QR CodeQR Code

دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں نیا اضافہ

17 Aug 2022 02:47

اسلام ٹائمز: ٹی ٹی پی کیساتھ جاری اس مذاکراتی عمل کے دوران پاکستان میں ایک نئی دہشتگرد تنظیم کے قیام کا انکشاف ہوا ہے، مصدقہ اطلاعات کے مطابق خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں ”اتحاد مسلح اسلامی مجاہدین“ کے نام سے نئی مسلح تنظیم قائم ہوئی ہے، اس تنظیم کی سربراہی حافظ گل بہادر کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ حافظ گل بہادر کا بنیادی تعلق شمالی وزیرستان سے ہے اور کسی دور میں انکے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ ’’حکومتی طالبان کمانڈر‘‘ ہیں۔ جنرل پرویز مشرف اور پھر انکے بعد پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں مقامی طالبان اور دیگر دہشتگرد گروہوں کیساتھ ہونیوالے بعض امن معاہدوں میں بھی حافظ گل بہادر کلیدی کردار ادا کرچکے ہیں۔


رپورٹ: سید شاہریز علی

پاکستان عرصہ دراز سے دہشتگردی کا شکار ہے، گو کہ اس وقت سات، آٹھ سال قبل درپیش امن و امان کی خراب صورتحال نہیں، تاہم یہ بھی نہیں کہا جاسکتا کہ یہاں مکمل طور پر دہشتگردی ختم ہوچکی ہے۔ ریاست پاکستان کی جانب سے چند ماہ سے پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث سب سے بڑی شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان اور اس کے ذیلی گروپوں کیساتھ افغان طالبان کی ثالثی میں مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، مصدقہ اطلاعات کے مطابق بات چیت کا یہ عمل اب اپنے اختتامی مراحل میں داخل ہوچکا ہے اور جلد اس حوالے سے باقاعدہ سرکاری سطح پر حکومتی موقف بھی سامنے آجائے گا۔ اس حوالے سے گذشتہ اور موجودہ حکومتی شخصیات اور مذاکراتی عمل میں شریک سیاسی و مذہبی افراد کا یہ موقف رہا ہے کہ بات چیت کا یہ سلسلہ پاکستان میں مکمل قیام امن کیلئے شروع کیا گیا اور کوشش کی جا رہی ہے کہ ریاست پاکستان اپنی رٹ کو قائم رکھتے ہوئے امن کی جانب آنے والے مقامی عسکریت پسندوں کو موقع فراہم کرے۔

ٹی ٹی پی کیساتھ جاری اس مذاکراتی عمل کے دوران پاکستان میں ایک نئی دہشتگرد تنظیم کے قیام کا انکشاف ہوا ہے، مصدقہ اطلاعات کے مطابق خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں ”اتحاد مسلح اسلامی مجاہدین“ کے نام سے نئی مسلح تنظیم قائم ہوئی ہے، اس تنظیم کی سربراہی حافظ گل بہادر کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ حافظ گل بہادر کا بنیادی تعلق شمالی وزیرستان سے ہے اور کسی دور میں ان کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ ’’حکومتی طالبان کمانڈر‘‘ ہیں۔ جنرل پرویز مشرف اور پھر ان کے بعد پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں مقامی طالبان اور دیگر دہشتگرد گروہوں کیساتھ ہونے والے بعض امن معاہدوں میں بھی حافظ گل بہادر کلیدی کردار ادا کرچکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اتحاد مسلح اسلامی مجاہدین نامی اس نئی تنظیم میں حافظ گل بہادر اور ان کے ساتھیوں کے علاوہ وہ عسکریت پسند شامل ہیں، جو تحریک طالبان پاکستان اور حکومت پاکستان کے مابین افغانستان میں ہونے والے امن مذاکرات کے مخالف ہیں۔

واضح رہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ مفتی نور ولی محسود نے قیادت سنبھالنے کے بعد گروپ بندی کے شکار طالبان کو منظم کیا اور جماعت الاحرار سمیت دیگر تنظیموں کو تحریک طالبان پاکستان کیساتھ منسلک کیا۔ تاہم جب قبائلی اضلاع کے ملکان اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں پر مشتمل 57 رکنی جرگہ وفد کی صورت میں افغانستان گیا اور افغان طالبان حکومت (امارت اسلامیہ) کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے ثالث کا کردار کیا تو تحریک طالبان پاکستان میں شامل بعض تنظیموں نے امن مذاکرات کی مخالفت کی۔ اگرچہ مذاکرات کا یہ دور چلتا رہا، تاہم جماعت الاحرار کے سربراہ عمر خالد خراسانی سمیت دیگر تنظیمیں ان مذاکرات کی مخالفت کرتی رہیں۔ اس دوران تحریک طالبان پاکستان حافظ گل بہادر گروپ کے بعض اہم اور خطرناک کمانڈرز نے ٹی ٹی پی سے اپنی راہیں جدا کرتے ہوئے اتحاد مسلح اسلامی مجاہدین کے نام سے نئی تنظیم قائم کی ہے، جو قبائلی اضلاع سمیت خیبر پختونخوا کے بندوبستی اضلاع میں بھی کارروائیاں کرتے ہوئے اپنے اہداف کو نشانہ بنانے میں مصروف ہے۔

اس نئی دہشتگرد تنظیم نے خیبر پختونخوا میں حال ہی میں ہونے والے بعض واقعات کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔ اتحاد مسلح اسلامی مجاہدین کے ترجمان ابو بصیر وزیرستانی کی جانب سے کچھ عرصہ قبل جاری بیان میں ضلع خیبر میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر گل آفریدی کو شہید کرنے اور نوشہرہ کے علاقہ اکوڑہ خٹک میں پولیس گاڑی کو نشانہ بنا کر دو پولیس اہلکاروں کو زخمی کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ پشاور میں سینیئر صحافی اور تجزیہ نگا رفعت اورکزئی کے مطابق اس تنظیم کے وجود میں کوئی شک نہیں ہے، ان کے پاس خودکش حملہ آور بھی ہیں۔ اگرچہ یہ تنظیم ٹی ٹی پی کی طرح کوئی بہت بڑی تنظیم نہیں ہے، تاہم یہ اس وقت سکیورٹی فورسز اور پولیس پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ان کے ساتھ بھی مذاکرات کی کوشش کی گئی تھی، تاہم یہ مذاکرات ابتداء ہی میں ناکام ہوئے اور بغیر کسی نتیجہ کے ختم ہوگئے۔ یہ مصدقہ اطلاعات ہیں کہ حافظ گل بہادر افغانستان میں ہیں اور وہاں سے ہی کارروائیاں کر رہے ہیں، اتحاد المجاہدین حافظ گل بہادر کی پرانی تنظیم ہے۔

رفعت اورکزئی نے مزید بتایا کہ نائن الیون کے بعد القاعدہ اور طالبان قیادت جب قبائلی اضلاع میں آئی تو القاعدہ اور افغان طالبان کے کہنے پر اتحاد المجاہدین کے نام پر تنظیم قائم کی گئی اور تمام گروپس کو اس تنظیم میں شامل کیا گیا۔ جس میں جنوبی وزیرستان کے ملا نذیر بھی شامل تھے۔ واضح رہے کہ ملا نذیر کے بارے میں بھی ماضی میں یہ مشہور رہا ہے کہ وہ حکومت کا ساتھ دیتے تھے۔ تاہم یہ تنظیم یعنی اتحاد المجاہدین زیادہ وقت تک نہ چل سکی اور حافظ گل بہادر اور ملا نذیر نے اس تنظیم سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے حکومت کا ساتھ دیا۔ ایک وقت میں حافظ گل بہادر ایک مضبوط گروپ تھا اور ان کے امارت اسلامیہ کیساتھ انتہائی قریبی مراسم تھے۔ اب جبکہ حکومت ٹی ٹی پی کیساتھ مذاکرات میں مصروف ہے، ایسے میں اتحاد مسلح اسلامی مجاہدین نامی نئے دہشتگرد گروہ کا قیام یقینی طور پر حکومت وقت اور قومی سلامتی کے اداروں کیلئے کسی چیلنج سے کم نہیں۔ دہشتگرد گروہوں سے سختی سے نہ نمٹا گیا تو حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں، جس کی تازہ اور زندہ مثال ملاکنڈ کے خراب ہوتے حالات ہیں۔


خبر کا کوڈ: 1008206

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/1008206/دہشتگرد-تنظیموں-کی-فہرست-میں-نیا-اضافہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org