0
Thursday 1 Dec 2022 19:13

اسرائیل سائیبر حملوں کی زد میں

اسرائیل سائیبر حملوں کی زد میں
تحریر: حسین فاطمی
            
عبرانی زبان کے ذرائع نے اسرائیلی ویب سائٹس پر بڑے پیمانے پر سائبر حملے کی خبر دی ہے۔ عبرانی زبان کے اخبار Yediot Ahronoth کے مطابق بلیک میجک نامی ایک ہیکر گروپ نے کئی اسرائیلی ویب سائٹس اور 5000 اسرائیلیوں کے بارے میں معلومات کو ہیک کیا ہے، جن میں ان کی شناخت، پتے اور دیگر معلومات شامل ہیں۔ مقبوضہ علاقوں میں غیر معمولی حالات کی تصدیق کرتے ہوئے اس اخبار نے اس بات پر زور دیا کہ گذشتہ ہفتے سے ہیکرز کے حملے دوبارہ شروع ہوئے ہیں۔ صیہونی ٹی وی کے چینل 12 نے بھی اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی ٹرینوں کے مرکزی سرور کے بلاک ہونے کی وجہ سے تمام ٹرینوں کی آمدورفت رات 9 بجے تک معطل کر دی گئی۔ معاریو اخبار نے ایک رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ یہ خلل بالکل غیر معمولی تھا اور ٹرینوں کی رہنمائی کرنے والا مرکزی سرور مکمل طور پر پہنچ سے باہر ہوگیا، جس کی وجہ سے حکام نے تا اطلاع ثانوی ٹرینوں کو چلنے کی اجازت نہیں دی۔ اسی دوران المنار ٹی وی چینل نے بھی اطلاع دی ہے کہ عبرانی بولنے والے ذرائع نے نقل و حمل کے نظام پر ہیکر حملے کا اعلان کرتے ہوئے یہاں تک کہا کہ اس بات کی بڑی تشویش ہے کہ تمام اسرائیل میں اتوار کی صبح تک ٹرینوں کی آمد و رفت یا پرواز کے اوقات کو معمول پر لانا ممکن نہیں ہوگا۔
 
قبل ازیں ہفتہ کی صبح Sceurity Information اخبار کی ویب سائٹ نے اعلان کیا تھا کہ ایرانی ہیکرز مقبوضہ بیت المقدس میں دھماکوں کے دن صیہونی حکومت کے ایک اہم انٹیلی جنس ادارے کے نگرانی کے کیمروں کو ہیک کرنے میں کامیاب ہوگئے اور پھر ان ہیکرز نے ان میں سے ایک کی ویڈیو بھی نشر کی۔ صیہونی حکومت کے حکام کی تصدیق کے مطابق نشر شدہ ویڈیوز اصلی ہیں اور ان ویڈیوز کا تعلق اسرائیلی انٹیلی جنس ادارے سے ہے اور اس سائبر حملے کے پیچھے "عصاء موسیٰ" کے نام سے مشہور ہیکر گروپ کا ہاتھ تھا۔ فارسی زبان میں شائع ہونے والی ٹویٹ کے ایک حصے میں اس گروپ نے القدس کی قابض حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ "اب آپ امن کا رنگ نہیں دیکھیں گے۔"
 
متعدد باخبر ذرائع کے مطابق عصاء موسیٰ گروپ نے مقبوضہ بیت المقدس اور تل ابیب میں نصب نگرانی کے کیمروں سے یہ ویڈیو چوری کرکے نشر کی ہے۔ گذشتہ بدھ کو مقبوضہ بیت المقدس میں بس اسٹیشنوں پر دو زوردار دھماکے ہوئے، جس کے نتیجے میں ایک صیہونی ہلاک اور 47 سے زائد زخمی ہوگئے۔ سائبر حملے، اسرائیل کے ساتھ تنازع کی ایک نئی جہت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ صیہونی حکومت کے بنیادی ڈھانچے اور تنصیبات پر ہیکرز کے حملے اب روز مرہ کا معمول بنتے جا رہے ہیں۔ بلیک میجک ہیکر گروپ کے علاوہ، اس سال اگست میں، "بنگلہ دیش پراسرار ٹیم" کے نام سے فلسطینی حامی ہیکرز کے ایک گروپ نے اعلان کیا کہ انہوں نے ایلات پورٹ اور اشدود پورٹ کی ویب سائٹس پر حملہ کیا ہے۔ ان ہیکرز نے ان بندرگاہوں اور ان کی ویب سائٹس کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچانے کی اطلاع دی ہے۔

صیہونی حکومت کے انفراسٹرکچر یعنی بنیادی ڈھانچے کے خلاف سائبر اور ہیکرز کے حملوں میں گذشتہ چند ماہ سے اضافہ ہو رہا ہے اور تقریباً ہر ہفتے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا کوئی نہ کوئی حصہ ہیکرز کی جانب سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ گذشتہ چند مہینوں میں مزاحمتی بلاک کی طرف سے اہم صہیونی مراکز پر سائبر حملوں کی کئی مثالیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ مقبوضہ علاقوں میں تنصیبات پر سائبر حملوں کے درمیان، اسرائیلی ذرائع نے مقبوضہ بیت المقدس میں گذشتہ ہفتے ہونے والے دھماکوں میں زخمی ہونے والے ایک صیہونی کی موت کا اعلان کیا۔ "ٹیڈیسا چوما" دوسرا صیہونی ہے، جو قدس میں ہونے والے دھماکوں میں مارا گیا۔ اس کی عمر 50 سال ہے اور وہ ایتھوپیا سے تعلق رکھتا ہے۔ اس طرح اس آپریشن میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد دو ہوگئی۔ ان دھماکوں میں 46 دیگر افراد زخمی ہوئے۔
 
مقبوضہ علاقے ایک مکمل بحران کے دہانے پر ہیں، جبکہ بیت المقدس میں ہونے والے دھماکوں اور سائبر حملوں کی وجہ سے نفسیاتی عدم تحفظ بڑھ رہا ہے اور خوف و دہشت تل ابیب کے شہریوں تک سرایت کرچکی ہے، جس کے نیتن یاہو انتظامیہ پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں لیکوڈ پارٹی کے ساتھ اتحاد کے معاہدے کی بنیاد پر بین الاقوامی اور امریکی انتباہات کے باوجود، دائیں بازو کے سیاست دان Itamar Benguir Fartari صیہونی حکومت کی قومی سلامتی کے وزیر ہوں گے۔ النشرہ ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی حکومت کے موجودہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں لیکوڈ پارٹی اور ایتامر بن گور کی سربراہی میں جیوش پاور پارٹی نے ایک معاہدے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت بین گویر کو قومی وزیر مقرر کیا جائے گا۔

سکیورٹی کے وسیع تر اختیارات کے ساتھ داخلی سلامتی کے اس وزیر کو مزید اختیارات دیئے جائیں گے اور انہیں صیہونی حکومت کی سکیورٹی کابینہ میں وزیر کے علاوہ مختلف وزارتی کمیٹیوں کا رکن بھی بنایا جائے گا۔ تاہم بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ان غیر معمولی اختیارات کا پورے مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کے لیے ایک بڑے پیمانے پر سکیورٹی بحران کا باعث بنے گا۔ اگرچہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ عدم تحفظ میں اضافے سے صیہونی بنیاد پرست تحریک کو ہمیشہ فائدہ پہنچتا ہے، لیکن جب عدم تحفظ قابو سے باہر ہو جائے اور ایک بحران بن جائے تو یہ دو دھاری تلوار کی طرح کام کرسکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1028144
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش