QR CodeQR Code

ایران روس اتحاد کے بین البراعظمی منصوبے اور صیہونی حلقوں میں کہرام

31 Jan 2023 22:59

اسلام ٹائمز: یورپ کے مشرقی کنارے سے بحر ہند تک پھیلا ہوا 3000 کلومیٹر لمبا تجارتی راستہ جو کسی بھی بیرونی مداخلت کی پہنچ سے دور ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک بحیرہ کیسپئن سے منسلک دریائوں اور ریلوے نیٹ ورکس کے ذریعے کارگو کی ترسیل کو تیز تر کرنے کیلئے اربوں ڈالر خرچ کر رہے ہیں، جس کا تخمینہ 25 ارب ڈالر تک بتایا گیا ہے۔


تنظیم و ترتیب: ایل اے انجم

ایک سابق صیہونی وزیر نے اسرائیلی چینل 13 کے ساتھ بات چیت میں ایران اور روس کے درمیان ''وسیع تر اتحاد'' کیخلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس کے انتہائی دور رس نتائج نکلیں گے۔ حالیہ دنوں میں صیہونی میڈیا کی سب سے بڑی خبر یہ رہی ہے کہ '' اسرائیل کیلئے نمایاں مسئلہ ایران اور روس کے درمیان ابھرتا ہوا اتحاد ہے'' سابق صیہونی وزیر ہیم رامون نے کہا کہ اسرائیل کیلئے آج سب سے بڑا مسئلہ ایران اور روس کے درمیان بننے والا اتحاد ہے، اس کے بہت بڑے نتائج نکلیں گے اور یہی چیز ہمیں پریشان کرنی چاہیے۔ انہوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ ایران روس سے جدید ترین فضائی دفاعی نظام حاصل کرنے میں کامیاب ہوگا جس سے طاقت کے توازن میں بڑی تبدیلی ہو سکتی ہے۔

ایران اور روس کا نیا بین البراعظمی تجارتی راستہ
 صیہونی حلقوں میں پریشانی کے اسباب بے سب نہیں ہیں۔ دو اہم ترین پیشرفت سامنے آ رہی ہے جس سے صرف صیہونی حلقوں میں ہی نہیں مغربی حلقوں میں بھی ہلچل ہے۔ ایران گزشتہ چالیس سالوں سے بدترین عالمی معاشی پابندیوں کی زد میں تو تھا ہی اب روس بھی اس فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔ دونوں اتحادی پہلے سے ہی تھے، اور اب دونوں کی تکلیف بھی یکساں ہے۔ اس صورتحال میں ایران اور روس کا ایک دوسرے سے مل بیٹھنا اور مشترکہ طور پر پابندیوں کا توڑ نکالنا ضروری ہو گیا ہے۔ دونوں مل کر یہی کام کر رہے ہیں۔ گزشتہ سال دسمبر میں بلومبرگ نے ایک تفصیلی مگر چونکا دینے والی رہورٹ شائع کی۔ جس میں بتایا گیا کہ روس اور ایران مل کر ایک ایسا بین البراعظمی تجارتی راستہ بنا رہے ہیں جو کسی بھی مغربی مداخلت اور پابندیوں سے مبرا ہوگا۔

25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری
یورپ کے مشرقی کنارے سے بحر ہند تک پھیلا ہوا 3000 کلومیٹر لمبا تجارتی راستہ جو کسی بھی بیرونی مداخلت کی پہنچ سے دور ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک بحیرہ کیسپئن سے منسلک دریائوں اور ریلوے نیٹ ورکس کے ذریعے کارگو کی ترسیل کو تیز تر کرنے کیلئے اربوں ڈالر خرچ کر رہے ہیں۔ جس کا تخمینہ 25 ارب ڈالر تک بتایا گیا ہے۔ یہ اس بات کی ایک مثال ہے کہ عالمی معیشت میں طاقت کا مقابلہ کس تیزی سے تجاری نیٹ ورکس کو نئی شکل دے رہا ہے۔ دونوں ممالک کا ایک ہی مقصد ہے کہ تجارتی روابط کو مغربی مداخلت سے بچانا اور ایشیا کی بڑی اور تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشتوں کے ساتھ نئے روابط بنانا۔ روس کی ایشیائی منڈیوں تک رسائی کیلئے ایران کا راستہ اہم ترین حل ہوگا کیونکہ ایرانی تجارتی راستے سے روس ہزاروں کلومیٹر کی طوالت سے بچ جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق نئی تجارتی راہداری سے ایران اور روس کو موجودہ راستوں سے ہزاروں کلومیٹر کی مسافت کم ہوگی۔ عالمی تجارت میں کم سے کم مسافت اور اس کے نتیجے میں کم سے کم لاگت اہم ترین مسئلہ ہے۔ یہ مسئلہ نئی تجارتی راہداری بہت کم کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔ رپورٹس کے مطابق دونوں ممالک کے باہمی تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنے کیلئے پیشرفت کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر ایران کی میری ٹائم نیوز ایجنسی کے مطابق روس ایسے قوانین کو حتمی شکل دے رہا ہے جو ایران کے بحری جہازوں کو اندرون ملک آبی گزرگاہوں سے گزرنے کی اجازت دے گا۔ ایران نے روس کے کئی بندرگاہوں پر کئی ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جس کا مقصد بندرگاہ پر کارگو کی گنجائش کو دوگنا کرنا ہے۔ ایران اپنے ملک کے اندر ہزاروں کلومیٹر کا ریل نیٹ ورک بھی پھیلا رہا ہے۔ یہ تمام اقدامات نئی تجارتی راہداری کا حصہ ہیں۔

پریشانی کی دوسری وجہ، مشترکہ کرنسی
روس کے موقر تجارتی روزنامے Vedmosti نے حالیہ دنوں ایک رپورٹ میں کہا کہ ایران اور روس امریکی ڈالر کی بالادستی کو ختم کرنے کیلئے سونے کی ویلیو پر قائم کرپٹو کرنسی پر کام کر رہے ہیں۔ یہ کرپٹو کرنسی سونے کی مالیت پر قائم ہوگی، رپورٹ کے مطابق اگر روس اس کرنسی کو سرحد پار تجارت کیلئے قانونی حیثیت دیتا ہے تو بین الاقوامی تجارتی ادائیگیوں کیلئے امریکی ڈالر کی جگہ لے سکتی ہے۔ دونوں ممالک کا منصوبہ یہ ہے کہ ابتدائی طور پر اسے جنوبی روس کے استراخان کے خصوصی اقتصادی زون سے شروع کیا جائے گا۔

ماسکو کے ایک اعلیٰ قانون ساز کے مطابق یہ مشترکہ پروجیکٹ اس وقت آگے بڑھ سکے گا جب اس ڈیجٹل کرنسی کیلئے روس کی مارکیٹ مکمل طور پر ریگولیٹ ہو جائے گی۔ ایک اہم تھنک ٹینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ حالیہ مہنیوں میں ایران اور روس نے ڈالر کی برتری کو ختم کرنے کیلئے کوششیں تیز کر دی ہیں۔ حال ہی میں ایرانی اور روسی بنکوں نے ایسے معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت SWIFT کی جگہ متبادل ادائیگیوں کے نظام کو تشکیل دینا اور رائج کرنا ہے۔ روس کے پاس ایسا نظام پہلے ہی موجود ہے۔


خبر کا کوڈ: 1038865

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/1038865/ایران-روس-اتحاد-کے-بین-البراعظمی-منصوبے-اور-صیہونی-حلقوں-میں-کہرام

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org