QR CodeQR Code

یورپی ٹرائیکا کی سازشیں

21 Nov 2022 23:43

اسلام ٹائمز: اسلامی جمہوریہ ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ بلاشبہ اس قرارداد کا فیصلہ کن جواب دیگا، ایک طرف امریکی، ایران اور دیگر ممالک بالخصوص اسلامی ممالک کے درمیان اختلافات کا ڈھول پیٹ کر اپنی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں اور دوسری طرف وہ چین اور روس جیسے ممالک کیساتھ ایران کے تعاون سے بھی پریشان ہیں۔ مغرب اور اسکے اتحادی دہشتگرد جماعتوں اور گروہوں کو بھڑکا کر ایران میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایران پر بین الاقوامی اداروں کا دباؤ ایک منفی عمل ہے اور وزارت خارجہ نے اس پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ایٹمی توانائی کے بورڈ آف گورنرز کی قرارداد پر ایران نے ایک پیکج تیار کر لیا ہے اور اسے بہت جلد رائے عامہ کیلئے جاری کر دیا جائیگا۔


تحریر: علی واحدی
 
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ یورپی ٹرائیکا اور امریکہ کی جانب سے ایران مخالف قرارداد کی منظوری کے جواب میں محکمہ ایٹمی توانائی کو چند اقدامات کا ٹاسک دے دیا گیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے بتایا ہے کہ یورپی ٹرائیکا اور امریکہ کی ایران مخالف قرارداد کے جواب میں جن اقدامات کا ٹاسک محکمہ ایٹمی توانائی کو دیا گیا ہے، ان پر آج سے، نطنز اور فردو کی ایٹمی سائٹوں میں علمدرآمد شروع کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے معائنہ کار بھی مذکورہ ایٹمی سائٹوں پر موجود ہوں گے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ تہران اپنے مسلمہ حقوق کی بنیاد پر اس بات کے لیے آمادہ ہے کہ جب بھی مغربی فریق اپنے عہد و پیمان پر واپس آئے، اس کی پابندی کرے اور سیاسی اقدامات سے ہاتھ اٹھالے، ان کے اقدامات پر مناسب ردعمل ظاہر کیا جائے۔

ناصر کنعانی نے واضح کیا کہ آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنر میں پیش کی جانے والی قرارداد سیاسی محرکات کے تحت، ایران پر دباؤ بڑھانے کی غرض سے یورپی ٹرائیکا اور امریکہ کے ایجنڈے کا حصہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ قرارداد ایسے وقت میں پاس کرائی گئی کہ دنیا میں آئی اے ای اے کی نگرانی میں چلنے والی ایٹمی تنصیبات اور نگرانی کے عمل کے لحاظ سے بھی ایران کا ایٹمی پروگرام شفاف ترین پروگرام شمار ہوتا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ تہران پہلے ہی اس طرح کے غیر منطقی اقدام کے منفی اثرات کے بارے میں مغرب کو خبردار کرچکا ہے، لیکن افسوس ہے کہ دنیا کے آزاد ملکوں کے خلاف عالمی اداروں کو بطور ہتھکنڈا استعمال کرنے کا چلن مغربی ملکوں کی خارجہ پالیسی کا حصہ بن گیا ہے۔ ناصر کنعانی کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دباؤ کے سامنے جھکا ہے، نہ جھکے گا اور بین الاقوامی معاہدوں اور قوانین کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی ضروریات کے مطابق پرامن ایٹمی پروگرام کو آگے بڑھاتا رہے گا۔

دوسری جانب ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی نے ایک امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ادارے کے پاس ایران کی ایٹمی سرگرمیوں میں فوجی مقاصد کی جانب انحراف کے شواہد نہیں ملے۔ گروسی کا کہنا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ ایران کو ایٹمی طاقت ڈکلیئر کر دیا جائے۔ آئی اے ای اے کے سربراہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب یورپی ٹرائیکا اور امریکہ نے گذشتہ جمعرات کو ادارے کے بورڈ آف گورنرز کے ذریعے ایران مخالف قرارداد پاس کرائی تھی۔ یورپی ٹرائیکا اور امریکہ کی پیش کردہ مجوزہ قرارداد کے حق میں چھبیس ووٹ پڑے تھے، دو ممالک روس اور چین نے اس کی مخالفت کی جبکہ تین ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تھا۔ ایران نے امریکہ اور یورپی ٹرائیکا کی قرارداد کو سفارتکاری کے منافی، عجلت پسندانہ اور غیر تعمیری قرار دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ تہران آئی اے ای اے میں انجام پانے والے کسی بھی سیاسی اقدام کا فوری اور منہ توڑ جواب دے گا۔

ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کے بعد سے اسرائیل کے دباؤ کے تحت، آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کی جانب سے منظور کی جانے والی یہ تیسری ایران مخالف قرارداد ہے، جس کی چین اور روس نے کھل کر مخالفت کی ہے۔ اس سے پہلے جون دو ہزار بیس اور جون دو ہزار اکیس میں بھی ایران کے خلاف اس سے ملتی جلتی قراردادیں منظور کی جاچکی ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل کی سرپرستی میں چلنے والے یورپی ممالک ماضی میں بھی ایران کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں میں فوجی مقاصد کی جانب انحراف کے جھوٹے دعوے کرتے رہے ہیں۔ ایران مغربی ملکوں کے دعوؤں کو سختی کے ساتھ مسترد کرتے ہوئے واضح کرچکا ہے کہ این پی ٹی معاہدے کے رکن کی حیثت سے تہران پرامن مقاصد کے لیے ایٹمی ٹیکنالوجی کے استعمال کا حق رکھتا ہے۔ ایران کی ایٹمی تنصیبات کا بار بار معائنہ کرنے والے عالمی معائنہ کاروں نے بھی بارہا اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران کی ایٹمی سرگرمیوں میں کسی بھی قسم کے انحراف کا مشاہدہ نہیں کیا گیا۔

امریکہ اور یورپی یونین اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں اپنے موقف کے اظہار میں منافقت سے کام لے رہے ہیں۔ ایک طرف وہ اسلامی جمہوریہ ایران کو پیغامات بھیجتے ہیں، لیکن دوسری طرف وہ عملی طور پر اپنے پیغامات کے برعکس کام کرتے ہیں۔ مغرب اسلامی جمہوریہ کے خلاف اپنے اختیار میں موجود تمام ہتھیار استعمال کرتا ہے۔ یقیناً مغرب کی ایران کے خلاف مفلوج کردہ پابندیاں اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکیں اور آج بھی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی ناکامی کو تسلیم کرنے کے باوجود وہ سابقہ ​​طریقوں کو دوبارہ آزمانے پر اصرار کرتے ہیں، جبکہ وہ ان پوزیشنوں پر ایک اسٹریٹجک تعطل تک پہنچ چکے ہیں۔ ایجنسی اور ایجنسی کے تمام معمولات کے باوجود اور رافیل گروسی کے دورہ ایران کے دوران کئے گئے وعدوں کے برعکس، انہوں نے ایسی رپورٹس تیار کیں یا ایسی قراردادیں جاری کرنا شروع کر دیں، جس سے ایجنسی اور بین الاقوامی فورمز کے ساتھ ایران کے تعاون کے عمل کو نقصان پہنچے گا۔

بورڈ آف گورنرز انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کچھ سلگتے ہوئے مسائل کا سامنا کر رہی ہے، جن میں پابندیاں بھی شامل ہیں، جن کی وجہ سے صرف ایران کی ترقی ہوئی اور ان کے مطلوبہ نتائج نہیں آئے۔ درحقیقت ان قراردادوں کی کوئی تکنیکی اہمیت نہیں ہے اور صرف سیاسی مسائل ہی اسے جاری کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ بلاشبہ اس قرارداد کا فیصلہ کن جواب دے گا، ایک طرف امریکی، ایران اور دیگر ممالک بالخصوص اسلامی ممالک کے درمیان اختلافات کا ڈھول پیٹ کر اپنی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں اور دوسری طرف وہ چین اور روس جیسے ممالک کے ساتھ ایران کے تعاون سے بھی پریشان ہیں۔ مغرب اور اسکے اتحادی دہشت گرد جماعتوں اور گروہوں کو بھڑکا کر ایران میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایران پر بین الاقوامی اداروں کا دباؤ ایک منفی عمل ہے اور وزارت خارجہ نے اس پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ایٹمی توانائی کے بورڈ آف گورنرز کی قرارداد پر ایران نے ایک پیکج تیار کر لیا ہے اور بہت جلد رائے عامہ کے لیے جاری کر دیا جائے گا۔


خبر کا کوڈ: 1026230

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/1026230/یورپی-ٹرائیکا-کی-سازشیں

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org