0
Wednesday 25 Jan 2023 19:46

جنگ محدود نہیں رہے گی

محترمہ معصومہ فروزان سے انصاراللہ کے رہنماء کی گفتگو
جنگ محدود نہیں رہے گی
ترتیب و تنظیم: علی واحدی

 جنگ بندی معاہدے یا اس کے اعلان کی شرائط اور وقت کے حوالے سے سیاسی منظر نامے میں غیر یقینی صورتحال کے باوجود سعودی اور اماراتی میڈیا نے نشاندہی کی کہ فریقین کے درمیان سرکاری اور فوجی ملازمین کے حقوق اور تنخواہوں کے حوالے سے معاہدہ طے پا گیا اور 2014ء کے اعداد و شمار کی روشنی میں سرکاری ملازمین کو تنخواہیں ادا کی جائیں گی۔ سعودی اور اماراتی میڈیا نے وہ شقیں شائع کیں، جو ان کے بقول معاہدے کی دفعات ہیں۔ جن میں بیان کیا گیا ہے کہ صنعاء کے ہوائی اڈے سے چھ ممالک قطر، اردن، ملائیشیا اور ہندوستان کے علاوہ سابقہ ​​دو مقامات یعنی مصر اور اردن کے لیے تجارتی پروازوں کا آغاز معاہدے کی شقوں میں شامل ہے۔

اس معاہدے کی شقوں میں حدیدہ بندرگاہ کی ناکہ بندی کو مکمل طور پر ختم کرنے، تیل اور گیس کی برآمدات دوبارہ شروع کرنے اور چھ ماہ کی جنگ بندی کی شرط پر صوبوں کے درمیان سڑکیں کھولنا بھی شامل ہے۔ اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ اس معاہدے کی شقوں پر عمل درآمد جنگ بندی میں توسیع کے سرکاری اعلان سے کچھ دیر پہلے ہو جائے گا۔ اسی دوران صنعاء حکومت کے سرکردہ رہنماؤں نے عمان کی نگرانی میں فریقین کے درمیان ہونے والے مذاکرات کو مثبت قرار دیا، جس سے سعودی عرب کی جانب سے صنعاء کی شرائط کو تسلیم کرنے کا اشارہ ملتا ہے۔

 یمن کی تحریک انصار اللہ کے سیاسی دفتر کے رکن حازم الاسد نے "اسلام ٹائمز" کے رپورٹر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر "عبدالملک بدر الدین الحوثی" نے انسانی مطالبات پر جو یمنی عوام کا حق ہے، پر جارح  ممالک کی بے حسی کا جواب دینے کا فیصلہ کیا تو دنیا ایک نئے منظر کو دیکھے گی۔ یمن کی تحریک انصار اللہ کے اس ممتاز رکن کا کہنا تھا کہ کوئی بھی نیا فوجی مرحلہ جس میں جارح ممالک نے یمن کی انسانی ضروریات اور تقاضوں سے لاتعلقی کا اظہار کیا تو اس کا جوابی ردعمل صرف جارح ممالک کی سرحدوں، شہروں، فوجی اڈوں، اسٹیشنز، ریفائنریز، ٹرانسمیشن لائنوں، توانائی کی پائپ لائنوں اور اہم تنصیبات تک محدود نہیں رہے گا، بلکہ بہت وسیع و عریض ہوگا، جس کا عالمی سطح پر یقیناً اثر پڑے گا۔

حزم الاسد نے مزید کہا: "آج کے بعد یمنی قوم اپنے مصائب و مشکلات کے تسلسل، محاصرے کے جاری رہنے، اپنی بھوک، بچوں اور عورتوں کے قتل عام اور قومی مال و ثروت کی چوری کو کبھی بھی قبول نہیں کرے گی۔ اب دنیا کو کرہ ارض پر سب سے بڑی انسانی تباہی کے سامنے خوفناک خاموشی اختیار نہیں کرنا چاہیئے۔ واضح رہے کہ عمان کا ایک وفد 20 جنوری کو صنعاء کے ہوائی اڈے پر پہنچا تھا۔ اس وفد کا مقصد یمن میں جنگ بندی میں توسیع اور امن کے قیام کے سلسلے میں یمن میں ہونے والی تازہ ترین پیش رفت پر مذاکرات کا جائزہ لینا تھا۔

عمانی وفد نے 21 دسمبر 2022ء کو یمن کا سفر کیا تھا، تاکہ جنگ بندی میں توسیع اور امن قائم کرنے کے لیے نئی تجاویز پیش کی جا سکیں۔ انصار اللہ تحریک کے رہنماء اور یمن کے قومی وفد کے سربراہ محمد عبدالسلام نے کہا ہے کہ عمانی وفد کے صنعاء کے دورے کا مقصد ہماری طرف سے مذاکرات میں پیش کردہ نظریات اور تجاویز کو سعودیوں اور دیگر تک پہنچانا تھا۔ محمد عبدالسلام کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی  اداروں اور جارح اتحادی ممالک نے اپنے وعدوں کی خلاف ورزی کی، وہ تنخواہوں کی ادائیگی اور محاصرہ ختم کرنے اور بیرونی افواج کے انخلاء کے بارے میں کھوکھلے بیانات دیتے رہے ہیں۔

سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات سمیت دیگر عرب ممالک اور امریکہ کی ایما نیز صیہونی حکومت کی حمایت سے مارچ 2015ء سے یمن کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے شروع کئے۔ ان حملوں میں اب تک 47 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں۔ یمن میں جنگ بندی اس سال 31 مارچ کو اقوام متحدہ کی ثالثی سے طے پائی تھی، جس میں اب تک دو مرتبہ توسیع کی جا چکی ہے۔ اس معاہدے میں اکتوبر میں توسیع کی جانی تھی، لیکن نیشنل سالویشن حکومت کے جائز مطالبات (جو کہ معاہدے میں شامل تھے،) کی عدم تکمیل کی وجہ سے ابھی تک اس کی تجدید نہیں ہوسکی۔
خبر کا کوڈ : 1037682
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش