2
Friday 20 Jan 2023 15:43

دشمن کے جامع منصوبے کی ناکامی

دشمن کے جامع منصوبے کی ناکامی
تحریر: ڈاکٹر سعداللہ زارعی
 
"دشمن کا منصوبہ ایک جامع منصوبہ تھا، یعنی اس میں وہ تمام ہتھکنڈے بروئے کار لائے گئے تھے جو ایک طاقت کسی ملک میں انتشار پھیلانے کیلئے بروئے کار لا سکتی ہے۔ اقتصادی ہتھکنڈہ، سکیورٹی ہتھکنڈہ، ایرانوفوبیا کا پراپیگنڈہ، پراپیگنڈہ مشینری کا استعمال، بعض اندرونی غداروں کو ساتھ ملانا اور مختلف قومی، مذہبی، سیاسی اور ذاتی محرکات بروئے کار لانا وغیرہ۔۔۔" یہ رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی تقریر کا وہ اہم حصہ ہے جو انہوں نے حال ہی میں ذاکرین اہلبیت علیہم السلام سے ملاقات میں کی ہے۔ اس تقریر میں ایران کو جھکانے کیلئے انجام پائی عظیم سازش کے مختلف پہلو واضح کئے گئے ہیں۔ اس بارے میں چند اہم نکات درج ذیل ہیں:
1)۔ تقریباً چار سال پہلے یہ بات واضح ہو چکی تھی کہ ایران انتہائی شدید پابندیوں سے عبور کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے اور اس کی معیشت اوپر کی جانب گامزن ہے۔
 
کچھ ہی عرصے بعد ترقی کی جانب اس حرکت میں تیزی آ گئی اور اقتصادی شعبے کے عالمی اداروں نے بھی اعلان کر دیا کہ ایران کی اقتصادی ترقی عالمی سطح پر درمیانی ترقی کی شرح سے زیادہ ہے۔ اقتصاد کے ایک معروف عالمی ادارے نے 2021ء میں ایران کی معاشی ترقی کے بارے میں پیشن گوئی کرتے ہوئے اسے 1.7 فیصد بیان کی جبکہ بعد میں حتمی نتیجے کے طور پر اسے 3.7 فیصد بیان کیا۔ یعنی ایران نے پیشن گوئی سے دو گنا سے زیادہ ترقی کی تھی۔ اسی ادارے نے اعلان کیا کہ 2022 میں ایران کی معاشی ترقی کی شرح 5 فیصد اور 2023ء میں 7 فیصد رہے گی۔ یہ اعداد و ارقام نوید بخش ہونے کے ساتھ ساتھ ایرانی اداروں کے اعلان کردہ اعداد سے کچھ کم تھے۔ ایران کی پلاننگ اینڈ بجٹ آرگنائزیشن نے عالمی بینک کے ساتھ 2023ء میں ترقی کی شرح 8 فیصد بیان کی تھی۔ چونکہ امریکہ نے ایران کے خلاف اقتصادی پابندیوں کا اجرا اور انہیں برقرار رکھنے کی بنیادی حکمت عملی اختیار کر رکھی ہے لہذا ایسی خبریں امریکی حکمرانوں کیلئے بالکل اچھی نہیں تھیں۔
 
لہذا انہوں نے اس حقیقت کا اعتراف کرنے کے ساتھ ساتھ کہ "زیادہ سے زیادہ شدید پابندیاں" ایران کو کنٹرول کرنے میں سودمند ثابت نہیں ہوئیں، اپنی حکمت عملی پر نظرثانی کرنا شروع کر دی۔ بائیڈن حکومت آئی پیک جیسے یہودی تھنک ٹینکس سے مشورہ کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچی کہ "شدید ہنگامہ آرائی اور انتشار" پر مبنی ہتھکنڈہ بروئے کار لایا جائے۔ لہذا امریکہ، غاصب صیہونی رژیم اور خطے میں ان کے پٹھو ایران میں شدیدترین ہنگامے برپا کرنے کیلئے پوری قوت سے میدان میں اترے۔ اسی طرح اندر سے کچھ جاسوسوں نے یورپی حکمرانوں کو یہ ہدایات جاری کیں کہ وہ ملک میں ایسی صورتحال پیدا کر دیں جس کے باعث رہبر معظم انقلاب نظام کے اصل وجود کو خطرے میں محسوس کرنے لگیں۔ کیونکہ صرف اسی صورت میں وہ اپنی ریڈ لائنز سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔
 
2)۔ اس سازش کو کامیاب بنانے کیلئے اسلام دشمن قوتوں کو مختلف حکومتوں اور عالمی رائے عامہ کی ہمراہی کی ضرورت تھی۔ لہذا تقریباً ایک سال پہلے سے یہ پراپیگنڈہ شروع کر دیا گیا کہ ایران ایٹم بم بنانے سے صرف چند قدم کے فاصلے پر ہے۔ اسرائیلی حکمران تو یہاں تک کہنے لگے کہ ایران کے پاس یقیناً ایک جوہری بم موجود ہے۔ ابھی جب ایران میں ہنگامے ختم ہو گئے تھے تو ایک اسرائیلی عہدیدار نے ان ہنگاموں میں دوبارہ جان ڈالنے کیلئے کہا: "ہماری تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران اس وقت چار ایٹم بم کا مالک ہے۔" جو بائیڈن نے اگرچہ اپنی صدارتی مہم میں اعلان کیا تھا کہ وہ صدر بننے کی صورت میں ایران سے جوہری معاہدے بورجام میں واپس چلے جائیں گے لیکن برسراقتدار آنے کے بعد انہوں نے مسلسل ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔ اسی طرح امریکی حکمرانوں نے خلیجی ریاستوں سے مل کر ایران کے خلاف ایک سکیورٹی اور فوجی محاذ تشکیل دینے کی بھی کوشش کی۔
 
3)۔ ایران کے خلاف شدید پراپیگنڈے کا مقصد صرف یہ نہیں تھا کہ اسے جوہری مذاکرات میں مزید مراعات دینے پر مجبور کیا جائے بلکہ اس کا اصل مقصد ایرانی قوم کو ملک کے مستقبل سے مایوس کر کے ہنگاموں کی حمایت کرنے اور ان سے ہم صدا ہونے پر تیار کرنا تھا۔ جیسے ایران کے اندر بعض عناصر مسلسل ملک کا بند گلی میں داخل ہو جانے اور انتشار پھیلانے والے عناصر کا ساتھ دینے کا پرچار کرتے رہے۔ یہ اندرونی عناصر درحقیقت اس بڑی سازش کا حصہ تھے جس کا بنیادی مقصد ایران کو عالمی استکباری طاقتوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دینے پر مجبور کرنا تھا۔ رہبر معظم انقلاب نے اپنے تازہ ترین خطاب میں اس حقیقت کی جانب بھی اشارہ کیا ہے اور کہا ہے: "بعض اندرونی عناصر کو اپنے ساتھ ملانے کا کام کچھ عرصہ پہلے سے شروع ہوا تھا اور یہ بھی (حالیہ ہنگاموں کا) ایک اہم سبب تھا۔"
 
4)۔ دشمن ایرانیوں کی خصوصی صلاحیتوں سے غافل رہا یا اگر ان پر توجہ بھی دی تو ان کا مقابلہ کرنے کیلئے اس کے پاس کوئی راستہ نہیں تھا۔ ایرانی قوم وہی قوم ہے جس نے گذشتہ 150 برس میں مغربی تسلط کے خلاف مسلسل تحریکیں چلائی ہیں۔ یہ وہی قوم ہے جس نے مغرب کے خلاف سب سے بڑے انقلاب کو انتہائی مختصر وقت میں کامیابی سے ہمکنار کیا اور 44 سال تک اس کی حفاظت کی ہے۔ ایرانی قوم وہی قوم ہے جسے مغرب کی دسیوں سال شدید پابندیاں بھی نظام کے خلاف لا کھڑا کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ ایرانی قوم اور اس کے عظیم قائد نے انتہائی متانت سے دشمن کے اس جامع منصوبے کو ناکام بنایا ہے یا ایک جملے میں "دشمنوں کو شکست دینے کیلئے ایران کا عزم، اس عزم کو توڑنے کیلئے دشمنوں کے عزم سے زیادہ طاقتور تھا۔"
خبر کا کوڈ : 1036607
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش