1
Tuesday 4 Oct 2022 16:39

ایران کے خلاف پینٹاگون کی آنلائن جنگ

ایران کے خلاف پینٹاگون کی آنلائن جنگ
تحریر: کیٹ کلیرنبرگ (برطانوی صحافی)
 
ایران میں مہسا امینی کی موت کے بعد شروع ہونے والے ہنگامے اس خفیہ جنگ کی نشاندہی کرتے ہیں جو مغرب کی حمایت سے چند محاذ پر ایران کے خلاف جاری ہے۔ 16 ستمبر کے دن ایران میں ہنگامے شروع ہونے کے ٹھیک چند دن بعد واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ امریکی وزارت دفاع پینٹاگون نے سوشل میڈیا پر اپنے بعض جعلی اکاونٹس فاش ہونے کے بعد اس بارے میں وسیع تحقیق کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ جعلی اکاونٹس سینٹکام (مشرق وسطی میں امریکہ کی سنٹرل کمان) کی جانب سے چل رہے تھے۔ گرافیکا فاونڈیشن اور اسٹینفورڈ انٹرنیٹ نظارت نے اس بارے میں ایک مشترکہ تحقیق شائع کی ہے جو 55 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کا عنوان "ان سنی آوازیں: مغرب کی پانچ سالہ خفیہ کاروائیوں کا جائزہ" ہے۔ اس میں پینٹاگون کے ان جعلی اکاونٹس کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
 
ایران میں کاروائیاں
 ایران سینٹکام کے دائرہ کار اور فعالیت والے علاقے میں شامل ہے۔ گذشتہ طویل عرصے سے ایران، امریکہ کا اصلی دشمن تصور کیا جاتا ہے۔ لہذا اس میں کوئی تعجب والی بات نہیں کہ پینٹاگون کے اس شعبے کی جانب سے نفسیاتی جنگ اور غلط معلومات پھیلانے کا بڑا حصہ ایران سے مربوط ہے۔ فارسی زبان میں جعلی میڈیا تشکیل دینا وہ اہم ترین اسٹریٹجی ہے جسے امریکی فوج کے نفسیاتی جنگ کے ماہرین نے اپنا رکھا ہے۔ اس بارے میں بڑی تعداد میں چینلز، ویب پیجز اور ٹویٹر، فیس بک، انسٹاگرام، یوٹیوب اور حتی ٹیلی گرام پر آنلائن اکاونٹس بنائے گئے ہیں۔ سینٹکام نے ان سوشل میڈیا پر بعض ایسے جعلی صحافی اور تجزیہ کار بھی بنا رکھے ہیں جن کی بڑی تعداد میں فالورز ہیں۔ ان کی پروفائل مصنوعی ذہانت (AI) کی مدد سے بنائی جاتی ہے۔
 
مثال کے طور پر "فہیم نیوز" کا دعوی ہے کہ وہ ایران کے حالات حاضرہ کے بارے میں "انتہائی درست اخبار اور معلومات" شائع کرتا ہے۔ یہ چینل مسلسل یہ خبر شائع کرتا آیا ہے کہ "رژیم انٹرنیٹ کو سینسر اور فلٹر کرنے کی بھرپور کوشش میں مصروف ہے۔" اس خبر کے ذریعے مخاطبین کو اس بات کی ترغیب دلائی جاتی ہے کہ وہ آنلائن میڈیا کی جانب رجوع کریں۔ اسی طرح "دریچہ نیوز" نامی چینل کا دعوی تھا کہ وہ "خودمختار اور کسی گروہ یا تنظیم سے غیر وابستہ ویب سائٹ" ہے۔ یہ چینل خاص طور پر ایران اور خطے سے متعلقہ امور میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے منفی کردار پر زور دیتا آیا ہے۔ ان ویب سائٹس نے یوٹیوب پر بھی چینلز بنا رکھے تھے جن پر بڑی تعداد میں ویڈیوز شائع کی جاتی تھیں۔ یہ ویڈیوز جعلی تھیں اور انہیں وائرل کیا جاتا تھا۔
 
روبوٹس اور ٹرولز کی فوج
ان جعلی چینلز کے بعض مطالب انسانوں کے ذریعے تیار کئے جاتے تھے جبکہ زیادہ تر مطالب دیگر چینلز جیسے "ریڈیو فردا" اور "وائس آف امریکہ فارسی" کے شائع کردہ مطالب کی ری کاسٹ پر مشتمل ہوتے تھے۔ اسی طرح "ایران انٹرنیشنل" چینل اور ویب سائٹ پر شائع ہونے والے مطالب کو تبدیل کر کے دوبارہ شائع کیا جاتا تھا۔ ایران انٹرنیشنل برطانیہ سے چل رہا ہے اور اسے سعودی عرب سے مالی فنڈنگ کی جاتی ہے۔ ان چینلز میں جعلی افراد کی آراء بھی پیش کی جاتی تھیں۔ ایسے افراد جو عام طور پر غیر سیاسی مطالب جیسے فارسی کے اشعار اور ایرانی کھانوں کی تصاویر شائع کیا کرتے تھے۔ یہ جعلی افراد اور اکاونٹس ٹویٹر کے ذریعے ایرانی شہریوں کو اپنی جانب متوجہ کرتے تھے۔
 
پینٹاگون کے روبوٹس اور ٹرولز اپنے مخاطبین کی سوچ اور افکار پر اثرانداز ہونے اور انہیں خاص عمل کی ترغیب دلانے کیلئے مختلف قسم کی مہارتیں اور ہتھکنڈے بروئے کار لاتے تھے۔ مثال کے طور پر ایران کے سماجی مسائل اور ایران حکومت کی خارجہ پالیسی پر تنقید کے عنوان سے کالم اور مقالے شائع کئے جاتے تھے۔ ماہرین اور محققین کا کہنا ہے کہ ان سرگرمیوں کے اہداف و مقاصد واضح نہیں ہیں اگرچہ یہ بات واضح ہے کہ پینٹاگون ان سرگرمیوں کے ذریعے ایرانی عوام کے اندر ناراضگی اور بدبینی کو فروغ دینے کے درپے ہے۔ پینٹاگون کے ایجاد کردہ اکاونٹس پر شدت سے ایرانی حکومت اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی پر تنقید کی جاتی تھی۔ دوسری طرف پینٹاگون کے بعض ٹرولز ادویہ جات اور غذا کی قلت کے بارے میں مقالات اور ویڈیوز شائع کرتے تھے۔
 
مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے رجیم چینج کی جنگ
ایران میں جاری ہنگاموں میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کے بہت زیادہ شواہد پائے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر "مسیح علی نژاد" کی سرگرمیوں کو غیر معمولی انداز میں میڈیا پر کوریج دی جا رہی ہے جبکہ اس سے اب تک ایک صحافی نے بھی یہ نہیں پوچھا کہ کیا ان بظاہر عوامی مظاہروں میں اس کا کردار بیرونی مداخلت سے مربوط ہے؟ خود مسیح علی نژاد نے امریکی جاسوسی ادارے سی آئی اے کے سابق سربراہ مائیک پمپئو کے ساتھ اپنی تصویر شائع کی ہے۔ اس نے امریکی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت 2015ء سے اب تک 6 لاکھ 28 ہزار ڈالر وصول کئے ہیں۔ اس بجٹ کا زیادہ تر حصہ امریکہ کی "انٹرنیشنل میڈیا آرگنائزیشن" کی جانب سے فراہم کیا جاتا ہے۔ یہ تنظیم "ریڈیو آزاد یورپ" اور "وائس آف امریکہ" پر نظارت بھی کرتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 1017589
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش