0
Tuesday 24 Jan 2023 00:32

اسلام آباد میں پیغامِ پاکستان قومی کانفرنس کا انعقاد

کالعدم ٹی ٹی پی کے سرغنہ کا علمائے کرام سے سوالات کا جواب
اسلام آباد میں پیغامِ پاکستان قومی کانفرنس کا انعقاد
ترتیب و تنظیم: حیدر سردار زادہ

پاکستان کئی دہائیوں سے غلط پالیسی سازی اور ملک دشمن ایجنٹوں کیوجہ سے دہشت گردی، بدامنی اور افراتفری کا شکار ہے۔ مسلح افواج اور سکیورٹی فورسز مسلسل آپریشنز جاری رکھے ہوئے ہیں، لیکن ملک کے سرحدی علاقوں میں افغانستان سے حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ افغان طالبان کی حکومت بننے کے بعد سے کالعدم تحریک طالبان نے ہوشیاری سے ایک خاص بیانیہ ترتیب دیکر مسلح افواج اور پاکستانی عوام کیخلاف دہشت گردی کی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ اس دوران ٹی ٹی پی کیساتھ مذاکرات کا آغاز کیا گیا، لیکن ٹی ٹی پی نے یہ بہانہ بنا کر سیز فائر ختم کر دیا کہ مسلح افواج دہشت گردوں کیخلاف کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ افغان طالبان چونکہ ہزاروں کی تعداد میں کالعدم تحریک طالبان کے دہشت گردوں کو پناہ دیئے ہوئے ہیں، اس لیے پاکستان سے دیوبند مسلک کے برجستہ علمائے کرام اور عمائدین کا وفد کابل بھیجا گیا۔ وفد کا بھرپور استقبال کیا گیا، دوبارہ افغان طالبان کی حکومت کی مبارکباد دی گئی، لیکن کالعدم تحریک طالبان کیساتھ بعد میں بات چیت کا وعدہ کرکے ٹال دیا گیا۔

وفد واپس آیا، لیکن افغان حکومت نے ٹی ٹی پی کی طرف سے پاکستان کیخلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث عناصر کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ اب جبکہ کالعدم ٹی ٹی پی نے امن مذاکرات کی ناکامی کے بعد دہشت گردی کا بازار گرم کر رکھا ہے اور ان کیخلاف ملٹری آپریشن بھی جاری ہے، لیکن انہیں پہلے کی طرح عوامی حمایت میسر نہیں۔ اس کی کئی وجوہات ہیں۔ اس سلسلے میں ایک اقدام پاکستان کے ریاستی بیانیے میں تبدیلی اور پیغام پاکستان دستاویز کی تیاری اور اعلان ہے۔ نئے بیانیے کو فروغ دینے اور افغان طالبان کے ساتھ ہم آہنگی
کے بعد پاکستان کی قبائلی اور دیوبندی آبادی کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کالعدم ٹی ٹی پی نے سوشل میڈیا کا سہارا لینا شروع کیا ہے۔

کانفرنس کا پس منظر:
تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ ضیاء دور میں روس کیخلاف، اس کے بعد مشرف دور میں امریکہ کیخلاف اور امریکہ کی حمایت کرنیوالی مشرف حکومت کیخلاف اہل سنت کے مسلک دیوبند کے نامور مفتیان کرام نے اس قتال اور جہاد کے نام پر عسکری کارروئیواں کی حمایت کی۔ اسی لیے آج نور ولی نے ان حضرات کو مخاطب کیا ہے۔ پیغام پاکستان کے تسلسل اور نور ولی کے جواب میں اسلام آباد میں پیغامِ پاکستان قومی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ واضح رہے کہ پہلے کی طرح کالعدم ٹی ٹی پی سمیت کوئی دہشت گرد گروپ اب مین اسٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا کو بلاقید و بند استعمال نہیں کرسکتا۔ لیکن ہم مسلک علمائے کرام، مخصوص صحافیوں اور مدارس کے ذمہ داروں کیساتھ کالعدم ٹی ٹی پی کا بلاواسطہ اور بالواسطہ رابطہ موجود ہے۔ اسی سے استفادہ کرتے ہوئے کالعدم ٹی ٹی پی نے اپنے ہمدرد علماء سے سوالات کیے ہیں، تاکہ ان کا بیانیہ کسی نہ کسی طرح عوام تک پہنچے اور دوبارہ دہشت گردی کیساتھ رائے عامہ ہموار کرسکیں۔ یہ ویڈیو پیغام اور سوالات اسلام آباد میں منعقد ہونیوالی کانفرنس کا پس منظر بھی سمجھنے میں مدد دیتے ہیں۔

کالعدم ٹی ٹی پی کے سرغنہ نور ولی کا ویڈیو پیغام:
ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی نور ولی نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے پیغام میں کہا ہے کہ نہایت قابل قدر علمائے کرام اور مشائخ عظام، السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ!۔ نائن الیون سے لیکر آج تک کی صورت حال آپ حضرات کے سامنے بالکل واضح ہے، یہ سارے حالات و واقعات آپ حضرات کے سامنے پیش کرنا یقیناً سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہوگا
اور پوری دنیا بالخصوص اس خطے میں دہشت گردی کے نام پر جو کچھ ہو رہا ہے، اس کے پس منظر سے بھی یقیناً آپ حضرات ہم سے زیادہ واقف ہیں۔ ہم مسلک علماء کو مخاطب کرتے ہوئے مفتی نور ولی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے نام پر اس جنگ کے پس پردہ عالمِ کفر کے ایجنڈے سے بھی آپ حضرات بخوبی واقف ہیں اور ساتھ ہی اس جاری جنگ میں پاکستان کا کردار بھی ہرگز آپ حضرات سے مخفی نہیں۔

اب علمائے کرام کی خدمت میں عرض ہے کہ آپ حضرات کے فتوے کی روشنی میں ہم نے جو جہاد شروع کیا تھا، اب اگر آپ حضرات کو ہمارے اس جہاد میں کوئی کمی بیشی نظر آئی ہو، ہم نے اس فتوے پر عمل کرنے میں کوتاہی کی ہو، ہم نے اپنا جہادی قبلہ تبدیل کیا ہو تو آپ حضرات ہمارے بڑے ہیں، ہمارے اساتذہ کرام اور مشائخ ہیں، لہٰذا علمی دلائل کی روشنی میں ضرور ہماری رہنمائی فرمائیں، ہم آپ حضرات کے دلائل سننے کیلئے بخوشی تیار ہیں اور اگر جہادی قبلہ درست ہونے کے باوجود کسی مجبوری یا مصلحت کے تحت ہماری رہنمائی نہیں فرما سکتے تو ہم استاذی اور شاگردی کا واسطہ دیتے ہیں کہ ہمیں دشمن کے دیئے گئے ناموں سے نہ پکارا کریں، ہمیں دہشت گرد اور گمراہ نہ کہا کیجئے، یہ آپ حضرات کا ہمارے اوپر بڑا احسان ہوگا۔

مفتی نور ولی نے جہادی بیانیہ کو ترتیب دینے والے اور اس کو فروغ دینے والے دیوبندی علماء سے کہا ہے کہ ہم اپنے حق میں آپ حضرات کی خاموشی اپنے ساتھ شانہ بشانہ لڑنے کے مترادف سمجھیں گے، دوسری طرف ہم نے پاکستانی حکومت سے امارت اسلامیہ کی ثالثی میں تقریباً ایک سال تک مذاکرات جاری رکھے اور اس وقت سے لے کر آج تک ہم جنگ بندی پر قائم بھی ہیں، البتہ پاکستانی سکیورٹی اداروں کی طرف سے جنگ بندی کی مکمل خلاف ورزیوں کی وجہ سے ہم نے اپنے مجاہدین کو
جوابی اور انتقامی حملے کرنے کی اجازت دی۔ تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ ضیاء دور میں روس کیخلاف، اس کے بعد مشرف دور میں امریکہ کیخلاف اور امریکہ کی حمایت کرنیوالی مشرف حکومت کیخلاف اہل سنت کے مسلک دیوبند کے نامور مفتیان کرام نے اس قتال اور جہاد کے نام پر عسکری کارروئیواں کی حمایت کی۔ اسی لیے آج نور ولی نے ان حضرات کو مخاطب کیا ہے۔ پیغام پاکستان کے تسلسل اور نور ولی کے جواب میں اسلام آباد میں پیغامِ پاکستان قومی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

