0
Monday 5 Dec 2022 08:37

صیہونی صدر کا دورہ بحرین و امارات

صیہونی صدر کا دورہ بحرین و امارات
تحریر: سید رضی عمادی

صیہونی حکومت کے سربراہ اسحاق هرتزوگ نے 5 دسمبر کو بحرین کا دورہ کیا اور بحرین کے بادشاہ شاہ حمد بن عیسیٰ سے ملاقات کی۔ یہ سفر بحرین کے بادشاہ کی خصوصی دعوت پر کیا گیا تھا۔ اسحاق هرتزوگ نے دورہ سے پہلے اعلان کیا کہ وہ حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ کی دعوت پر مناما کا سفر کریں گے۔ یہاں پر سوال یہ ہے کہ بحرینی بادشاہ نے صیہونی حکومت کو مناما کا سفر کرنے کی دعوت کیوں دی؟ آل خلیفہ کی دعوت کی پہلی وجہ یہ ہے کہ وہ غیر ملکی دوروں کا اہتمام کرکے اپنی قانونی اور سیاسی حیثیت کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں اور اپنی اس کمزوری کی تلافی کرنا چاہتے ہیں، جو ان کے خلاف عوامی تحریک کیوجہ سے پیدا ہوچکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے حالیہ نمائشی انتخابات سے پہلے، کیتھولک رہنماء پوپ فرانسس کو دعوت دی کہ وہ مناما کا سفر کریں اور اب انہوں نے انتخابات کے بعد صیہونی حکومت کے سربراہ کی میزبانی کی۔ صہیونیوں کے ساتھ تعلقات کو مکمل طور پر معمول پر لانے کے لئے آل خلیفہ حکومت کی سرگرمی کو ایک ایسے بحران کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے، جو اس حکومت کا اپنے لوگوں کے ساتھ ہے۔

دوسرا عنصر یہ ہوسکتا ہے کہ آل خلیفہ حکومت آج کل مذاہب کے مابین گفتگو کا دعویٰ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ آل خلیفہ کی حکومت، بحرین کے شیعوں کو دبانے کے لئے اس طرح کے اقدامات کرتی ہے اور اسی تناظر میں عیسائیوں کا دفاع اور ان کے پوپ کو مناما کی دعوت دینا بھی شامل ہے۔ پوپ اور اسحاق هرتزوگ کی میزبانی کو اسی تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ تیسرا عنصر یہ ہے کہ بحرینی حکومت صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو بڑھا کر اس حکومت کی حمایت سے اپنی سلامتی کو مستحکم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسی وجہ سے بحرین میں صیہونی حکومت کی کسی طرح کی بھی مخالفت پر سخت سزا دیئے جانے کا قانون بنا دیا گیا ہے۔ بحرین کے سیاسی کارکن عبدالهادی الخواجه کو اسرائیل یعنی "غیر ملکی حکومت کی توہین کرنے" کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے حکمران خاندان کے ایک فرد اور بحرینی ثقافت اور آثار قدیمہ کی تنظیم کے سربراہ "می محمد آل خلیفه" کو مناما میں صیہونی سفیر سے ہاتھ نہ ملانے کیوجہ سے عہدے سے برخاست کر دیا گیا تھا۔

صیہونی صدر اسحاق هرتزوگ کے بحرین کے سفر سے صیہونی حکومت کے کیا اہداف ہوسکتے ہیں۔؟ اسحاق هرتزوگ کے بحرین کے سفر کا ایک مقصد اس ملک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ بحرین نے پچھلے دو سالوں میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لا کر پچھلے دو سالوں میں تعلقات کو فروغ دیا ہے۔ تاہم صیہونی حکومت کے بحرین اور پھر متحدہ عرب امارات کے دورے کا سب سے اہم مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ ان ممالک کے عوام کو اسرائیل سے نفرت نہیں ہے۔ قطر ورلڈ کپ کے دوران مختلف عرب ممالک کے شہریوں نے نہ صرف اسرائیلی میڈیا سے بات کرنے سے انکار کر دیا بلکہ فلسطین اور یہاں تک کہ مراکشی کھلاڑی "جواد الیمق" نے فلسطین کی کھل کر حمایت کی اور مراکش کی کینیڈا پر فتح اور اگلے مرحلے تک پہنچنے کے بعد فلسطینی پرچم اٹھایا اور اس کو میڈیا کے سامنے لہرایا۔ ہرتزوگ نے قطر ورلڈ کپ کے دوران بحرین کا سفر کیا اور وہ متحدہ عرب امارات بھی جا رہے ہیں، تاکہ دنیا کو یہ پیغام دیں کہ عرب عوام کو صیہونی حکومت سے نفرت نہیں ہے۔

هرتزوگ نے ایسے عالم میں بحرین کا دورہ کیا ہے کہ بحرینی عوام نے اس سفر اور اسرائیل سے تعلقات کو معمول پر لانے کے معاملے کے خلاف زبردست مظاہرے کئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آل خلیفہ حکومت کو مناما کے سفر کے دوران حفاظتی اقدامات کو بہت زیادہ سخت کرنا پڑا۔ بحرینی انقلاب کے بزرگ رہنماء شیخ عیسیٰ قاسم نے اس موقع پر اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے: "صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا غداری ہے اور صیہونی حکومت کے سربراہ نے اس سفر سے بحرین کے علاقے کو اپنے ناپاک وجود سے آلودہ کیا ہے۔ صیہونی صدر ایسا ننگ ہے، جسے ہماری باوقار قوم ہرگز برداشت نہیں کرے گی۔"
خبر کا کوڈ : 1028573
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش