی گرمی اور دھوپ کی شدت کے باوجود کھڑے ہو کر انتظار کرتے، چنانچہ جس روز حضورؐ وارد مدینہ ہوئے، اس دن بھی وہاں کے لوگ صبح سے دوپہر تک انتظار کرنے کے بعد واپس جانے والے تھے کہ ایک یہودی نے جو کسی ٹیلے پر کھڑا تھا، پکار کر کہا: اے اہل مدینہ جس کے انتظار میں تم لوگ بے چین تھے، وہ آگیا ہے۔ یہ سنتے ہی سب دوڑ پڑے اور تکبیر کی آوازیں چاروں طرف بڑھنے لگی۔ اس موقع پر اہل مدینہ کی خوشیوں کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا۔ کنیزیں اور عورتیں تک ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہی تھیں اور ہر زبان پر یہ کلمہ تھا کہ رسول خدا آگئے۔ یہ واقعہ 12ربیع الاول سن 14 بعثت کا ہے۔"

لیکن 28 رجب کو جب حسینؑ مدینہ چھوڑ رہیں ہیں تو منظر بالکل مختلف ہے۔ مورخ دیکھ رہا ہے کہ حسین ابن علی ؑ نانا کے روضے کو سلامِ آخر کرنے آئے ہیں اور کہہ رہے ہیں "نانا جان" آپ کی امت اب مجھے آپ کے شہر میں رہنے نہیں دیتی۔ حسینؑ  آپ کو بتانے آیا ہے کہ وہ سرزمین عراق جا رہا ہے۔ یہی نہیں حسینؑ اپنی ماں کی تربت پر بھی سلامِ آخر کرنے آئے ہیں اور بتا رہے ہیں کہ ماں میں مقتل کی تیاری کرچکا ہوں، اس لیے میں واپس مدینہ نہیں آؤں گا۔ مورخ دیکھ رہا ہے کہ سادات کی تیاری ہوچکی ہے اور مدینہ میں سے چند لوگ حسینؑ کو الوداع کہنے آئے ہیں، ان میں ایک حسینؑ کی نانی ام المومنین بی بی ام سلمہؓ بھی ہیں۔

جو حسینؑ کو روک رہی ہیں کہ بیٹا مجھے غمگین نہ کرو، میں نے تمہارے ناناؐ سے سنا ہے کہ میرا بیٹا حسینؑ عراق میں سرزمین کربلا پر قتل کیا جائے گا اور امام جواب دے رہے ہیں، اماں جان میں بھی آگاہ ہوں کہ میں سرزمین عراق سے زندہ واپس نہیں آؤں گا، لیکن اماں جان مجھے آج نہیں تو کل رخصت ہونا ہے۔ "اگر آپ چاہو تو حسینؑ آپ کو وہ مقام دکھا سکتا ہے، جہاں حسینؑ نے قتل ہونا ہے" اور ہاں اماں جان یہ شیشی بھی اُس خاک کے ساتھ جو نانا جان آپ کو دے گئے ہیں، سنبھال کر رکھ لیں، جب یہ خون میں تبدیل ہو جائے تو سمجھ لیجئے گا کہ حسین ؑ ابن علی ؑ شہید ہوگئے۔۔ مورخ دیکھ رہا ہے کہ 28 رجب کی عصر ڈھل چکی ہے اور سادات کا قافلہ چلنے کو تیار ہے اور حسینؑ مڑ مڑ کر نانا کے روضے کی طرف دیکھ رہے ہیں اور مدینہ جاتے ہوئے حسینؑ کو دیکھ رہا ہے۔۔۔۔۔۔
کس کی ہجرت کے تسلسل سے شریعت ہے رواں
قافلہ آج تلک شہر بدر کس کا ہے
خبر کا کوڈ : 1007295
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Ali Safdar dholl
Pakistan
ماشاءاللہ سیال صاحب، مولا مزید علم میں ترقیاں نصیب کرے۔
ہماری پیشکش