QR CodeQR Code

چابہار بندرگاہ ایک کلیدی عنصر

8 Dec 2022 20:01

اسلام ٹائمز: اسلامی جمہوریہ ایران نے اگرچہ اسٹریٹجک بندرگاہ چابہار کی بعض فیزز کو فعال کرنے کی ذمہ داری ہندوستان کو سونپی ہے، لیکن اس ملک نے ابھی تک کوئی سنجیدہ اقدام نہیں کیا ہے اور اسے علاقائی اور بین الاقوامی میٹنگز میں صرف سیاسی اور اقتصادی پرسٹیج و برتری کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ علاقائی بالخصوص اقتصادی حلقے افغانستان میں ہندوستانی حکومت سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ چابہار کی اسٹریٹجک بندرگاہ کے حوالے سے اپنے وعدوں کو پورا کرتے ہوئے خطے میں نقل و حمل اور انٹرنیشنل ٹرانسپورٹیشن اینڈ ٹرانزٹ کی صورتحال کو مضبوط کرنے کیلئے مزید اقدامات کرے۔


ترتیب و تنظیم: علی واحدی

وسطی ایشیاء سے تعلق رکھنے والے افغانستان کے ہمسایہ ملکوں کا پہلا سکیورٹی اجلاس نئی دہلی میں منعقد ہوا، جس میں علاقائی سلامتی کے حوالے سے جنوبی ایران کی بندرگاہ کو اہم قرار دیا گیا۔ ہندوستان اور وسطی ایشیا کے ملکوں کے قومی سلامتی کے مشیروں کے پہلے اجلاس کے مشترکہ بیان میں جنوبی ایران کی بندرگاہ چابہار کو علاقائی سلامتی کے حوالے سے کلیدی عنصر کے طور پر مدنظر رکھا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی اداروں اور تنظیموں کی جانب سے افغانستان کے عوام کے لیے ارسال کی جانے والی امداد کی ترسیل میں چابہار کے کلیدی کردار کے پیش نظر اس کوریڈور کو مزید ترقی دینے کی ضرورت ہے۔ اس بیان میں وسطی ایشیا کے ملکوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ شمال جنوب کوریڈور اور عشق آباد میں طے پانے والے انٹرنیشنل ٹرانسپورٹیشن اینڈ ٹرانزٹ معاہدے میں شمولیت کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنائیں۔

اجلاس میں شریک قومی سلامتی کے مشیروں نے افغانستان کی موجودہ صورتحال اور اس کے علاقائی اثرات کے بارے میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ خیال کیا اور اس ملک میں قیام امن کی بھرپور حمایت جاری رکھنے پر زور دیا۔ ہندوستان کی میزبانی میں ہونے والے اس اجلاس میں قزاقستان، کرغیزستان، تاجکستان، ترکمانستان، ازبکستان کے قومی سلامتی کے مشیروں نے شرکت کی۔ ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں چابہار بندرگاہ ایران کی واحد سمندری بندرگاہ ہے، جو مکران کے ساحل پر واقع ہے۔ چابہار بندرگاہ اپنے تزویراتی محل وقوع اور وسطی ایشیاء کے خشکی میں گھرے ممالک جیسے افغانستان، ترکمانستان، ازبکستان، تاجکستان، کرغزستان اور قازقستان کے کھلے پانی تک قریب ترین رسائی کی وجہ سے خاص اہمیت کی حامل ہے۔

وسطی ایشیائی ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کی موجودگی کے ساتھ نئی دہلی میں اجلاس کا انعقاد کئی لحاظ سے قابل غور ہے۔ سب سے پہلے، ہندوستان جو اپنے حریفوں جیسے جنوبی کوریا، جاپان اور یہاں تک کہ پاکستان کے ساتھ مقابلے میں وسطی ایشیا میں اپنی تجارتی اور اقتصادی پوزیشن کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس تناظر میں ایک بہت اہم صلاحیت جو ہندوستان کو اس مقصد کو حاصل کرنے میں مدد دے سکتی ہے، وہ چابہار کی اسٹریٹجک بندرگاہ ہے۔ یہ بندرگاہ، جس کے کچھ حصے اس وقت ہندوستان فعال کرنے جا رہا ہے، خطے کی سب سے اہم ٹرانزٹ بندرگاہوں خاص طور پر بحیرہ عمان میں سے ایک ہے۔ علاقائی مسائل کے ماہر "علی خزاعی" کہتے ہیں: "چابہار بندرگاہ ہندوستان کو اپنی تجارتی اور ٹرانزٹ صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ اپنے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کا امکان فراہم کرتی ہے۔

بلاشبہ خطے کے وہ ممالک جو خشکی سے گھرے ہوئے ہیں، چابہار کی ٹرانزٹ لائنوں میں شامل ہونے کی کسی بھی تجویز کا خیرمقدم کریں گے۔ چابہار بندرگاہ کی دیگر صلاحیتوں میں سے ایک ہندوستان اور افغانستان کے درمیان آسان، سستا اور قابل اعتماد مواصلات کا قیام ہے۔ ایران اور ہندوستان کے درمیان ہونے والی بات چیت کی بنیاد پر، ہندوستان کو چابہار کی پیداواری صلاحیتوں بشمول افغانستان کی کان کنی کی صلاحیتوں اور بعض معدنی ذخائر کو ری سائیکل اور دوبارہ استعمال کرنے کے لیے تیار کرنا ہے۔ ہندوستان افغانستان کے خام مال کو چابہار میں قابل استعمال میں لا کر دوسرے مملک کو سپلائی کرسکتا ہے۔ ہندوستان کے لیے ایک بہترین موقع ہے کہ وہ نہ صرف وسطی ایشیائی منڈیوں میں اپنی طاقتور موجودگی کو ممکن بنا سکتا ہے، بلکہ افغان منڈیوں میں ہندوستان کی کاروباری پوزیشن کو قابل اعتماد اور اعلیٰ حفاظتی انداز میں مستحکم کرسکتا ہے

اگرچہ افغانستان کا بحران ہمسایہ ممالک کے ساتھ ساتھ بھارت کے لیے بھی ایک سنگین چیلنج ہے، لیکن چابہار کی اسٹریٹجک بندرگاہ بھارت اور افغانستان میں سرمایہ کاری کرنے والے ممالک کے لیے یہ منفرد موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ اس ملک میں سرمایہ کاری کرکے مسائل حل کرنے میں مدد کریں۔ افغانستان کے مسائل کے ماہر ڈاکٹر اقبال اس حوالے سے کہتے ہیں: "علاقائی حلقوں کے اہم خدشات میں سے ایک سلامتی کا مسئلہ اور افغانستان سے برآمد ہونے والی دہشت گردی کا چیلنج ہے، جو پڑوسی ممالک کی سرحدوں تک پھیل سکتا ہے۔ اس کو روکنے کے لئے افغانستان میں اقتصادی ترقی بہت ضروری ہے، تاکہ افغانستان خطہ میں امن و استحکام کے حوالے سے کوئی کردار ادا کرے سکے۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے اگرچہ اسٹریٹجک بندرگاہ چابہار کی بعض فیزز کو فعال کرنے کی ذمہ داری ہندوستان کو سونپی ہے، لیکن اس ملک نے ابھی تک کوئی سنجیدہ اقدام نہیں کیا ہے اور اسے علاقائی اور بین الاقوامی میٹنگز میں صرف سیاسی اور اقتصادی پرسٹیج و برتری کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ علاقائی بالخصوص اقتصادی حلقے افغانستان میں ہندوستانی حکومت سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ چابہار کی اسٹریٹجک بندرگاہ کے حوالے سے اپنے وعدوں کو پورا کرتے ہوئے خطے میں نقل و حمل اور انٹرنیشنل ٹرانسپورٹیشن اینڈ ٹرانزٹ کی صورت حال کو مضبوط کرنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔


خبر کا کوڈ: 1029200

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/1029200/چابہار-بندرگاہ-ایک-کلیدی-عنصر

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org