QR CodeQR Code

اگر خیمہ ولایت ویران ہوا تو۔۔۔

23 Nov 2022 01:33

اسلام ٹائمز: اسلام کی نجات کیلئے خیمہ ولایت کو نہ چھوڑیئے گا۔ یہ خیمہ، خیمہ رسولﷺ ہے۔ایران سے دنیا والوں کی دشمنی یہی ہے کہ وہ اس خیمہ کو آگ لگا کر ویران کرنا چاہتے ہیں، خدا کی قسم! اگر یہ خیمہ ویران ہوگیا تو بیت اللہ الحرام، حرم مدینۃ الرسول اللہ، نجف، کربلا، کاظمین، سامرا اور مشہد باقی نہ رہیں گے۔ اگر اس انقلاب کو نقصان پہنچا تو حتیٰ شاہ لعنتی کے دور کی بدبختی تک سلسلہ نہ رکے گا بلکہ استکبار کی کوشش ہوگی کہ الحاد و کفر اور گہری گمراہی کو رائج کریں۔ جہاں سے واپسی کا کوئی راستہ باقی نہ بچے۔


تحریر: توقیر کھرل

پڑوسی ملک ایران میں حالیہ فسادات کو دو ماہ مکمل ہوچکے ہیں۔ ابتداء میں چند فسادیوں کا احتجاج تھا، بعد ازاں اسے بیرونی مدد سے ملک بھر میں پھیلانے کے لئے شرپسندوں کی مدد لی گئی۔ اسلامی اقدار کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ فرقہ واریت، قبائلی تعصب اور فیمنسٹ تحریکوں کو شامل کیا گیا اور اسے عوامی تحریک بنانے کی کوشش کی گئی۔ اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ نے اسے تحریک سے انقلاب کی طرف بڑھنے کا مضحکہ خیز دعویٰ کیا، ساتھ ہی اس نے یہ بھی موقف اختیار کیا ہے کہ موجودہ وقت میں ایرانی حکومت کو کوئی ''حقیقی خطرہ'' لاحق ہوتا نظر نہیں آرہا۔ فسادات کا سلسلہ دو ماہ سے جاری ہے، مگر حجاب پر تنقید کا معاملہ پرانا ہے، اصل میں نظام (ولایت فقیہ) نشانہ ہے۔ ان فسادات سے قبل بھی بغیر کسی جبر کے خواتین حجاب کرنا ہی پسند کرتی تھیں اور اب بھی کرتی ہیں۔ ایران کے بازاروں اور عوامی جگہوں پر خواتین جینز اور سکن ٹائٹ کپڑے پہنتی ہیں، اگرچہ ان میں سے اگر کوئی انقلاب کو قبول نہیں کرتے یا حجاب کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے تھے تو ان کے لئے مشکلات اس قدر زیادہ نہیں تھیں، البتہ حجاب کے نام پر سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنا اور اسے فسادی تحریک بنا لینا قابل گرفت ضرور رہا ہے۔

المختصر حجاب نہ کرنا قابل اعتراض نہیں بلکہ اس کو تحریک بنانا جرم ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ فسادی تحریک دم توڑ رہی ہے، لیکن سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا سے یہ ظاہر کیا جا رہا ہے، جیسا ایران میں فسادات ہو رہے ہیں جبکہ حقیقت برعکس ہے۔ سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہوئے مغربی میڈیا نے متواتر جھوٹ بولے، جس سے فسادات میں مزید اضافہ ہوا۔ آپ نے سُن رکھا ہوگا کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوا کرتے، مگر آپ کو ایران میں ہاتھ پاؤں سمیت جھوٹ مجسم نظر آئے گا۔ جھوٹ اور پروپیگنڈہ کے ماہر گوئبلز نے کہا تھا کہ "اگر آپ جھوٹ بولیں اور اُسے دُہراتے چلے جائیں تو وہ سچ لگنے لگتا ہے، جتنا بڑا جھوٹ بولو گے، اُتنا اس پر یقین کیا جائے گا۔ بہترین پروپیگنڈہ یہ ہے کہ چند نکات تک محدود رہا جائے اور اُنھیں ہی بار بار دُہرایا جاتا رہے، تاکہ لوگ اسے سچ مان لیں۔ پروپیگنڈہ اس وقت بہترین کام کرتا ہے، جب استعمال ہونے والے یہ یقین رکھتے ہوں کہ دراصل وہ "اپنی مرضی" سے کام کر رہے ہیں۔

گوئبلز  کے نظریاتی فرزندوں نے ایران میں بھی ایسی ہی چال چلی، مگر چالاک کوا اپنی چال بھی بھول چکا ہے۔ "مہسا امینی کو مارنے کا جھوٹا دعویٰ، آیت اللہ خامنہ ای کی موت اور بیماری کے بارے میں جھوٹ، اشنوئے شہر پر قبضہ کے بارے میں جھوٹا دعویٰ، نیکا شکرمی کی موت کی وجہ کے بارے میں جھوٹا دعویٰ اور شریف یونیورسٹی کے قتل عام کا جھوٹا دعویٰ" یہ وہ سب جھوٹ تھے، جن سے یہ ظاہر کیا جا رہا ہے، جیسے اب ایران میں کچھ باقی نہیں رہا، سب ختم ہوگیا۔ برطانوی حکومت سے منسلک بی بی سی فارسی، سعودی حکومت سے وابستہ ایران انٹرنیشنل، امریکی حکومت سے وابستہ وائس آف امریکہ اور ریڈیو فردا، بہائی تحریک سے وابستہ ''میں اور تو'' (من و تو) جھوٹ کی فیکٹریوں میں سرفہرست ہیں۔

بانی انقلاب اسلامی امام راحل سید روح اللہ خمینی نے ایسے ہی خطرے کو بھانپتے ہوئے فرمایا تھا کہ "بڑی طاقتیں اس امید پر بیٹھی ہیں کہ ان کے ایجنٹ اس ملک میں ان کے لئے راہ ہموار کریں اور خود اس ملک کے لوگ ان کے لئے راستہ صاف کریں۔ وہ تمہارے پاس بلاواسطہ نہیں آئیں گے۔ وہ ایسے راستوں سے، ان فاسد قلموں اور فکروں کے ذریعے آئیں گے کہ جنہیں انہوں نے خرید رکھا ہے۔ وہ افواہ سازی اور دروغ پردازی سے آپ کو ایک دوسرے سے بدبین کر دینا چاہتے ہیں۔" امام خمینی نے فرزندانِ انقلاب کو پہلے ہی خطرے سے آگاہ کر دیا تھا کہ فاسد قلموں اور فکروں سے انقلاب کو نقصان پہنچانے کی مذموم کوشش کی جائے گی۔ مردِ میدان شہید سردار بھی اپنے وصیت نامہ میں رقم طراز ہیں کہ "اسلامی جموریہ ایران، اسلام و تشیع کا مرکز ہے، آج حسین بن علی کی خیمہ گاہ ایران ہے۔ جان لیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایک حرم ہے اور اگر یہ حرم باقی رہا تو دوسرے حرم بھی باقی رہیں گے، اگر دشمن نے اس حرم کو تباہ کر دیا تو کوئی حرم باقی نہیں بچے گا۔ نہ ابراہیمی حرم اور محمدی حرم۔

اسلام کی نجات کے لئے خیمہ ولایت کو نہ چھوڑیئے گا۔ یہ خیمہ، خیمہ رسولﷺ ہے۔ایران سے دنیا والوں کی دشمنی یہی ہے کہ وہ اس خیمہ کو آگ لگا کر ویران کرنا چاہتے ہیں، خدا کی قسم! اگر یہ خیمہ ویران ہوگیا تو بیت اللہ الحرام، حرم مدینۃ الرسول اللہ، نجف، کربلا، کاظمین، سامرا اور مشہد باقی نہ رہیں گے۔ اگر اس انقلاب کو نقصان پہنچا تو حتیٰ شاہ لعنتی کے دور کی بدبختی تک سلسلہ نہ رکے گا بلکہ استکبار کی کوشش ہوگی کہ الحاد و کفر اور گہری گمراہی کو رائج کریں۔ جہاں سے واپسی کا کوئی راستہ باقی نہ بچے۔" شہید سردار کے وصیت نامہ سے یہ اقتباس ان کا ایران کے مستقبل کا دقیق جائزہ ہے اور نظام ولایت سے مربوط افراد کو خطرے سے آگاہی ہے۔ گوئبلز کے نظریاتی جانشین جھوٹ کی فیکٹری سے فسادات پھیلاتے رہیں گے اور حسین ابن علی کے بابصیرت پیروکار استقامت کے ساتھ سچ اور حق کا دامن تھامے رہیں گے اور کسی صورت انقلاب اسلامی اور رہبر عظیم الشان کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔


خبر کا کوڈ: 1026298

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/1026298/اگر-خیمہ-ولایت-ویران-ہوا-تو

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org