4
3
Wednesday 28 Sep 2022 15:30

مھسا امینی کا نوحہ

مھسا امینی کا نوحہ
تحریر: نذر حافی

مھسا امینی کی عمر بائیس سال تھی۔ اُسے چند روز پہلے حجاب کی رعایت نہ کرنے پر تہران کی پولیس نے حراست میں لیا۔ پولیس کے مطابق زیرِ حراست دِل کا دورہ پڑنے سے مھسا امینی کا انتقال ہوگیا۔ 16 ستمبر2022ء کو  انتقال کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیلی۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے فوری تحقیقات کا حکم دیا۔ عوامی ردِّعمل بھی شدید تھا۔ ردِّعمل دکھانے والوں میں کچھ پولیس پر معترض تھے، کچھ حکومت سے نالاں تھے، کچھ مہنگائی اور بے روزگاری سے خائف تھے اور کچھ پہلے سے ہی کسی ایسے سانحے کے منتظر تھے۔ یاد رہے کہ ایران میں تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد ایسے مظاہروں کا اچانک پھوٹ پڑنا اور پھر ختم ہو جانا، ایک معمول ہے۔ ایران میں ملک کے اندر اور مُلک کے باہر اسلامی انقلاب کے مخالفین کی ایک موثر تعداد کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ یہ لوگ اگرچہ تعداد میں کم ہی ہیں، لیکن ٹیکنالوجی اور میڈیا کے جدید ترین وسائل سے لیس ہونے کے باعث عوام النّاس کے اذہان پر ان کی غیر مرئی گرفت موجود ہے۔

ہر چھوٹے سے چھوٹا حادثہ  ان کیلئے ایک بڑی سازش کا پیش خیمہ ہوتا ہے، چنانچہ یہ ہمیشہ حادثات کے منتظر رہتے ہیں، جیسے ہی کوئی حادثہ رونما ہوتا ہے، یہ منتظر سازشی عناصر اُسے  پُرتشدد مظاہروں میں بدلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ صاف ظاہر ہے کہ اپنی اس کوشش میں یہ کسی حدتک کامیاب بھی ہو جاتے ہیں، جس سے مُلکی املاک اور عوامی جانوں کا نقصان بھی ہو جاتا ہے، تاہم حکومت جلد ہی ایسی کارروائیوں پر قابو پا لیتی ہے۔ یہاں پر یہ نکتہ قابلِ توجہ ہے کہ دنیا بھر میں سرکاری اہلکاروں کے ہاتھوں عام سول شہریوں پر تشدد، ان کا لاپتہ ہونا، عام شہریوں کے ساتھ بداخلاقی کرنا، انہیں زدوکوب کرنا، ان سے رشوت انیٹھنا، بھتہ وصول کرنا اور جعلی پولیس مقابلوں میں اُنہیں پار کر دینا۔۔۔ یہ سب کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ کہیں پر بھی بین الاقوامی میڈیا ایسے واقعات کو اس طرح بھرپور انداز میں بین الاقوامی ایشوز میں تبدیل کرنے کیلئے مسلسل کوریج نہیں دیتا۔

ایسا صرف ایران کے خلاف ہی ہوتا ہے۔ ایران میں ایسا ہونے کی تین اہم وجوہات ہیں، ایک وجہ یہ ہے کہ اسلامی انقلاب کے مخالفین ہمیشہ ایسے مواقع کے انتظار میں رہتے ہیں اور وہ ایسے واقعات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ ایران کی ایک علمی، ثقافتی اور تمدنی تاریخ ہے۔ اس تاریخ کی وجہ سے ایران کے عوام، حکومت نیز اپوزیشن سب کے سب اپنے شہریوں کی عزّتِ نفس اور اُن کے حقوق کے شِدّت سے قائل ہیں۔ حتّی کہ ایرانی ائیرپورٹس پر بھی ایرانی شہریوں کیلئے الگ سے قطار بنائی جاتی ہے۔ جس مُلک میں عوام کو اتنی عزّت حاصل ہو،  وہاں اگر کسی شہری کے ساتھ کوئی زیادتی ہو جائے تو حکومت کیلئے عوامی  ردِّعمل کا سامنا خلافِ توقع نہیں۔ اب یہ ردِّعمل اصل میں اُس غلطی اور زیادتی کے خلاف ہوتا ہے، جبکہ میڈیا میں اُسے توڑ مروڑ کر اسلامی حکومت یا اسلامی انقلاب کے خلاف دکھایا جاتا ہے۔

اس کو آپ اِس مثال سے سمجھ لیجئے کہ اگر کہیں پر ساری دیوار ہی سیاہ ہو تو اُس پر کوئی داغ دھبّہ مشکل سے ہی نظر آئے گا، لیکن اگر دیوار سفید ہو تو اُس پر چھوٹا سا دھبّہ بھی نمایاں نظر آنے لگتا ہے۔ ایران میں انسانی حقوق، شہریوں کے احترام، عوامی فلاح و بہبود اور قانونی چارہ جوئی کا معیاری اور بہترین نظام ہے۔ اس نظام میں چھوٹا سا نقص بھی چھپائے نہیں چھپتا۔ یہ ایرانی عوام اور حکومتوں کا طرّہ امتیاز ہے کہ وہ اپنے ملک اور عوام کی بھلائی کیلئے ایک ہی پیج پر رہتے ہیں۔ بلاشبہ بہتری اور ترقی کے دروازے کھلے رہنے چاہیئے، سو ایران میں بھی انسانی حقوق اور عوامی شعور کے حوالے سے مزید بہتری کی گنجائش بدرجہ اتم موجود ہے۔ ایران میں آئے روز پُرتشدد ہنگاموں کی تیسری وجہ انتہائی توجہ طلب ہے۔ اسلامی انقلاب کے محافظوں کو اپنی توجہ اس امر پر مرکوز کرنی چاہیئے کہ انقلاب کے دشمن کس طرح سے پُرامن عوامی مظاہروں کو پُرتشدد کارروائیوں میں بدل دیتے ہیں! اور ایک عام ایرانی کیسے مُلک دشمن عناصر کے ہاتھوں استعمال ہو جاتا ہے۔؟

راقم الحروف کے مطابق اس سوال کے جواب میں ایک تلخ حقیقت پوشیدہ ہے۔ وہ تلخ حقیقت یہ ہے کہ اسلامی انقلاب سے مخلص افراد اس انقلاب کی بقا کیلئے تگ و دو تو کر رہے ہیں، تاہم ایرانی معاشرے کے اندر اسلامی اقدار کی بقاء اور فروغ پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ یہ حقیقت اظہر من الشّمس ہے کہ بین الاقوامی میڈیا اور سوشل میڈیا نے عام ایرانیوں کی سوچ پر گہرے اثرات مرتب کئے ہیں۔ لوگوں میں اسلام کے بجائے قومیّت پرستی، نمود و نمائش اور مال و دولت کی جمع آوری کا گراف خطرناک حدوں کو چھو رہا ہے۔ آپ چند جگہوں سے خریداری کرکے، چند ہوٹلوں میں رہ کر، چند گاڑیوں میں سواری کرکے، چند سکولوں اور کالجوں کے طلباء سے مل کر دیکھیں تو آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ یہاں پر لوگوں کو پیسے اور مال و دولت کی قدر و قیمت تو اچھی طرح معلوم ہے، لیکن یہ لوگ اسلامی انقلاب اور اسلامی حکومت کے ویسے قدردان نہیں ہیں، جیسا کہ انہیں ہونا چاہیئے۔

