QR CodeQR Code

عزادار سے زوار تک، سفرِ عشق(9)

27 Sep 2022 19:31

اسلام ٹائمز: ان زیارات سے فارغ ہوکر واپس ہوٹل پہنچے تو اذان ہو رہی تھی، سو فوراً سے تیاری کرکے نماز مغربین حرم امیرالمومنین علیہ السلام میں ادا کی۔ نمازِ مغربین کے بعد حرم میں آقائے شاکری نے ایک مجلس کا اہتمام کر رکھا تھا۔ مختصر سی مجلس کے بعد واپس ہوٹل پہنچے، جہاں پر لنگر کا اہتمام بھی مولانا صاحب کی طرف سے ہی تھا۔ اس انتہائی مبارک اور یادگار ترین سفر کے کسی بھی ہمسفر کے پیار، محبت، خلوص بلکہ کسی بھی ادا کو بھلایا نہیں جاسکتا۔ ہر دوست، عزیز، بھائی، بہن، ماں، بزرگ غرض ہر کوئی اپنی مثال آپ ہے۔ نجف میں آج اس دورہ کی آخری رات تھی، رات کا زیادہ حصہ امیرالمومنین علی علیہ السلام کے حرم میں ہی گزارا۔


تحریر: محمد اشفاق شاکر

 
مسجد سہلہ کی زیارت کے بعد ہماری منزل مولائے کائنات امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے بہت عزیز اور پیارے دوست جناب کمیل ابن زیاد کا مزار تھا۔
وہی کمیل ابن زیاد نخعی جس نے رات کے پچھلے پہر کعبة اللہ میں اپنے مولا کو دیکھا کہ دنیا و مافیا سے بےخبر اپنے خُدا کے حضور دُعا و مناجات میں مشغول ہیں تو ایک طرف بیٹھ کر سننے لگے، کیا علم و معرفت کے موتی تھے، جو امیر المومنین علیہ السلام کی زبان سے نکل رہے تھے۔ جب مولا فارغ ہوئے تو جناب کمیل نے پوچھا کہ یاحضرت یہ کون سی دعا تھی تو مولا نے فرمایا کہ یہ دُعائے خضر تھی، پھر مولا نے وہ دعا جناب کمیل کو تعلیم کرتے ہوئے فرمایا کہ کمیل اس دعا کی روزانہ تلاوت کرو، اگر روز نہ کر سکو تو ہر شبِ جمعہ اس کی تلاوت کرو اور اگر نہ کرسکو تو سال میں ایک بار 15 شعبان کی رات لازماً اس دعا کی تلاوت کرنا۔ مولا نے یہ دعا جناب کمیل کو تعلیم کی اور پھر جناب کمیل نے اس دعا کے ساتھ اپنا تعلق کچھ یوں نبھایا کہ وہ دعائے خضر اب انہی جناب کمیل کے نام سے منسوب ہوگئی اور آج پوری دنیا اس عظیم دعا کو دعائے کمیل کے نام سے ہی جانتی ہے۔
 
جناب کمیل کو حجاج بن یوسف کے حکم پر شہید کیا گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ ان کا مزار کوفہ اور نجف کے راستے پر نجف سے دو چار کلومیٹر کی دوری پر واقع تھا، لیکن آبادی کے پھیلنے کی وجہ سے اب تو یہ جگہ نجف اشرف کا ہی ایک حصہ ہے۔ یہاں دو رکعت نماز زیارت پڑھ کر جناب کمیل کی ضریح کا بوسہ لیا اور وہاں قریب ہی موجود ایک اور تاریخی اور یادگار مسجد کی زیارت کو پہنچے، جس کو تاریخ نے مسجدِ حنانہ کے نام سے یاد رکھا ہوا ہے۔ مسجد حنانہ بھی جناب کمیل کے مزار کی طرح پہلے پہل تو کوفہ سے نجف کے راستے پر ہی واقع تھی، لیکن اب نجف کا ہی ایک حصہ ہے۔ اس کے نام حنانہ کے متعلق مختلف روایات تاریخ میں ملتی ہیں کہ جن پر بحث ہمارا موضوع نہیں ہے، ہمیں اس مسجد کی تاریخی حیثیت جان کر اس تاریخی مسجد کی بامعرفت زیارت کرنا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ اس مسجد نے دو بار آئمہ اطہار علیہم السلام کا غم منایا، ایک بار اسوقت جب امیرالمومنین علی علیہ السلام کا جنازہ نجف لے جاتے ہوئے اس کے پاس سے گزارا گیا تو اس کا ستون جھک گیا۔ روایات میں ملتا ہے کہ جب کربلا کے اسیران کو شھدائے کربلا کے کٹے ہوئے سروں کے ہمراہ کوفہ لے جایا جا رہا تھا تو اسی راستے سے گزارا گیا۔ اسوقت یہ مسجد ایک ویران سی مسجد تھی، جس میں طرح طرح خطرناک قسم کے حشرات الارض موجود تھے اور اسی وجہ سے اہلبیت اطہار کے ان اسیروں کو اس مسجد میں ٹھہرایا گیا، تاکہ ان کو زیادہ سے زیادہ اذیت دی جاسکے، لیکن پھر چشم فلک نے دیکھا کہ جیسے ہی سید الشہداء علیہ السلام کا سرِ اقدس اس مسجد میں لایا گیا تو نہ صرف اس کے مینار نے جھک کر عزاداری کی بلکہ جیسے ہی خانوادہء عصمت و طہارت کے مبارک قدم مسجد میں آئے تو حشرات الارض نے باہر کی راہ لی اور خاندان نبوت کے ان اسیروں نے وہ پوری رات یہاں  بسر کی۔
 
مسجد حنانہ میں وہ مقام کہ جہاں امام حسین علیہ السلام کا سر مبارک ایک رات کے لیے رکھا گیا تھا، اب اس مقام پر ایک بہت خوبصورت ضریح بنا کر ہمیشہ کے لیے محفوظ کر دیا گیا ہے۔ اس مسجد کی زیارت کے دوران سب سے اہم اور محبوب ترین عمل دو رکعت نمازِ کے ساتھ سیدالشهداء امام حسین علیہ السلام کی زیارت پڑھنا ہے۔ روایت میں ملتا ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نجف و کوفہ سے گزرتے ہوئے تین مقامات پر اپنے گھوڑے سے اُترے، سلام کیا اور دو رکعت نماز ادا کی۔ ان مقامات میں پہلا حرمِ امیرالمومنین علی علیہ السلام، دوسرا وادی السلام قبرستان میں مقامِ امام زمانہ عجل اللہ فرج اور تیسرا یہ مقام تھا کہ جہاں امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے گھوڑے سے اُترے سلام کیا اور ساتھ 2 رکعت نماز ادا کی۔ جب امام علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ اس مقام پر سلام کرکے نماز کیوں ادا کی تو امام صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ اس مقام پر میرے جد امجد کا سر رکھا گیا تھا۔
 
ان زیارات سے فارغ ہوکر واپس ہوٹل پہنچے تو اذان ہو رہی تھی، سو فوراً سے تیاری کرکے نماز مغربین حرم امیرالمومنین علیہ السلام میں ادا کی۔ نمازِ مغربین کے بعد حرم میں آقائے شاکری نے ایک مجلس کا اہتمام کر رکھا تھا۔ مختصر سی مجلس کے بعد واپس ہوٹل پہنچے، جہاں پر لنگر کا اہتمام بھی مولانا صاحب کی طرف سے ہی تھا۔ اس انتہائی مبارک اور یادگار ترین سفر کے کسی بھی ہمسفر کے پیار، محبت، خلوص بلکہ کسی بھی ادا کو بھلایا نہیں جاسکتا۔ ہر دوست، عزیز، بھائی، بہن، ماں، بزرگ غرض ہر کوئی اپنی مثال آپ ہے۔ نجف میں آج اس دورہ کی آخری رات تھی، رات کا زیادہ حصہ امیرالمومنین علی علیہ السلام کے حرم میں ہی گزارا۔ رات کے پچھلے پہر جب واپس ہوٹل پہچے تو پاکستان سے ایک افسوسناک اطلاع یہ ملی کہ ہمارے علاقے کے ایک انتہائی مخلص مومن، عزادار، بے حد محنتی اور عاجز انسان زوار حاجی الطاف حسین صاحب کو برین ہیمرج ہوا ہے اور قائداعظم ہسپتال میں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل ہیں۔ یہ خبر انتہائی تشویشناک تھی، حاجی صاحب عشرہ محرم میں زیارات کے لیے کربلا آئے تھے اور ابھی اربعین سے کچھ دن پہلے واپس پاکستان لوٹے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(جاری ہے)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


خبر کا کوڈ: 1016511

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/1016511/عزادار-سے-زوار-تک-سفر-عشق-9

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org