QR CodeQR Code

رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب

یقینی طور پر شیطانی حرکتوں کی بساط لپیٹ دی جائے گی

23 Nov 2022 16:38

اسلام ٹائمز: رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ حالیہ ہنگاموں کی وجہ سے ایک اور موقع یہ حاصل ہوا کہ ان سے، ہنگاموں کے ہدایتکاروں اور ایرانی قوم کی حمایت کے دعویداروں کا چہرہ پوری طرح بے نقاب ہوگيا۔ انھوں نے کہا کہ ایرانی قوم کے تمام مطالبات اور مقدسات سے دشمنی یعنی اسلام سے دشمنی، قرآن سوزی، مسجد کو نذر آتش کرنا، ایران سے دشمنی، ایران کے پرچم کو نذر آتش کرنا، قومی ترانے کی بے حرمتی جیسی حرکتوں نے ہنگاموں کے منصوبہ سازوں کے حقیقی چہرے سے نقاب الٹ دی۔


ترتیب و تنظیم: علی واحدی

19 نومبر ایران کی تاریخ کے سنہری اوراق میں سے ایک ہے، جس میں شہر اصفہان کے بہادر اور مخلص عوام کو کڑے امتحان کا سامنا کرنا پڑا۔ ایران کی ثقافت اور فن کے شہر اصفہان کے بہادر عوام نے دفاع مقدس کے سالوں میں تقریباً تئیس ہزار شہداء اسلامی انقلاب کے لیے پیش کیے, لیکن آبان 1361 شمسی کا پچیسواں دن ایک ناقابل فراموش دن ہے۔ اس دن اصفہان کے 360 جوان جو "آپریشن محرم" کے نام سے ایک آپریشن میں شہید ہوگئے تھے، اصفہان کے عوام کے ہاتھوں سپرد خاک ہوئے اور اس کے صرف چند روز بعد 250 دیگر شہداء جو کہ آپریشن محرم میں شہید ہوگئے تھے، انہیں اصفہان میں دفن کیا گیا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے الفاظ میں: "اگر دنیا میں کہیں بھی ایک دن 360 خون آلود جوانوں کو لوگوں کے درمیان لا کر دفن کیا جائے تو وہ شہر اس دن مفلوج ہو کررہ جائے گا، لیکن اصفہان مفلوج نہیں ہوا۔ ہماری خبروں اور ہماری مسلمہ رپورٹوں میں یہ موجود ہے کہ اسی شام نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد محاذ کی طرف روانہ ہوئی اور اگلے دنوں میں اس سے بھی زیادہ تعداد میں اصفہانی جوان محاذوں پر گئے۔"

آیت اللہ خامنہ ای نے اصفہان کو علم و ایمان اور علمائے کرام کا شہر نیز شہر فن اور قیمتی ورثے کا شہر قرار دیا۔ آپ نے اصفہان کو بہترین انقلابی شہروں میں سے ایک قرار دیا اور یاد دلایا کہ شہید خرازی، شہید کاظمی جیسے نامور بہادروں کے مقدس دفاع میں کارنامے سنہری الفاظ میں لکھنے کے قابل ہیں۔ رہبر انقلاب نے اس بات پر تاکید کی کہ "اصفہان کے لوگ واقعی اس کے مستحق ہیں کہ ہم ان کی خدمت کے لیے دن رات ایک کردیں۔" رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سنیچر 19 نومبر کی صبح اصفہان سے آنے والے سینکڑوں لوگوں سے ملاقات کی۔ آپ نے اس ملاقات میں ایرانی قوم کے مقابلے میں سامراج کی صف آرائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: "سامراج ایرانی قوم کے مقابلے میں اپنی نظریاتی صف آرائی میں، ایران دشمنی میں شدت پیدا کرکے عوام، خاص طور پر جوانوں کے ذہنوں میں مایوسی اور تعطل کی سوچ ڈالنے کے لیے اپنے تمام وسائل استعمال کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ سے سامراج کو اصل تکلیف یہ ہے کہ اگر اسلامی جمہوریہ پیشرفت کرے اور دنیا میں اس کا نام روشن ہو تو مغربی دنیا کی لبرل ڈیموکریسی کا نظریہ سوالوں کے گھیرے میں آ جائے گا۔"

آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے سوال کیا کہ "ہم کس طرح پیشرفت کریں؟" پھر اس کے جواب میں فرمایا کہ پیشرفت کے لیے متعدد وسائل کی ضرورت ہوتی ہے لیکن پیشرفت کا سب سے اہم وسیلہ امید ہے اور اسی لیے دشمن نے اپنی پوری طاقت و توانائی، لوگوں میں مایوسی اور تعطل کا احساس پیدا کرنے پر مرکوز کر رکھی ہے۔ آپ نے ایران دوستی کا ایک اشاریہ، امید آفرینی کو بتایا اور کہا: "جو لوگ مایوسی اور تعطل کا احساس پھیلاتے ہیں، وہ ایران کے دشمن ہیں، وہ ایران سے دوستی کا دعوی نہیں کرسکتے۔" انھوں نے لبرل ڈیموکریسی کی بیانیے کے ذریعے پوری دنیا کے مختلف ملکوں پر مغرب کا تسلط قائم کئے جانے کی طرف اشارہ کیا اور کہا: "پچھلی تین صدیوں میں مغرب نے آزادی کے فقدان یا ڈیموکریسی کے فقدان کے بہانے ملکوں کے وسائل کو لوٹا اور تہی دست یورپ، بہت سے امیر ملکوں کو مٹی میں ملا کر خود مالامال ہوگيا۔ رہبر انقلاب نے کہا کہ اس وقت ایران میں ایک نظام نے مذہب اور مذہبی جمہوریت کی بنیاد پر اپنے عوام کو حقیقی تشخص عطا کیا ہے، انھیں حقیقی حیات عطا کی ہے اور درحقیقت مغرب کے لبرل ڈیموکریسی کے نظریئے کو باطل کر دیا ہے۔

انھوں نے آزادی اور جمہوریت کے نام پر مختلف ملکوں میں آزادی اور جمہوریت کے خلاف اقدام کو مغرب کا حربہ بتایا۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان اس کا ایک واضح نمونہ ہے، جس پر امریکیوں نے عوامی حکومت نہ ہونے کے بہانے فوجی حملہ کیا، لیکن بیس سال تک جرائم اور لوٹ مار کے بعد وہی حکومت اقتدار میں آگئی، جس کے خلاف انھوں نے اقدام کیا تھا اور پھر امریکی وہاں سے بڑے ذلت آمیز طریقے سے باہر نکلے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ اگر اسلامی جمہوریہ، امریکا اور سامراج کے مقابلے میں گھٹنے ٹیک دیتا اور ان کی منہ زوری اور غنڈہ گردی کے سامنے سر جھکا دیتا تو اس پر دباؤ کم ہوتا، لیکن وہ اسلامی جمہوریہ پر مسلط ہو جاتے۔ انھوں نے کہا کہ ان برسوں میں جب جب دنیا میں اسلامی جمہوریہ کی طاقت کا ڈنکا بجا، تب تب اسلامی نظام کو نقصان پہنچانے کے لیے دشمن کی کوششوں میں اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں کہا کہ آج ہمارے ملک کا بنیادی چیلنج، "پیشرفت، ٹھہراؤ، ایک جگہ جم جانا اور رجعت پسندی" ہے، کیونکہ ہم پیشرفت کر رہے ہیں، لیکن سامراجی طاقتیں، ایران کی ترقی و پیشرفت سے طیش اور اضطراب میں آجاتی ہیں اور پیچ و تاب کھانے لگتی ہیں۔ اسی غصے اور اضطراب کی وجہ سے امریکی اور یورپی حکومتیں میدان میں آ رہی ہیں، لیکن وہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، جیسا کہ اس سے پہلے بھی وہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ پائیں تھیں، مستقبل میں بھی کچھ نہیں بگاڑ پائيں گی۔

آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے کہا کہ ایران اور سامراج کے درمیان بنیادی جنگ میں، امریکا، فرنٹ لائن پر ہے، جبکہ یورپ، امریکا کے پیچھے کھڑا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد کے برسوں میں سبھی امریکی سربراہان مملکت، اسلامی جمہوریہ ایران کے مقابلے میں کھڑے ہوئے اور انھوں نے اپنے پالتو کتے یعنی صیہونی حکومت اور بعض علاقائی ممالک سمیت جس سے بھی ممکن ہوا مدد لی۔ انھوں نے کہا کہ ان ساری کوششوں کے باوجود، مجموعی طور پر ایرانی قوم کے دشمنوں کو منہ کی کھانی پڑی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں، ایران کے حالیہ ہنگاموں کی اسکرپٹ لکھنے والوں کا اصل ہدف، قوم کو میدان میں لانا بتایا اور کہا: اب جب وہ عوام کو میدان میں نہیں لا سکے تو شر انگیزی پر اتر آئے ہیں، تاکہ عہدیداروں اور ذمہ داروں کو تھکا دیں، لیکن یہ ان کی غلط فہمی ہے، کیونکہ ان کی ان شیطانی حرکتوں سے عوام، بیزار ہو جائيں گے اور ان سے مزید نفرت کرنے لگیں گے۔ انھوں نے کہا کہ یقینی طور پر شیطانی حرکتوں کی بساط لپیٹ دی جائے گی اور ایرانی قوم، زیادہ قوت اور نئے جذبے کے ساتھ ملک کی پیشرفت کے میدان میں قدم بڑھائے گی۔

آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے دھمکیوں اور خطروں کو مواقع میں تبدیل کرنے کی صلاحیت کو، ایک باایمان قوم کی فطرت کا حصہ بتایا اور حالیہ ہفتوں میں ہونے والی پیشرفت اور آگے کی جانب بڑھائے جانے والے قدموں کے کچھ نمونوں کا ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ بلڈ کینسر کے علاج کے لیے ایک نئے طریقے تک ایرانی سائنسدانوں کی رسائی، تیل اور گيس نکالنے کی ایک پیشرفتہ مقامی مشین کی ایجاد، سیستان و بلوچستان کے ایک حصے میں ریلوے لائن کا افتتاح، جو شمال سے جنوب کی جانب ریلوے نیٹ ورک کا ایک اہم حصہ ہے، کئی بڑے کارخانوں کا افتتاح، ملک سے باہر پہلی ریفائنری کا افتتاح، چھے بجلی گھروں کا افتتاح، دنیا کے سب سے بڑے ٹیلی اسکوپس میں سے ایک کی رونمائی، سیٹیلائٹ کیرئیر راکٹ کو خلا میں بھیجنا اور ایک نئے میزائل کی رونمائی، یہ سب بلندی کی جانب ملک کے سفر کے نمونے ہیں اور یہ سب کچھ اس وقت انجام پایا ہے، جب دشمن، ہنگاموں کے ذریعے ان میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے اسلام کی سربلندی اور عراق کی طرف سے ایران کے خلاف مسلط کردہ جنگ کا حوالہ دیا اور خطرات سے مواقع پیدا کرنے کی صلاحیت کو ایمانی قوم کی فطرت کا حصہ قرار دیا۔ آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا صدام کی جنگ میں تمام مشرکین جنگ احزاب کی طرح ہمارے سامنے آگئے، اس وقت نہ صرف اہل ایمان کے دل نہیں لرزے بلکہ خدا کے وعدے کو یاد کرکے ان کے ایمان میں اضافہ ہوا اور انہوں نے اس خطرے کو موقع میں بدل دیا۔ ایرانی عوام نے اس خطرے یعنی صدام کو میسر تمام طاقتوں کی ہمہ گیر حمایت کو ایک موقع میں بدل دیا اور پوری دنیا کو دکھایا کہ ایرانی قوم ناکام نہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ حالیہ ہنگاموں کی وجہ سے ایک اور موقع یہ حاصل ہوا کہ ان سے، ہنگاموں کے ہدایتکاروں اور ایرانی قوم کی حمایت کے دعویداروں کا چہرہ پوری طرح بے نقاب ہوگيا۔ انھوں نے کہا کہ ایرانی قوم کے تمام مطالبات اور مقدسات سے دشمنی یعنی اسلام سے دشمنی، قرآن سوزی، مسجد کو نذر آتش کرنا، ایران سے دشمنی، ایران کے پرچم کو نذر آتش کرنا، قومی ترانے کی بے حرمتی جیسی حرکتوں نے ہنگاموں کے منصوبہ سازوں کے حقیقی چہرے سے نقاب الٹ دی۔

انھوں نے کہا کہ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ایرانی قوم کے حامی ہیں جبکہ ایرانی قوم، مسلمان قوم اور قرآن اور امام حسین کی قوم ہے، تو جو لوگ امام حسین، اربعین اور اس کے ملین مارچ کی توہین کرتے ہیں، بے حیائی کا مظاہرہ کرتے ہیں، کیا وہ ایرانی قوم کے حامی ہیں۔؟ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسی طرح اپنے خطاب کے ایک حصے میں صوبۂ اصفہان کی دو ٹاسک فورس کی حیثیت سے امام حسین (علیہ السلام) ڈویژن اور نجف ڈویژن کے کارناموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: تقریباً چوبیس ہزار شہیدوں، دسیوں ہزار جنگی مجروحین، ہزاروں جنگی قیدیوں اور ایسے سرفراز گھرانوں کا وجود جنھوں نے اسلام، انقلاب اور ایران کو  فی گھرانہ دو سے سات شہیدوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، اس صوبے کے قابل فخر کارناموں کے دستاویزات اور انقلابی و جہادی تشخص کی علامتیں ہیں اور ان کی حفاظت ہر باضمیر انسان کا فرض ہے۔ رہبر انقلاب نے 16 نومبر 1982ء کو اصفہان میں نکلنے والے تقریباً 360 شہیدوں کے جلوس جنازہ کو یاد کرتے ہوئے کہا: خون میں ڈوبے اتنے سارے جوانوں کے لاشے ایک پورے شہر کو غم و اندوہ سے مفلوج کرسکتے تھے، لیکن اصفہانیوں نے ایمان کے بھرپور جذبے کے ساتھ، اسی دن مزید جوانوں کو محاذ جنگ پر بھیجا اور امدادی اشیاء کے اپنے بڑے بڑے کارواں جنگی علاقوں کی طرف روانہ کیے۔


خبر کا کوڈ: 1026404

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/1026404/یقینی-طور-پر-شیطانی-حرکتوں-کی-بساط-لپیٹ-دی-جائے-گی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org