یاد رہے کہ عوامی روییّے معاشرے کو  ماپنے کا پیمانہ ہوتے ہیں۔ سو یہ پیمانہ آزما کر دیکھئے۔ بعض افراد کے نزدیک اسلامی انقلاب بھی ایران کی ملکیّت ہے اور اس کے ثمرات و فوائد بھی ایران تک ہی محدود رہنے چاہیئے۔ عام لوگوں میں اب اسلامی اقدار کی بجائے مادہ پرستی کا رُجحان غالب ہوتا جا رہا ہے۔ یہ تلخ حقیقت اسلامی انقلاب کے مخلصین کی ذمہ داریوں میں مزید اضافہ کرتی ہے۔ ان ذمہ داریوں میں سے ایک اہم ذمہ داری مغربی افکار و نظریات خصوصاً قوم پرستی اور مادہ پرستی کا مقابلہ ہے۔ بلاشُبہ اس وقت شیاطینِ عالم کے مقابلے میں اسلامی انقلاب ہر روز مضبوط سے مضبوط تر ہوتا جا رہا ہے اور اس کی مزید مضبوطی، ایرانی عوام کے مسلسل اور نسل در نسل انقلابی تر ہونے میں مضمر ہے۔

جب مھسا امینی کا واقعہ پیش آیا تو میں عراق میں تھا۔ ان دنوں سوشل میڈیا پر   ایک تحریر بعنوان مھسا امینی کا نوحہ وائرل ہو رہی تھی۔ عراق میں موجود کئی ایرانیوں کو میں نے اس موضوع پر گفتگو کرتے دیکھا۔ واپسی پر کُرد نشین مہران کے بارڈر سے ایران میں داخل ہونے کا موقع ملا۔ راستے میں ایلام کے رہنے والے کچھ افراد سے بھی ہیلو ہائے ہوئی۔ خلاصہ یہی نکلا کہ مھسا امینی کا نوحہ وہ نہیں ہے، جو وائرل ہو رہا ہے بلکہ نوحہ تو یہ ہے کہ اس وقت اسلامی انقلاب تنِ تنہا دشمنوں کی سازشوں کی زد پر ہے اور مسلمان اس انقلاب کی قدر و قیمت سے غافل ہیں۔ فرض کیجئے کہ اگر آج ایران میں اسلامی انقلاب نہ ہوتا تو اس وقت دنیا میں طالبان و القاعدہ کی صورت میں اسلام کی وہی تصویر پیش کی جاتی، جو سعودی بادشاہوں، برطانوی سامراج اور امریکی و اسرائیلی تھنک ٹینکس نے تیار کی تھی۔ ایران کے اسلامی انقلاب نے آج دنیا میں اسلام کی آبرو قائم کر رکھی ہے۔ یہ انقلاب، ایرانی  مُلک یا ایرانی قوم کی ملکیّت نہیں ہے۔ یہ فقط اسلامی انقلاب ہے اور اسے اسلامی سمجھ کر ہی اس سے وفا کیجئے۔
خبر کا کوڈ : 1016590
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

عارف بلتستانی
Iran, Islamic Republic of
ماشاءاللہ، قبلہ محترم نے بہت ہی خوبصورت اور انصاف کے ساتھ اپنا پیغام دوسروں تک پہنچایا ہے۔ مسلمانوں کو بھی اس طرف توجہ دلائی ہے کہ یہ انقلاب ایرانی نہیں ہے بلکہ اسلامی ہے۔ ہر ایک مسلم کو چاہیئے کہ اس کی قدر اور حفاظت کرے۔ اسلامی نظریئے کی صحیح تبیین ہی تحفظ کا بہترین اصول ہے۔ خدا آپ کو سلامت رکھے۔
Pakistan
خدا آپ کو سلامت رکھے، بہترین تحریر ہے۔
Iran, Islamic Republic of
اچھا لکھنا اچھی ٹیچنگ کی مانند ہے اور اچھی ٹیچنگ ایک اچھی نسل کو پروان چڑھانے کیلئے ضروری ہے۔
Iran, Islamic Republic of
Top
ہماری پیشکش