صدر وفاق المدارس العربیہ مفتی تقی عثمانی کا خطاب میں نور ولی کو جواب:
کانفرنس سے خطاب میں معروف عالم دین اور صدر وفاق المدارس العربیہ مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ ریاست پاکستان کے خلاف مسلح کارروائی حرام اور کھلی بغاوت ہے، پاکستان کے علماء ملک کے خلاف کسی مسلح کارروائی کی تائید نہیں کرسکتے۔ کانفرنس سے ملک کے معروف علماء، مشائخ اور سیاسی رہنماؤں نے خطاب کیا۔ پیغامِ پاکستان قومی کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پیغامِ پاکستان قرآن و سنت، دستور پاکستان اور پاکستانی قوم کی اجتماعی سوچ کا عکاس ہے، پیغامِ پاکستان کو قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کرایا جائے، پیغامِ پاکستان کو ملک میں بطور پالیسی نافذ کیا جائے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی نام نہاد دلیل پر پاکستان کی اسلامی حیثیت سے انکار درست نہیں، حکومت فوج یا سکیورٹی ایجنسیوں کے اہلکاروں کو غیر مسلم قرار دینا شریعت و قانون کی خلاف وزری ہے اور ان کے خلاف مسلح کارروائی بھی شریعت و قانون کے خلاف ہے، نفاذ شریعت کے نام پر طاقت کا استعمال یا ریاست کے خلاف محاذ آرائی حرام ہیں۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں علماء و مشائخ ریاست، پولیس،
فوج اور تمام اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں، لسانی، علاقائی اور مذہبی بنیادوں پر ریاست کے خلاف مصروف گروہ شرعی احکامات کی خلاف وزری کر رہے ہیں، طاقت کی بنیاد پر دوسرے پر اپنا نظریہ مسلط کرنے کی روش غیر شرعی ہے، دہشت گرد اور فرقہ وارانہ تنظیموں کی طرف سے نام نہاد جہاد غیر شرعی ہے۔ پیغام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ یہ اجتماع اعادہ کرتا ہے کہ پاکستان مسلمان ریاست ہے، پاکستان کا دستور اس کے مسلمان ہونے کی گواہی دیتا ہے، پاکستان کا دستور ایسا ہے، جو دنیا کے کسی اور ملک میں نہیں پایا جاتا۔ مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ریاست کے خلاف کوئی مسلح کارروائی کھلی بغاوت ہے، ریاست پاکستان کے خلاف کوئی مسلح کارروائی ناجائز اور حرام ہے، پاکستان کے علماء پاکستان کے خلاف کسی مسلح کارروائی کی تائید نہیں کرسکتے۔

مفتی تقی عثمانی کا ٹی ٹی پی سربراہ سے ہونیوالی ملاقات کا حوالہ:
مفتی تقی عثمانی نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ نور ولی سے ہونے والی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے ان سے کہا کہ آپ حضرات نے 20 سال تک اسلحہ اٹھایا، بچوں، عورتوں اور علماء کو بھی نہیں بخشا، آپ بتائیں کیا 20 سال کی اس جدوجہد سے کوئی ادنٰی تبدیلی آئی؟، آپ کیوں مصر ہیں کہ مسلمانوں کے خلاف بندوق اٹھائے رکھنا ہے۔ مفتی تقی عثمانی نے بتایا کہ میری گفتگو کے بعد نور ولی اور ان کے رفقاء نے کہا کہ آپ کی باتیں سمجھ آگئی ہیں، مجھے یاد ہے کہ نور ولی نے اس کے بعد کہا تھا کہ ہم ہتھیار نہیں اٹھائیں گے، نور ولی سے براہ راست گفتگو ہوئی، جس میں کوئی واسطہ بھی نہ تھا، نور ولی نے علماء سے رہنمائی کے لیے جو بیان جاری کیا، وہ رہنمائی فراہم کی جا چکی
ہے، نور ولی کے علماء سے رہنمائی کے مطالبے سے حیران ہوں۔ مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ بے شک ہم نے امریکا اور روس کے خلاف جہاد کے فتوے دیئے اور اب بھی قائل ہیں، لیکن حیران ہوں کہ مسلمان ملک کے خلاف جہاد کا فتویٰ کیسے استعمال کرسکتے ہیں؟ پاکستان کے خلاف جہاد کے مغالطے سے جتنا جلدی باہر نکل آئیں بہتر ہے۔

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل پروفیسر قبلہ ایاز، طاہر محمود اشرفی اور احسن اقبال کا خطاب:
پیغام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل پروفیسر قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ جب بھی قوم اور حالات نے پکارا اس وقت علمائے کرام یکجا ہوئے، علمائے کرام نے ہمیشہ قوم کی رہنمائی کی ہے، آرمی پبلک اسکول کے واقعے کے بعد علمائے کرام کا کلیدی کردار رہا۔ پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ملک میں انتشار اور دہشت گردی نہیں ہونے دیں گے، پاکستان امن پسند ملک ہے، چالیس سال سے ملک حالتِ جنگ میں ہے، پاکستان کسی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتا تو کوئی پاکستان کے معاملات میں بھی مداخلت نہ کرے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان نظریئے کی بنیاد پر بنایا گیا ہے، دنیا ہمیں قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کو ختم کرنا ضروری ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان ایک مستحکم ریاست ہے، ادارے مضبوط ہیں، انتشار پھیلانے والے ملک میں دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں، دشمنوں کے بیانیے کو رد کرنے کے لیے قوم کو متحد ہونا ہوگا، نفرت اور تعصب سے انسان انتہاء پسندی کی طرف مائل ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو امتِ مسلمہ میں ایک اہم مقام حاصل ہے، ہمارا کام گمراہ کو حق کے راستے پر راغب کرنا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1037277
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش