0
Sunday 7 Aug 2022 11:20

شہید آوینی اور کتاب فتح خون

شہید آوینی اور کتاب فتح خون
تحریر: عارف بلتستانی
arif5baltistani@gmail.com

کسی بھی انقلاب کی پروردہ شخصیات ہی اس انقلاب کا آئینہ ہوا کرتی ہیں۔ ایسا انقلاب جو اپنی شان و شوکت کے مطابق شخصیات پیدا نہ کرسکے، وہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتا۔ انقلاب کی شناخت اس کی پروردہ شخصیات سے ہے۔ شہید سید مرتضیٰ آوینی انقلاب اسلامی کا وہی آئینہ ہیں، جس کی سربلندی پر انقلاب اسلامی فخر کرسکتا ہے۔

انقلاب اسلامی جو شہید کو اس کی فطرت کی طرف لے آیا۔ شہید آوینی ایک جستجو گر اور حقیقت کے متلاشی تھے، جنہوں نے اپنی فطرت کو انقلاب اسلامی میں ڈھونڈ نکالا۔ شہید آوینی نے انقلاب اسلامی اور ولایت فقیہ کے سائے میں وہ چیز حاصل کی، جو عرفاء اور درویش لوگوں کی آرزو تھی۔ شہید آوینی ایک ادیب، عارف، محقق، اہل قلم، روایتگر، ہنرمند اور ایک شہادت پرور شخصیت تھی۔ شہید آوینی انقلاب کی کتاب ہے۔ جس میں سیر و سلوک کے تمام راستوں کی نشاندہی کی ہوئی ہے۔ شہید آوینی انقلاب اسلامی کی انسان سازی کا نچوڑ ہے۔

ان کے قلم میں اس قدر چاشنی ہے کہ ظاہری الفاظ کے ذریعے معرفت کے باطن کو آشکار کرتے ہیں۔ انہی قلمی آثار میں سے ایک اثر کتاب "فتح خون۔۔ روایت محرم" ہے۔ یہ کتاب محض تاریخی واقعہ نہیں ہے، بلکہ ایک معتبر تاریخی تحقیقی متون کا حوالہ دے کر شہید نے عاشورا کے واقعات کو شاعرانہ انداز میں بیان کیا ہے اور واقعات کو ظاہری الفاظ سے ان کے باطنی اسرار کو آشکار کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1008045
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش