1
Tuesday 16 Aug 2022 18:49

گولان ہائٹس پر نئے محاذ کی ممکنہ تشکیل سے اسرائیل پریشان

گولان ہائٹس پر نئے محاذ کی ممکنہ تشکیل سے اسرائیل پریشان
تحریر: عبدالباری عطوان
 
اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کئی جانب سے خطروں کی لپیٹ میں ہے۔ یہ خطرے جنوبی لبنان اور مقبوضہ فلسطین کی ساحلی پٹی اور غزہ کی پٹی کے علاوہ گولان ہائٹس سے بھی درپیش ہیں۔ یہ تمام علاقے غاصب صہیونی رژیم کیلئے ویک پوائنٹس تصور کئے جاتے ہیں۔ شام خاص طور پر دمشق انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اسرائیل کے بار بار جارحانہ اقدامات اس غاصب رژیم کی بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتے ہیں۔ اس بوکھلاہٹ کی بنیادی وجہ بعض ایسی سکیورٹی معلومات منظرعام پر آ جانا ہے جن کی روشنی میں ظاہر ہوتا ہے کہ شام آرمی اور حزب اللہ لبنان گولان ہائٹس پر نیا محاذ کھولنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ اس بارے میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ شام آرمی اور حزب اللہ لبنان گولان ہائٹس کے علاقے میں جدید میزائل اور فوجی سازوسامان بھیج رہے ہیں۔
 
یاد رہے حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کو لبنان کے ساتھ سمندری حدود پر جاری تنازعہ منصفانہ طور پر حل کرنے کیلئے دو ہفتے کی مہلت دی ہے۔ سید حسن نصراللہ نے غاصب صہیونی رژیم کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس مدت میں مذاکرات کے ذریعے ایسا راہ حل پیش کرے جو لبنانی حکام کیلئے قابل قبول ہو۔ انہوں نے کہا: "ایسی صورت میں لبنان اپنے تیل اور گیس کے قدرتی ذخائر سے بھرپور انداز میں بہرہ مند ہو سکے گا اور اگر ایسا نہ ہوا تو ہم اپنے قدرتی ذخائر حاصل کرنے کیلئے طاقت کا استعمال کریں گے۔ بالکل ایسے ہی جیسے حزب اللہ لبنان نے مسلح جدوجہد کے ذریعے جنوبی لبنان کو صہیونی قبضے سے آزاد کروایا تھا اور اسرائیل آرمی کو دوسری ذلت آمیز شکست قبول کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔"
 
حزب اللہ لبنان گذشتہ دو ہفتوں کے دوران اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کو دو اہم پیغام بھیج چکی ہے اور امید ہے اسرائیل کے فوجی رہنما ان پیغاموں کو بخوبی درک کر چکے ہوں گے۔ ان میں سے پہلا پیغام اس وقت بھیجا گیا جب حزب اللہ لبنان کے تین ڈرون طیارے ٹھیک اس جگہ تک پہنچنے اور وہاں موجود کھدائی والی اسرائیلی کشتی کی تصاویر بنانے میں کامیاب ہو گیا جہاں تیل اور گیس کے متنازعہ کیرش ذخائر موجود ہیں۔ یہ حزب اللہ لبنان کا کامیاب ڈرون آپریشن تھا جو اپنا مطلوبہ مقصد حاصل کرنے میں کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ اس آپریشن کا مطلب یہ ہے کہ حزب اللہ لبنان جب چاہے اپنے مسلح ڈرون طیاروں کے ذریعے کیرش آئل اینڈ گیس فیلڈ پر موجود اسرائیلی کشتیوں اور دیگر تنصیبات کو نشانہ بنانے پر قادر ہے۔
 
صہیونی فوجی رہنماوں کو حزب اللہ لبنان کا دوسرا پیغام اس وقت پہنچا جب حزب اللہ لبنان کے فوجی شعبے نے ایک ویڈیو جاری کی۔ اس ویڈیو میں مقبوضہ فلسطین کے ساحل کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے تمام گیس نکالنے والے پلیٹ فارمز کی پوزیشن موجود تھی۔ مزید برآں، اس ویڈیو میں اسرائیلی نیوی کے جنگی جہازوں کی تصاویر بھی موجود تھیں۔ اس ویڈیو کا واضح پیغام یہ تھا کہ گیس کی یہ تمام تنصیبات اور نیوی کے جنگی جہاز حزب اللہ لبنان کی زد میں ہیں اور انہیں ٹھیک نشانے پر مار کرنے والے میزائلوں سے بہ آسانی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو کے ذریعے صہیونی حکام کو یہ پیغام بھی دیا گیا ہے کہ اگر وہ لبنان کے قدرتی ذخائر کی لوٹ مار جاری رکھتے ہیں تو ان کے قدرتی ذخائر پر حملہ کیا جائے گا۔
 
حال ہی میں عراق، شام اور اردن کی مشترکہ سرحدی حدود کے قریب واقع علاقے "التنف" میں امریکی فوجی اڈہ حملے کی زد میں آیا ہے۔ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا یہ حملہ شام پر انجام پانے والی اسرائیلی فوجی جارحیت کا ردعمل ہے یا نہیں اور اب تک کسی گروہ یا تنظیم نے اس کی ذمہ داری بھی قبول نہیں کی ہے۔ لیکن قوی امکان ہے کہ یہ حملہ اسرائیلی جارحیت کا ردعمل ہو گا کیونکہ اسرائیل نے شام اور عراق پر جارحانہ اقدامات انجام دینے کیلئے اس امریکی فوجی اڈے کو استعمال کیا تھا۔ التنف امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملہ دراصل امریکہ کیلئے ایک انتباہ ہے جس کے ذریعے امریکی حکام کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر کسی بھی وجہ سے خطے میں دوبارہ جنگ شروع ہوتی ہے تو التنف میں موجود اس کا فوجی اڈہ بھی محفوظ نہیں رہے گا۔
 
مستقبل قریب میں اسلامی مزاحمت اور اسرائیل کے درمیان جنگ شروع ہونے کا قوی امکان پایا جاتا ہے۔ دوسری طرف التنف کا علاقہ امریکہ کیلئے انتہائی اسٹریٹجک اہمیت والا علاقہ ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ التنف عراق، شام اور اردن کی مشترکہ سرحد کے قریب واقع ہے اور یہاں سے امریکہ ان تینوں عرب ممالک پر نظر رکھ سکتا ہے۔ امریکہ نے یہ فوجی اڈہ عراق کی حدود میں غیر قانونی طور پر قائم کر رکھا ہے اور اس کے قریب 50 کلومیٹر تک کے علاقے کو "ممنوعہ" قرار دے رکھا ہے۔ اس سے پہلے بھی اس فوجی اڈے پر متعدد ڈرون حملے انجام پا چکے ہیں۔ عراق میں اسلامی مزاحمتی گروہ بارہا ملک سے امریکہ کے جلد از جلد فوجی انخلاء کا مطالبہ کر چکے ہیں جبکہ عراقی پارلیمنٹ میں بھی امریکہ کے فوجی انخلاء کا بل بھاری اکثریت سے منظور ہو چکا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1009494
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش