1
0
Saturday 6 Aug 2022 00:46

سرکاری بینکوں نے 30 سال میں 58 ارب کے قرضے معاف کر دیئے

سرکاری بینکوں نے 30 سال میں 58 ارب کے قرضے معاف کر دیئے
رپورٹ: ایم سید

پاکستان تحریک انصاف کے 4 سالہ دور حکومت (2018ء تا 2021ء) کے دوران سرکاری بینکوں کی جانب سے مراعات یافتہ طبقے، اداروں اور سیاسی شخصیات پر واجب الادا اربوں روپے کے قرض معاف کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ نجی ٹی وی کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پبلک سیکٹر بینکوں نے حکمران سیاسی جماعتوں (پی ٹی آئی، مسلم لیگ نون اور پی پی پی) اور جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے 10 سالہ دور حکومت میں کیسے، کب، کہاں اور کیوں قرضے معاف کئے، ان کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق 150 سے زائد بڑے قرض دہندگان یا نادہندگان (جن میں سیاستدان، ریٹائرڈ فوجی افسران، تاجر، صنعت کار اور زمیندار شامل ہیں) نے 40 کروڑ یا اس سے زیادہ کا قرض معاف کرایا۔

32 سال میں 58 ارب کے قرض معاف
ریکارڈ کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ماتحت بینکوں نے گذشتہ 32 برسوں کے دوران مجموعی طور پر 58 ارب روپے کے قرض معاف کرائے۔ جن سرکاری بینکوں نے قرض معاف کئے، ان میں نیشنل بینک آف پاکستان (NBP)، زرعی ترقیاتی بینک (ZTBL)، بینک آف پنجاب (BoP) اور بینک آف خیبر (BoK) شامل ہیں۔

کس دور میں کتنے قرض معاف کرائے گئے؟
دستاویزات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے 3 ادوار (93-1991ء، 99-1997ء اور 18-2013ء) کے دوران مجموعی طور پر 15 ارب 82 کروڑ 30 لاکھ سے زائد کے قرض معاف کئے گئے۔ اسی طرح پیپلز پارٹی کے 3 ادوار (90-1988ء، 96-1993ء اور 13-2008ء) کے دوران 14 ارب 12 کروڑ 90 لاکھ کے لگ بھگ قرض معاف کیا گیا۔ سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور حکومت (2008-1999ء) کے دوران ملک کے سرکاری بینکوں نے مجموعی طور پر سیکڑوں افراد اور اداروں پر واجب الادا 21 ارب روپے کے قرضے معاف کرائے۔

مختلف سرکاری مالیاتی اداروں سے حاصل کئے گئے ڈیٹا کے مطابق 3 ہزار 6 مقروض افراد اور اداروں میں سے لگ بھگ 500 نے مجموعی طور پر 30 ارب روپے کے قرض معاف کرانے کے لئے نیشنل بینک آف پاکستان (NBP)، زرعی ترقیاتی بینک (ZTBL)، بینک آف پنجاب (BoP) اور بینک آف خیبر (BoK) پر اپنا اثرو رسوخ استعمال کیا۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے 4 سالہ دور حکومت (2018ء تا 2021ء) کے دوران سرکاری بینکوں نے 6 ارب روپے کا ریکارڈ قرض معاف کیا۔

بینک آف پنجاب (BoP) نے کتنا قرض معاف کیا
اگر بینک آف پنجاب کی بات کی جائے تو اس نے اپنے قیام سے اب تک 17 برسوں میں 852 افراد اور اداروں ہپر واجب الادا 7 ارب 20 کروڑ روپے سے زائد کے قرض معاف کئے۔ پاکستان تحریک انصاف کے برسراقتدار میں آنے سے قبل بینک آف پنجاب نے 2005ء سے 2017ء کے درمیان 186 افراد اور کمپنیوں پر واجب الادا 2 ارب 70 کروڑ روپے معاف کئے تھے۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے 4 سالہ دور حکومت میں بینک آف پنجاب نے 666 افراد اور اداروں پر واجب الادا 4 ارب 50 کروڑ روپے کا قرض معاف کیا۔ بینک آف پنجاب نے 2018ء کے دوران 310 افراد اور کمپنیوں پر واجب الادا ایک ارب 70 کروڑ روپے کے قرض معاف کئے۔ 2019ء میں بینک آف پنجاب نے 68 افراد پر 36 کروڑ 40 لاکھ، 2020ء میں 119 افراد پر 82 کروڑ 50 لاکھ جبکہ 2021ء میں 169 افراد اور کمپنیوں کے ذمہ ایک ارب 57 کروڑ 10 لاکھ روپے کا قرض معاف کیا۔

(ن) لیگ دور میں BoP نے کتنا قرض معاف کرایا
سرکاری دستاویزات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے دور اقتدار (2013ء تا 2018ء) کے دوران BoP نے مجموعی طور پر 95 افراد اور اداروں کے ذمہ ایک ارب 60 کروڑ روپے کے قرضے معاف کئے گئے۔ 2014ء میں بینک آف پنجاب نے 10 قرضداروں پر واجب الادا 7 کروڑ 70 لاکھ روپے، 2015ء میں 22 افراد و کمپنیوں پر واجب الادا 40 کروڑ 30 لاکھ سے زائد، 2016ء میں 37 کھاتے داروں کے ایک ارب روپے اور 2017ء میں 26 افراد اور کمپنیوں کے ذمہ 12 کروڑ 60 لاکھ روپے معاف کئے گئے۔

پیپلز پارٹی کے دور میں کتنا قرض معاف ہوا
بینک آف پنجاب نے 2008ء سے 2013ء کے دوران مجموعی طور پر 69 کروڑ 20 لاکھ روپے معاف کئے، یہ قرض 95 افراد اور کمپنیوں پر واجب الادا تھا۔ بی او پی کے مطابق 2008ء میں 9 افراد کے ذمہ ڈیڑھ کروڑ روپے معاف کئے گئے، 2009ء میں 7 مقروض کھاتیداروں کے 80 لاکھ، 2010ء میں 4 افراد و کمپنیوں کے ذمہ 60 لاکھ، 2011ء میں 3 مقروضوں کے ساڑھے 8 کروڑ روپے، 2012ء میں 12 افراد و کمپنیوں کر واجب الادا 48 کروڑ 90 لاکھ روپے جبکہ 2013ء میں 15 قرض داروں کے 8 کروڑ 90 لاکھ روپے معاف کئے گئے۔

پرویز مشرف دور
بینک آف پنجاب نے سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں 42 کھاتیداروں کے ذمہ 38 کروڑ 90 لاکھ روپے کا قرض معاف کیا۔ 2005ء میں 12 قرض داروں کے 2 کروڑ 80 لاکھ روپے، 2006ء میں 10 قرض داروں کے 3 کروڑ اور 2007ء میں 19 مقروض اداروں اور افراد کے ذمہ 33 کروڑ 10 لاکھ روپے معاف کئے گئے۔

نیشنل بینک آف پاکستان (NBP)
1990ء سے 2021ء کے دوران ملک کے سب سے بڑے سرکاری بینک نیشنل بینک آف پاکستان نے مجموعی طور پر 1058 قرض داروں کے ذمہ 36 ارب 50 کروڑ روپے کا قرض معاف کیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور پرویز مشرف کے دور اقتدار (ء1990 تا 2021ء) میں 888 افراد اور کمپنیوں کے ذمہ 35 ارب 70 کروڑ روپے معاف کئے گئے جبکہ تحریک انصاف کئے 4 سالہ دور میں 179 انفرادی کھاتے داروں پر واجب الادا 78 کروڑ 502 لاکھ روپے کا قرض معاف کیا گیا۔

پی ٹی آئی دور
تحریک انصاف کی حکومت کے دوران نیشنل بینک نے 179 افراد اور کمپنیوں پر واجب الادا 75 کروڑ 50 لاکھ روپے کا قرض معاف کیا۔ اعداد و شمار کے مطابق NBP نے 2018ء میں 18 قرض داروں پر واجب الادا 20 کروڑ 30 لاکھ روپے، 2019ء میں 21 مقروض افراد اور اداروں کے ذمہ 3 کروڑ 10 لاکھ روپے، 2020ء میں 70 کے قریب قرض داروں کے 5 کروڑ 80 لاکھ روپے اور 2021ء میں 70 افراد اور کمپنیوں پر 49 کروڑ 30 لاکھ روپے قرض معاف کیا۔

مسلم لیگ دور (18-2013ء)
مسلم لیگ (ن) کے تیسرے دور حکومت (2018-2013ء) کے درمیان این بی پی نے 2 ارب روپے کے قرضے معاف کئے۔ 2017ء میں صرف ایک سال کے دوران 10 مقروض افراد اور اداروں پر واجب الادا ایک ارب 30 کروڑ روپے معاف کئے گئے، 2016ء میں 12 قرض داروں کے ذمہ 35 کروڑ 20 لاکھ روپے، 2015ء میں 8 کروڑ 90 لاکھ روپے اور 2014ء میں 30 کروڑ 30 لاکھ روپے معاف کئے گئے۔

پیپلز پارٹی کا دور اقتدار (13-2008ء)
2008ء سے 2013ء کے دوران ملک میں پاکستان پیپلز پارٹی کا اقتدار رہا، اس دوران این بی پی کے مجموعی طور پر 4 ارب 20 کروڑ روپے سے زائد کا قرض معاف کیا۔

مشرف دور حکومت
دستاویزات کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ پرویز مشرف کے دوران حکومت میں صرف 2005ء سے 2007ء کے دوران 12 ارب روپے سے زائد کے قرضے معاف کئے گئے، جو کہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے ادوار کے مقابلے میں مجموعی طور پر بھی زیادہ ہے۔ 2005ء میں 166 قرض داروں کے ذمہ 4 ارب 80 کروڑ روپے، 2006ء میں 103 مقروض افراد اور کمپنیوں پر واجب الادا 2 ارب 90 کروڑ روپے جبکہ 2007ء میں 123 قرض داروں کا 4 ارب 30 کروڑ روپے کا قرض معاف کیا گیا۔

زرعی ترقیاتی بینک (ZBTL)
پاکستان تحریک انصاف کے 4 سالہ دور حکومت میں زرعی ترقیاتی بینک نے 138 اشخاص اور کمپنیوں پر چڑھا 35 کروڑ 90 لاکھ روپے کا قرض معاف کیا ہے۔ 2018ء میں ZBTL نے 29 کروڑ روپے کا قرض معاف کیا، اس سے 50 قرض داروں کو فائدہ ہوا، 2019ء میں 88 مقروض اداروں اور انفرادی قرض داروں کے ذمہ 6 کروڑ 50 لاکھ روپے کا قرض معاف کیا گیا۔ 2020ء میں 3 قرض داروں کے 20 لاکھ اور 2021ء میں بھی 2 قرض داروں کے 20 لاکھ روپے معاف کئے گئے۔

مسلم لیگ کا دور حکومت
دستاویزات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت (2018-2013ء) میں ZTBL نے 563 قرض داروں کے ذمہ 83 کروڑ 50 لاکھ روپے معاف کئے۔ 2013ء میں 47 قرض داروں کے 12 کروڑ 80 لاکھ روپے، 2014ء میں 51 مقروض اداروں اور افراد کے 4 کروڑ 80 لاکھ روپے، 2015ء میں 252 افراد اور کمپنیوں پر واجب الادا 19 کروڑ 60 لاکھ روپے، 2016ء میں 124 قرض داروں کے 32 کروڑ 30 لاکھ روپے اور 2017ء میں 89 مقروض افراد اور کمپنیوں پر واجب الادا 14 کروڑ روپے معافد کئے گئے۔

پیپلز پارٹی دور حکومت (2013-2008ء)
پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں 2009ء سے 2012ء کے دوران زرعی ترقیاتی بینک نے 226 قرض داروں کے ذمہ ایک ارب روپے معاف کئے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق 2012ء میں زرعی ترقیاتی بینک نے 71 مقروض افراد اور اداروں پر واجب الادا 21 کروڑ 30 لاکھ روپے، 2011ء میں 87 قرض داروں کے 7 کروڑ 30 لاکھ روپے، 2010ء میں 11 قرض داروں پر واجب الادا ایک کروڑ 10 لاکھ روپے اور 2009ء میں 55 مقروض افراد اور اداروں کا 73 کروڑ روپے کا قرض معاف کیا ہے۔

بینک آف خیبر (BoK)
دستاویزات کے مطابق بینک آف خیبر نے گذشتہ 12 برسوں کے دوران مجموعی طور پر 95 قرض داروں کے زمہ ایک ارب 10 کروڑ روپے کا قرض معاف کیا۔ BoK نے تحریک انصاف کے 4 سالہ دور حکومت میں مجموعی طور پر 21 افراد اور کمپنیوں کے ذمے 27 کروڑ 20 لاکھ افراد کا قرض معاف کیا۔ 2021ء میں بینک آف خیبر نے 5 کروڑ 90 لاکھ روپے کا قرض معاف کیا، اس سے 59 قرض دار مستفید ہوئے، 2020ء میں 5 مقروض اداروں اور افراد کے ذمہ 7 کروڑ روپے، 2019ء میں 2 مقروضوں کے ذمہ ایک کروڑ روپے اور 2018ء میں 4 افراد اور کمپنیوں کے ذمہ واجب الادا 13 کروڑ 30 لاکھ روپے معاف کئے گئے۔

2013ء میں ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں خیبر پختونخوا میں پہلی مرتبہ تحریک انصاف برسر اقتدار تھی۔ 2013ء سے 2017ء کے دوران بینک آف خیبر نے مجموعی طور پر 61 کروڑ 50 لاکھ روپے کے قرض معاف کرکے 50 افراد اور کمپنیوں کو فائدہ دیا۔ 2013ء میں بینک آف خیبر نے 12 قرض داروں کے ذمہ 21 کروڑ 90 لاکھ روپے معاف کر دیئے، 2014ء میں 7 کروڑ 70 لاکھ روپے کا قرض معاف کرکے 11 قرض داروں اور 2015ء میں 16 کروڑ 10 لاکھ روپے معاف کرکے 11 قرض داروں کو فائدہ دیا گیا۔ بینک آف خیبر نے 2016ء میں 40 لاکھ جبکہ 2017ء میں 15 کروڑ 40 لاکھ روپے کا قرض معاف کیا جس سے بالترتیب 7 اور 9 قرض دار مستفید ہوئے۔

اے این پی اتحادی حکومت
2008ء کے عام انتخابات میں خیبر پختونخوا میں عوامی نیشنل پارٹی اور پیپلز پارٹی نے مل کر حکومت بنائی۔ اس دوران بینک آف خیبر نے 24 مقروض افراد اور اداروں کے ذمے 14 کروڑ 70 لاکھ روپے کی واجب الادا رقم معاف کی۔ دستاویزات کے مطابق 2008ء کے دوران بینک آف خیبر نے 40 لاکھ روپے کا قرض معاف کیا، جس سے 3 قرض داروں کا فائدہ ہوا۔ 2009ء میں ایک قرض دار کے ذمے ایک کروڑ 40 لاکھ روپے معاف کئے گئے۔ 2010ء میں 8 قرض داروں پر ایک کروڑ 80 لاکھ روپے واجب الادا رقم معاف کی گئی۔ 2011ء میں بینک 3 مقروض افراد اور اداروں کے ذمہ 11 کروڑ 10 لاکھ روپے کے قرض سے دستبردار ہوگیا، اسی طرح 2012ء میں 8 کروڑ 70 لاکھ روپے کا قرض معاف کیا گیا، جس سے 9 قرض داروں کا فائدہ ہوا۔

قرض معاف کرانے والے اہم نادہندگان
1999ء سے اب تک قرض معاف کرانے والے اہم افراد اور کمپنیاں درج ذیل ہیں۔ بینک آف خیبر نے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء بشیر بلور مرحوم، ہارون بلور مرحوم اور ان کے اہل خانہ کی ملکیتی کمپنی بلور انٹر نیشنل لمیٹڈ (Bilour International Ltd) کے ذمہ ایک کروڑ 80 لاکھ روپے کا قرض معاف کیا گیا۔ NBP نے کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی پر واجب الادا ایک ارب 20 کروڑ روپے کا قرض معاف کیا۔ پیپلز پارٹی کے رہنماء اور سابق گورنر پنجاب شہباز تاثیر مرحوم کے اہل خانہ آمنہ تاثیر، شہریار تاثیر اور شیر بانو تاثیر کی کمپنی شکوہ ٹیکستائل کے ملز کے ذمہ 3 کروڑ 90 لاکھ اور پیس برکہ پراپرٹیز کے ذمہ ساڑھے 4 کروڑ روپے کا قرض معاف کیا گیا۔

2006ء میں سراج اسٹیلز لمیٹڈ کے ذمہ ڈیڑھ ارب روپے کا قرض معاف کیا گیا۔ 2008ء میں پاکستان نیشنل ٹیکسٹائل ملز کے ذمہ ایک ارب 20 کروڑ روپے کا قرض معاف کیا گیا۔ 2002ء میں این بی پی نے معروف صنعتکار آصف سیگل اور عارف سیگل کی محب ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ کا ایک ارب 20 کروڑ روپے کا قرض معاف کیا تھا۔ این بی پی نے 2004ء میں سابق چیئرمین پاکستان اسٹیل ملز لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم کی کمپنی کورل کیسٹ لیمٹڈ کا 90 کروڑ روپے سے زائد کا قرض معاف کیا تھا۔ 2008ء میں فاروق مانیکا اور گوہر مانیکا کی کمپنی پاک پتن ڈائریز لمیٹڈ کا 56 کروڑ 80 لاکھ روپے کا قرض معاف کیا گیا تھا۔

بینکوں اور دیگر متعلقہ اداروں کا ردعمل
قرضوں کی معافی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ قوانین کے مطابق پبلک سیکٹر بینکوں کو اپنی پالیسیوں کے مطابق میرٹ پر ناقابل واپسی قرضوں کو معاف کرنے کا اختیار ہے۔ اسٹیٹ بینک کے ترجمان نے کہا کہ 8 جنوری 2019ء کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جاری کردہ فیصلے میں بینکوں کے لئے کسی قسم کی واضح ہدایت نہیں، عدالتی حکم میں بینکوں کو قرض کی وصولی قانون کے مطابق کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ بینک آف پنجاب (BoP) نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ قرضوں کی معافی کا تاثر بالکل غلط اور بے بنیاد ہے، بینک اور قرض دار کے درمیان معاہدے کے مطابق اصل رقم معاف نہیں کی جاتی بلکہ مارک اپ اور مختلف دیگر چارجز ختم کئے جاتے ہیں۔ BoP کے ترجمان کا کہنا ہے کہ قرض دار کو اس قسم کی کوئی بھی سہولت تمام قواعد اور ضابطوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ہی دی جاتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 1007820
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
ان چوروں سے یہ مال واپس لینا چاہیئے۔
ہماری پیشکش