1
Tuesday 20 Sep 2022 21:17

یریوان میں نینسی پلوسی کا خطرناک کھیل

یریوان میں نینسی پلوسی کا خطرناک کھیل
تحریر: سید رحیم لاری
 
امریکہ کے ایوان نمائندگان کی سربراہ نینسی پلوسی نے حال ہی میں آرمینیا کے دارالحکومت یریوان کا دورہ کیا ہے۔ تائیوان دورے کے بعد گذشتہ ڈیڑھ ماہ میں اسے ان کا دوسرا اہم دورہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ گذشتہ دورے میں نینسی پلوسی نے تائیوان کا سفر کیا تھا جس نے نہ صرف چین کو انتہائی غضب ناک کر دیا بلکہ اس کی جانب سے جزیرہ تائیوان کے اردگرد غیر معمولی بحری جنگی مشقوں کی صورت میں شدید ردعمل بھی سامنے آیا تھا۔ اب انہوں نے آرمینیا کا دورہ کیا ہے۔ آرمینیا ایسا ملک ہے جو ہمیشہ سے روس کا اتحادی رہا ہے اور جنوبی قفقاز میں ماسکو کا اہم ٹھکانہ تصور کیا جاتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نینسی پلوسی نے روس کو اہم پیغام پہنچانے کیلئے آرمینیا کا انتخاب کیا ہے لہذا ماسکو کی جانب سے اسے اپنے دیرینہ اتحادی کو خود سے دور کرنے کی امریکی کوشش سمجھنا ایک فطری امر ہے۔
 
دوسری طرف اس بارے میں ایک اہم اور بنیادی سوال یہ ہے کہ آیا نینسی پلوسی کے دورے کا حقیقی مقصد آرمینیا کو اپنی جانب کھینچنا ہے یا یہ محض سیاسی ڈرامہ بازی ہے جو واشنگٹن نے نینسی پلوسی نامی کٹھ پتلی کے ذریعے شروع کی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نینسی پلوسی کا دوری یریوان دو جنگوں سے متاثر ہو کر انجام پایا ہے۔ پہلی جنگ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ ہے جبکہ دوسری جنگ جنوبی قفقاز میں شروع ہونے والی حالیہ جنگ ہے۔ لہذا کہا جا سکتا ہے کہ نینسی پلوسی آرمینیا دورے میں دو ہدف حاصل کرنے کے درپے ہیں۔ ایک وہ ہدف ہے جو امریکہ، یوکرین جنگ میں حاصل کرنا چاہتا ہے جبکہ دوسرا ہدف آرمینیا کا ہے جو وہ اپنے مشرقی ہمسایہ یعنی آذربائیجان کے ساتھ جنگ میں حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔
 
امریکہ نے ابھی تک یہ ظاہر کیا ہے کہ وہ یوکرین جنگ میں روس کی مکمل شکست اور ناکامی سے کم کسی چیز پر راضی نہیں ہو گا۔ اسی وجہ سے امریکی حکومت نے یوکرین کو 7.13 ارب ڈالر کی امداد بھی فراہم کی ہے۔ دوسری طرف اس میں کوئی شک نہیں کہ آرمینیا جس مقصد کے درپے ہے وہ آذربائیجان کی فوجی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے۔ پہلی نظر میں شاید ایسا محسوس ہو کہ ان دونوں اہداف میں کوئی مشترکہ نکتہ نہیں پایا جاتا لیکن جب ہم جمہوریہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان دیرینہ تنازعہ میں روس کے کردار کا جائزہ لیتے ہیں تو یہ حقیقت کھل کر سامنے آ جاتی ہے کہ دونوں طرف امریکہ کا اصل نشانہ روس ہے۔ لہذا آرمینیا کا ہدف ایک لحاظ سے یوکرین جنگ میں امریکہ کے مقصد کی تکمیل کا سبب قرار پا سکتا ہے۔
 
یہاں یہ بنیادی سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا امریکہ جمہوریہ آذربائیجان کی فوجی جارحیت کے مقابلے میں آرمینیا کی ویسے ہی فوجی مدد کرنے کیلئے تیار ہے جیسی اس نے تائیوان یا یوکرین کی کی ہے۔ کم از کم یریوان پہنچنے کے بعد نینسی پلوسی کے بیانات سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ جنوبی قفقاز میں مداخلت کا ارادہ رکھتا ہے۔ کیونکہ نینسی پلوسی نے نہ صرف آرمینیا کے سرحدی علاقوں پر جمہوریہ آذربائیجان کے فوجی حملوں کی مذمت کی ہے بلکہ کہا ہے: "ہم اس ملک کی جغرافیائی سرحدوں میں تبدیلی کی ہر کوشش کا مقابلہ کریں گے۔" ابھی یہ واضح نہیں کہ امریکہ کی جانب سے یہ مقابلہ کس نوعیت کا ہو گا اور کیا امریکہ محض مذمتی بیان کی حد تک اکتفا کرے گا یا اس سے بڑھ کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل یا دیگر عالمی اداروں میں آرمینیا کی حمایت کرے گا یا مزید آگے جا کر زیادہ سنجیدہ انداز میں آرمینیا کی مدد کرے گا۔
 
جمہوریہ آذربائیجان کے مقابلے میں آرمینیا کا سب سے بڑا مسئلہ اور کمزوری اس کی کمزور فوجی طاقت ہے۔ ہو سکتا ہے امریکہ آرمینیا کی فوجی مدد کر کے اسے آذربائیجان کے مقابلے میں فوجی لحاظ سے طاقتور بنانے کا ارادہ رکھتا ہو۔ تمام قسم کے اقدامات کا امکان پایا جاتا ہے۔ خاص طور پر ایسے وقت جب واشنگٹن اسے آرمینیا کو اس کے دیرینہ اتحادی روس سے دور کرنے کیلئے اپنے سامنے ایک بہترین اور سنہری موقع تصور کرتا ہے۔ امریکہ سمجھتا ہے کہ اگر وہ آرمینیا کو اپنی جانب کھینچنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو یہ پورے قفقاز خطے میں روس کے مفادات پر ایک کاری ضرب ہو گی۔ لہذا موجودہ حالات میں امریکہ کی جانب سے آرمینیا اور جمہوریہ آذربائیجان کے درمیان جاری جنگ میں بھرپور فوجی مداخلت خارج از امکان نہیں ہے۔ یہ امکان اس وقت مزید قوی ہو جاتا ہے جب ہم دیکھتے ہیں کہ آرمینیا کے اندر بھی امریکہ کی جانب جھکنے کا رجحان موجود ہے۔
 
دراصل دو برس پہلے جب ناگورنو قرہ باغ جنگ کا آغاز ہوا تو اس وقت بھی روس نے آرمینیا کی بھرپور مدد نہیں کی لہذا آذربائیجان کے مقابلے میں اس جنگ میں آرمینیا کی شکست کی ایک بنیادی وجہ روس کی عدم حمایت قرار دی جا رہی ہے۔ اسی وجہ سے آرمینیا کے سیاسی حلقوں میں یہ سوچ بھی پائی جاتی ہے کہ ہمیں روس سے ہٹ کر امریکہ پر بھی تکیہ کرنا چاہئے۔ اس نظریے کے حامل افراد کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنی قومی سلامتی بہتر بنانے کیلئے مغربی ممالک سے تعلقات کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ امریکہ سے بھی دوستی بڑھانی چاہئے۔ اب امریکہ کے ایوان نمائندگان کی سربراہ نینسی پلوسی نے آرمینیا کا دورہ کر کے قفقاز خطے میں روس کے خلاف خطرناک کھیل کا آغاز کر دیا ہے۔ لہذا یوں محسوس ہوتا ہے کہ نینسی پلوسی کا یہ دورہ محض سیاسی ڈرامہ بازی نہیں بلکہ قفقاز خطے میں امریکی مداخلت کا پیش خیمہ ہے اور امریکہ آرمینیا میں روس کے خلاف ایک نیا محاذ کھولنے کے درپے ہے۔
خبر کا کوڈ : 1015345
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش