QR CodeQR Code

امن، پائیدار ترقی اور یکجہتی تین بنیادی تزویراتی عناصر

30 Jan 2023 23:33

اسلام ٹائمز: ایران کی شوریٰ اسلامی کے اسپیکر نے اسلامی دنیا کو درپیش بنیادی چیلنجوں جیسے غربت، پسماندگی، دہشتگردی، انتہاء پسندی نیز بیرونی مداخلت پسند طاقتوں کیطرف سے بحران پیدا کرنے کی سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کی کہ ان چیلنجوں اور خطرات پر قابو پانے کا واحد حل اسلامی ممالک کے درمیان تعاون اور انکی اسٹریٹجک اور میکرو پالیسیوں کے میدان میں ہم آہنگی ہے۔


تحریر: حسن عقیقی سلماسی

"محمد باقر قالیباف" نے آج (پیر کو) اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی یونین آف کونسلز کے 17ویں اجلاس میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عصر حاضر میں اسلامی دنیا طاقت کے ضروری اجزاء کی اکثریت رکھنے کے باوجود مطلوبہ کردار ادا کرنے سے قاصر رہی ہے۔ ایک ایسا کردار جو بین الاقوامی نظام کی صلاحیتوں اور امکانات کے مطابق ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ "اسلامی دنیا میں امن اور پائیدار ترقی کے لیے یکجہتی" جیسے اسٹریٹجک اقدام کو اس صورت میں عملی کیا جاسکتا ہے، اگر یہ کثیرالجہتی پر مبنی ہو اور متنازعہ مسائل سے گریز کرتے ہوئے پوری توجہ صرف اسلامی ریاستوں اور اقوام کے مشترکات اور ان کی پیشرفت پر مرکوز ہو۔

 اسلامی تعاون تنظیم کی پارلیمانی یونین کے 17ویں اجلاس میں اسلامی دنیا میں امن اور پائیدار ترقی کے لیے یکجہتی جیسیی اسٹریٹجک تجویز کو پیش کرتے ہوئے اسپیکر قالیباف کا کہنا تھا کہ اس حکمت عملی پر عمل پیرا ہوکر اسلامی ممالک کی ترقی و اتحاد نیز ہم آہنگی کے تحفظ کے ساتھ ساتھ دشمنوں کے عزائم کا مقابلہ  بھی کیا جاسکتا ہے اور بلاشبہ یہ نقطہ نظر یونین کے اجلاس کے اہم ترین اہداف میں سے ایک ہے اور اسے اسلامی تعاون تنظیم کا سلوگن بھی سمجھا جاتا ہے۔ اس وقت عالم اسلام بعض اندرونی اختلافات اور دشمنوں کی سازشوں کی وجہ سے طاقت کے بہت سے اجزاء رکھنے کے باوجود اس حقیقی پوزیشن تک نہیں پہنچ سکا، جس کے مسلمان مستحق و لائق ہیں۔

مثال کے طور پر اقوام متحدہ میں پچاس سے زائد اسلامی ممالک کی رکنیت کے باوجود، جو کہ دنیا کی تقریباً ایک چوتھائی آبادی پر مشتمل ہے، ان کے نمائندے عالمی فیصلوں پر فیصلہ کن اثر و رسوخ نہیں رکھتے۔ ان میں سے کچھ ممالک سیاسی طور پر خود مختار ہونے اور بہت زیادہ دولت رکھنے کے باوجود اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے غیر ملکی افواج پر انحصار کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ استکباری و سامراجی دنیا نے بھی دین اسلام کے خلاف نفرت انگیز موقف اختیار کر رکھا ہے، وہ جھوٹ کی نشر و اشاعت اور اسلام اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کرکے تفرقہ اور اسلامو فوبیا پیدا کرنے کی کسی کوشش سے دریغ نہیں کرتے۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس صورت حال میں اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی یونین آف پارلیمنٹ جیسے ادارے متنازعہ مسائل سے پرہیز کرتے ہوئے امت اسلامیہ کے مشترکات پر توجہ مرکوز کرکے عالم اسلام کی حالت زار کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اس سلسلے میں ایران کا مجوزہ منصوبہ مشترکہ خدشات کے خاتمے اور اسلامی ممالک کی اسمبلیوں کی پوزیشنوں کی نئی صف بندی اور اسٹریٹجک ہم آہنگی میں ممد و معاون ہوسکتا ہے۔

اکثر اسلامی ممالک جغرافیائی طور پر بہت اہمیت کے حامل ہیں، اسی طرح وہ دولت کے وسیع وسائل سے بھی مالا مال ہیں، لہذا ان ممالک کے درمیان ہم آہنگی کو بڑھا کر امت اسلامیہ کے امن، استحکام اور پائیدار ترقی کو ممکن بنانے کے ساتھ ساتھ خطے میں عالم اسلام کی پوزیشن کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ ایران کی شوریٰ اسلامی کے اسپیکر نے اسلامی دنیا کو درپیش بنیادی چیلنجوں جیسے غربت، پسماندگی، دہشت گردی، انتہاء پسندی نیز بیرونی مداخلت پسند طاقتوں کی طرف سے بحران پیدا کرنے کی سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کی کہ ان چیلنجوں اور خطرات پر قابو پانے کا واحد حل اسلامی ممالک کے درمیان تعاون اور ان کی اسٹریٹجک اور میکرو پالیسیوں کے میدان میں ہم آہنگی ہے۔


خبر کا کوڈ: 1038674

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/1038674/امن-پائیدار-ترقی-اور-یکجہتی-تین-بنیادی-تزویراتی-عناصر

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org