QR CodeQR Code

بن سلمان ڈیفیکٹو بادشاہ

28 Sep 2022 14:48

اسلام ٹائمز: پچھلے 7 سالوں کے دوران محمد بن سلمان نے آل سعود خاندان کے اندر اپنے لیے کوئی ایسا سنجیدہ حریف نہیں چھوڑا، جو انکے تخت تک پہنچنے کیلئے خطرہ ہو۔ حالیہ دنوں میں سابق ولی عہد اور بن سلمان کے اہم حریف محمد بن نائف کی بگڑتی ہوئی جسمانی حالت کے بارے میں خبریں شائع ہوئی ہیں۔ بن نائف طویل عرصے سے گھر میں نظر بند ہیں۔ اگرچہ سعودی شہزادوں کیساتھ بن سلمان کے اس رویئے کے حوالے سے تنقیدیں ہوئیں، لیکن تنقیدوں کا وزن اتنا نہیں تھا کہ بن سلمان کی پوزیشن کو شدید خطرہ لاحق ہو۔ اب نئی تبدیلیوں کیساتھ وہ سعودی تخت کے مزید قریب آچکے ہیں اور اب انکے راستے میں کوئی قابل ذکر رکاوٹ نہیں ہے۔


تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی
 
سعودی عرب کے بادشاہ نےاپنے  ولی عہد "محمد بن سلمان" کو اس ملک کی وزراء کونسل کا سربراہ یعنی وزیراعظم مقرر کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ شاہ سلمان نے اپنے دوسرے بیٹے خالد بن سلمان کو وزیر دفاع مقرر کر دیا ہے۔ سعودی خاندان کی مرکزی سطح میں ہونے والی یہ تبدیلیاں کئی تجزیاتی نکات پر مشتمل ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان تبدیلیوں میں سعودی اقتدار میں شاہ سلمان کے بچوں کا مقام اور عمل دخل مزید بڑھ گیا ہے۔ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان وزراء کی کونسل کے سربراہ بن گئے، جبکہ سعودی عرب کی وزراء کونسل کی سربراہی اس سے قبل اس ملک کے بادشاہ سلمان کے پاس تھی، جسے سعودی عرب میں اعلیٰ ترین عہدہ سمجھا جاتا ہے۔ سعودی عرب میں طاقت کا مرکز وزراء کونسل کا سربراہ ہوتا ہے۔ مزید برآں خالد بن سلمان کو سعودی عرب کے ولی عہد کے عہدے پر بھی تعینات کیا گیا ہے، جبکہ اس سے قبل یہ عہدہ محمد بن سلمان کے پاس تھا۔ دوسرے لفظوں میں ان تبدیلیوں سے عبدالعزیز کے بچوں کی اقتدار میں پوزیشن میں کمی آئی ہے اور سعودی عرب کے اقتدار کا تسلسل بڑی تیزی کے ساتھ سلمان کے بچوں کی طرف بڑھ رہا ہے۔
 
یہ تبدیلیاں محمد بن سلمان کی مرضی کے مطابق کی گئی ہیں۔ گذشتہ 7 سالوں میں محمد بن سلمان نے سعودی عرب میں اپنی طاقت کو مستحکم کر لیا ہے اور اب دوسرے شہزادوں کے لئے اقتدار کے راستے مسدود ہوگئے ہیں۔ وہ 30 سال کی عمر میں وزیر دفاع، 31 سال کی عمر میں نائب ولی عہد اور 32 سال کی عمر میں ولی عہد بنے۔ ان تبدیلیوں کے ساتھ ہی محمد بن سلمان سعودی عرب کے ڈی فیکٹو حکمران بن گئے ہیں اور نئی تقرری کے بعد سعودی عرب کے پاور اسٹرکچر میں بن سلمان کی پوزیشن مزید مضبوط اور فیصلہ کن ہوگئی ہے۔ درحقیقت شاہ سلمان کے بڑھاپے نے، جن کی عمر 87 سال ہے، محمد بن سلمان کے عزائم اور سلمان کے بچوں کو اقتدار کی منتقلی کی راہ ہموار کر دی ہے۔ نئی تبدیلیوں کے حوالے سے سعودی حکومت کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ محمد بن سلمان کا وزارتی کونسل کے سربراہ کے طور پر نیا کردار انہیں تمام اہم  شاہی ذمہ داریاں دینے کے برابر ہے، جس میں غیر ملکی دوروں میں مملکت کی نمائندگی اور سربراہی و صدارت بھی شامل ہے۔

سعودی عرب کے اقتدار میں محمد بن سلمان کی پیشرفت کا سلسلہ ایسے حالات میں جاری ہے، جب کہ انہوں نے ابھی تک اپنے دو مختلف چہرے دکھائے ہیں۔ ایک طرف بن سلمان نے بعض سماجی اصلاحاتی اقدامات بالخصوص خواتین کے شعبے میں کیے اور سعودی معاشرے کی نظروں میں اپنے آپ کو جدید نظریات کے حامل نوجوان حکمران کے طور پر پیش کیا ہے اور ان اقدامات کا مغربی طاقتوں نے خیر مقدم بھی کیا۔ دوسرے لفظوں میں، ان اقدامات سے اس نے سعودی عرب کی طاقت کو بڑھانے اور تخت تک پہنچنے کے لیے ضروری اندرونی اور بیرونی حمایت حاصل کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ دوسری جانب بن سلمان نے اپنے حریفوں کو ایک ایک کر کے اقتدار سے ہٹا دیا ہے۔

دوسرے لفظوں میں، پچھلے 7 سالوں کے دوران، انہوں نے آل سعود خاندان کے اندر اپنے لیے کوئی ایسا سنجیدہ حریف نہیں چھوڑا، جو ان کے تخت تک پہنچنے کے لیے خطرہ ہو۔ حالیہ دنوں میں سابق ولی عہد اور بن سلمان کے اہم حریف محمد بن نائف کی بگڑتی ہوئی جسمانی حالت کے بارے میں خبریں شائع ہوئی ہیں۔ بن نائف طویل عرصے سے گھر میں نظر بند ہیں۔ اگرچہ سعودی شہزادوں کے ساتھ بن سلمان کے اس رویئے کے حوالے سے تنقیدیں ہوئیں، لیکن تنقیدوں کا وزن اتنا نہیں تھا کہ بن سلمان کی پوزیشن کو شدید خطرہ لاحق ہو۔ اب نئی تبدیلیوں کے ساتھ وہ سعودی تخت کے مزید قریب آچکے ہیں اور اب ان کے راستے میں کوئی قابل ذکر رکاوٹ نہیں ہے۔


خبر کا کوڈ: 1016580

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/1016580/بن-سلمان-ڈیفیکٹو-بادشاہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org