QR CodeQR Code

اختتام پذیر ہوتی جعلی رژیم

26 Jan 2023 23:52

اسلام ٹائمز: ایسے حالات میں بعض سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے بنجمن نیتن یاہو کے خلاف بڑھتے ہوئے دباو نے موجودہ کابینہ کو ٹوٹ جانے کے قریب لا کھڑا کیا ہے۔ یہ خدشہ اس وقت ظاہر کیا گیا جب صیہونی رژیم کی سپریم کورٹ نے گذشتہ ہفتے بدھ کے دن دس ججوں میں سے نو ججوں کے اکثریتی ووٹ سے "شاس" نامی شدت پسند جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیر کو نااہل قرار دے دیا۔ اس عدالتی فیصلے کے بعد بنجمن نیتن یاہو بھی وزیر داخلہ اور وزیر صحت، آریا درعی، کو اپنے منصب سے ہٹانے پر مجبور ہو گئے تھے۔ نیتن یاہو نے اپنے پیغام میں لکھا: "شدید افسوس اور انتہائی مشکل حالات میں آپ کو کابینہ سے نکال باہر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔" چونکہ اسرائیل میں حکومت، کینسٹ میں سیاسی جماعتوں کے اتحاد کے ذریعے تشکیل پاتی ہے لہذا شاس پارٹی نے دھمکی دی ہے کہ اگر بنجمن نیتن یاہو آریا دارعی کو برطرف کریں گے تو وہ حکومتی اتحاد سے دستبردار ہو جائے گی۔


تحریر: حسین یاری
 
مقبوضہ فلسطین میں صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس کی کابینہ کے خلاف وسیع پیمانے پر عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ ان عظیم مظاہروں کے بعد ایک بار پھر موجودہ کابینہ کے ٹوٹ جانے اور نئے الیکشن کے انعقاد کی باتیں ہو رہی ہیں۔ بنجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں موجودہ کابینہ کو اپنا کام شروع کئے ابھی مشکل سے ایک ماہ کا عرصہ ہی گزرا ہو گا لیکن مقبوضہ فلسطین میں ہر ہفتے ان کے خلاف وسیع پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔ صیہونی رژیم کے اپنے سرکاری ذرائع ابلاغ بھی اس حقیقت کا اعتراف کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ مظاہرین کی تعداد 1 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ چند دن پہلے صیہونی چینل 13 نے اپنی رپورٹ میں اعلان کیا تھا کہ گذشتہ ہفتے صرف تل ابیب کے مظاہرے میں 1 لاکھ 10 ہزار افراد شریک تھے۔ اس کے علاوہ مقبوضہ بیت المقدس، حیفا اور بئر سبع میں بھی حکومت مخالف مظاہرے ہوئے ہیں۔
 
صیہونی چینل 13 کی رپورٹ کے مطابق تل ابیب میں حکومت مخالف منتظمین میں پائے جانے والے اختلافات کے باعث شہر کے دو حصوں میں دو علیحدہ مظاہرے منعقد ہوئے تھے۔ ایک مظاہرہ ہبیما چوک جبکہ دوسرا کابلان روڈ پر منعقد ہوا۔ ان مظاہروں میں شامل بعض مظاہرین نے ٹی وی رپورٹز کو انٹرویو دیتے ہوئے حکومت میں شامل شدت پسند عناصر کے اقدامات پر تشویش اور ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ ایک شخص نے کہا: "ہم دیکھ رہے ہیں کہ گذشتہ چند سالوں میں جو کچھ بنایا ہے اسے اپنے ہاتھوں سے ہی تباہ کر رہے ہیں۔" بعض صیہونی حکام نے سینکڑوں یہودی آبادکاروں کی جانب سے مسلسل احتجاج اور شدت پسند کابینہ کے اقدامات کے خلاف اعتراض اور لیکود پارٹی کو اقتدار سے علیحدہ کرنے کے مطالبے کو خانہ جنگی قرار دیا ہے۔ یہ خانہ جنگی ہر وقت سے بڑھ کر جعلی صیہونی رژیم میں عدم استحکام کو ظاہر کرتی ہے اور اس رژیم کی عنقریب نابودی پر مبنی رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی پیشن گوئی کے درست ہونے کو ثابت کرتی ہے۔
 
آنلائن اخبار رای الیوم کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں شدید اختلافات پیدا ہونے کے بعد پہلی بار خانہ جنگی اور عوامی زلزلہ جیسی اصطلاحات سننے میں آ رہی ہیں۔ غاصب صیہونی رژیم کے سربراہ اور صدر اسحاق ہرتزوگ نے حال ہی میں اپنے بیان میں اپوزیشن اور حکومت کے درمیان اختلافات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "موجودہ دور انتہائی حساس اور رائے عامہ میں دھماکے کی مانند ہے۔" غاصب صیہونی رژیم کے سابق وزیر دفاع نے بھی گذشتہ ہفتے اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر پیغام میں لکھا تھا اس بات کا خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگر موجودہ حکومت اپنی پالیسیوں کو جاری رکھتی ہے تو ملک میں خانہ جنگی شروع ہو سکتی ہے۔ دوسری طرف صیہونی رژیم کے معروف فوجی اور سکیورٹی تجزیہ کار یوسی میلمن نے بھی ایک لاکھ سے زیادہ افراد کا حکومت مخالف مظاہرے میں شریک ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بحران خانہ جنگی کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔
 
ایسے حالات میں بعض سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے بنجمن نیتن یاہو کے خلاف بڑھتے ہوئے دباو نے موجودہ کابینہ کو ٹوٹ جانے کے قریب لا کھڑا کیا ہے۔ یہ خدشہ اس وقت ظاہر کیا گیا جب صیہونی رژیم کی سپریم کورٹ نے گذشتہ ہفتے بدھ کے دن دس ججوں میں سے نو ججوں کے اکثریتی ووٹ سے "شاس" نامی شدت پسند جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیر کو نااہل قرار دے دیا۔ اس عدالتی فیصلے کے بعد بنجمن نیتن یاہو بھی وزیر داخلہ اور وزیر صحت، آریا درعی، کو اپنے منصب سے ہٹانے پر مجبور ہو گئے تھے۔ نیتن یاہو نے اپنے پیغام میں لکھا: "شدید افسوس اور انتہائی مشکل حالات میں آپ کو کابینہ سے نکال باہر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔" چونکہ اسرائیل میں حکومت، کینسٹ میں سیاسی جماعتوں کے اتحاد کے ذریعے تشکیل پاتی ہے لہذا شاس پارٹی نے دھمکی دی ہے کہ اگر بنجمن نیتن یاہو آریا دارعی کو برطرف کریں گے تو وہ حکومتی اتحاد سے دستبردار ہو جائے گی۔
 
شاس پارٹی اس وقت کینسٹ میں 11 سیٹوں کی مالک ہے اور اگر وہ حکومتی اتحاد سے باہر نکل آئے تو بنجمن نیتن یاہو پارلیمنٹ میں اکثریت کھو بیٹھیں گے اور ان کی حکومت ختم ہو جائے گی۔ اس وقت کینسٹ کے کل 120 اراکین میں سے نیتن یاہو کو 64 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ لہذا شاس پارٹی کی حمایت کھو دینے کا نتیجہ موجودہ حکومت کا زوال اور دوبارہ الیکشن کے انعقاد کی صورت میں ظاہر ہو گا۔ نیوز ویب سائٹ العربی الجدید اس بارے میں لکھتی ہے کہ شاس پارٹی نے نیتن یاہو کو دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں۔ شاس پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر بہبود، یعقوب مارگی نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: "نیتن یاہو جانتے ہیں کہ درعی کو حکومت سے اخراج کرنے کے فیصلے کا مطلب موجودہ حکومت ٹوٹ جانے کے مترادف ہو گا اور میں پارٹی کا مرکزی رہنما ہونے کے ناطے یہ مشورہ دوں گا کہ درعی کو برطرف کئے جانے کی صورت میں حکومتی اتحاد چھوڑ دیں۔"
 
مزید برآں، نیتن یاہو خود بھی نااہل ہو کر وزیراعظم کا عہدہ گنوا بیٹھنے کے خطرے سے روبرو ہیں۔ عبری زبان چینل کان کے مطابق اٹارنی جنرل کا دفتر بنجمن نیتن یاہو کو نااہل قرار دینے کیلئے اقدامات شروع کرنے کا فیصلہ کر چکا ہے۔ نیتن یاہو پر طاقت کے غلط استعمال کا الزام ہے۔ ان پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی طاقت اور اثرورسوخ کے ذریعے عدالتی نظام میں تبدیلیاں پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یوں کہ وہ سپریم کورٹ کے اختیارات کم کر کے اس کے فیصلوں کو کالعدم کرنا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف اٹارنی جنرل کی کوشش ہے کہ اس مقصد میں کامیاب ہونے سے پہلے پہلے نیتن یاہو کو اقتدار سے ہٹا دیا جائے۔ العربیہ نیوز اس بارے میں لکھتا ہے کہ شاس پارٹی کے رہنما نیتن یاہو پر آریا درعی کو کوئی دوسرا مناسب عہدہ دینے کیلئے دباو ڈال رہے ہیں۔ 


خبر کا کوڈ: 1037903

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/1037903/اختتام-پذیر-ہوتی-جعلی-رژیم

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org