QR CodeQR Code

امام جواد الآئمہ علیہ السلام کی نصیحتیں، اجتماعی حالات اور مبارزہ

3 Feb 2023 23:17

اسلام ٹائمز: امام جواد علیہ السلام کی زندگی ہمارے لئے باقی آئمہ طاہرین علیہم السلام کی مانند اسوہ کاملہ ہے۔ اس مختصر سی زندگی میں امامؑ نے کفر و طاغوت کے خلاف جہاد میں گزارے۔ امامؑ نوجوانی کی میں امت اسلامی کی رہبری اور منصب امامت پر فائز ہوتے ہیں اور اس قدر مبارزہ فرماتے ہیں کہ دشمنان اسلام کے لئے آپ کی زندگی ناقابلِ تحمل ہوجاتی ہے اور عین جوانی میں 25 سال کی عمر مبارک میں آپؑ کو زہر سے شہید کردیا جاتا ہے۔


تحریر: ظفر اقبال (قم المقدس)
hafizzafariqbal125@gmail.com

امام جواد علیہ السلام امام رضا علیہ السلام کے تنہا فرزند ہیں آپ کی ولادت باسعادت 10 رجب المرجب 195 ہجری میں مدینہ منورہ میں ہوئی۔ آپ کا اسم مبارک محمد اور کنیت ابوجعفر تھی۔ آپ کے مشہور القاب تقی اور جواد ہیں۔ آپ کی والدہ گرامی کا نام سبیکہ خاتون تھا جو ام المومنین حضرت ماریہ قبطیہ کے خاندان سے تعلق رکھتی تھیں۔ امام جواد علیہ السلام ان تین آئمہ معصومین علیھم السلام میں سے ہیں جو بچپن میں ہی منصب امامت فائز ہوئے تھے، اس وجہ سے امام علیہ السلام کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بہت سے لوگوں کے لئے یہ بات ہضم کرنا مشکل تھی کہ ایک سات سال کا بچہ کیسے امام ہوسکتا ہے۔ اگرچہ مکتب تشیع کے اعتقاد کے مطابق امامت ایک منصب الہی ہے اور اس میں کسی بھی عمر کی قید نہیں ہے۔ امام ہر صورت میں امامت کا اہل ہے چاہے بچپن ہو یا جوانی ہو، جیسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت یحییٰ علیہ السلام کو خداوند کریم نے بچپن میں نبوت سے نوازا تھا، اس طرح امام جواد علیہ السلام کو بچپن میں مقام عظمیٰ امامت عطا فرمایا تھا لیکن بعض دوسرے مذاہب کے لوگوں کے لئے یہ بات باور کرنا مشکل تھی۔

سیاسی و اجتماعی حالات
اسلامی سلطنت میں وسعت پیدا ہوئی اور جدید افکار اور نظریات اور یونانی فلسفی کتب کا ترجمہ اور باقی ادیان و مذاہب کے لوگوں کا مسلمانوں کے ساتھ لین دین باعث بنا کہ لوگوں کے اعتقادات اور کلچر میں کافی تبدیلی آجاتی ہے۔ خود امامت کی پیروی کرنے والوں کے لئے بھی امام جواد علیہ السلام کی بچپن میں امامت ایک جدید مسئلہ تھا کہ پہلے اس سے روبرو نہیں ہوئے تھے اور دوسری طرف بہت سے گمراہ فرقے اور مامون جیسا مکار حاکم یہ سب مشکلات و مسائل امام جواد علیہ السلام کے زمانے میں در پیش تھے۔ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کیا گیا ہے کہ امام جواد علیہ السلام کے فضائل و کمالات اس قدر زیادہ تھے کہ حتیٰ مخالفین اور دشمنوں نے بھی اعتراف کرتے تھے اور اس ہستی کی طرف جذب ہوجاتے تھے۔ امام جواد علیہ السلام کے زہد و تقویٰ کی شہرت تھی۔ اگرچہ آپؑ کو کچھ مدت مامون کے دربار میں رہنا پڑھا اور خلیفہ کی کوشش تھی کہ دنیا کے مادی جلووں کی طرف امام کو راغب کرے لیکن امامؑ کبھی بھی کسی چیز سے وابستہ نہیں ہوئے۔

امامؑ کی نصیحتیں
امام جواد علیہ السلام اپنے شیعہ اور پیروان کو نصیحت فرماتے ہیں کہ توبہ میں تاخیر نہ کریں اور اس معاملے میں آج کل کرنا صحیح نہیں ہے، گناہوں پر اصرار نہ کریں، مکر خدا سے اپنے آپ کو محفوظ نہ سمجھے۔ امام علیہ السلام مادی زینت میں گرفتار ہونے سے منع فرماتے تھے اور الہی اور معنوی زینت کی طرف توجہ دلاتے تھے۔ امام جواد علیہ السلام فرماتے ہیں کہ مومن تین چیزوں کا محتاج ہے، پہلی چیز اللہ کی طرف سے توفیق کا، دوسری چیز اپنے نفس کی طرف سے وعظ و تلقین کا جبکہ تیسری چیز نصیحت کو قبول کرنے کا۔ امام جواد علیہ السلام کی زندگی ہمارے لئے باقی آئمہ طاہرین علیہم السلام کی مانند اسوہ کاملہ ہے۔ اس مختصر سی زندگی میں امامؑ نے کفر و طاغوت کے خلاف جہاد میں گزارے۔ امامؑ نوجوانی کی میں امت اسلامی کی رہبری اور منصب امامت پر فائز ہوتے ہیں اور اس قدر مبارزہ فرماتے ہیں کہ دشمنان اسلام کے لئے آپ کی زندگی ناقابلِ تحمل ہوجاتی ہے اور عین جوانی میں 25 سال کی عمر مبارک میں آپؑ کو زہر سے شہید کردیا جاتا ہے۔ جیسے باقی آئمہ طاہرین علیہم السلام نے اپنے جہاد سے اسلام کے افتخارات میں اضافہ فرمایا تھا۔ امام جواد علیہ السلام نے بھی اس حساس زمانے میں ایک عظیم جہاد کے ذریعے اسلام کی حفاظت فرمائی۔

دشمن کی شناخت
خصوصاً اس وقت دشمن کا مقابلہ کرنے میں بہت دشواری ہوتی ہے جب دشمن منافق اور ریاکاری کے ساتھ مقابلہ کرے یہاں پر لوگوں کی بصیرت بہت مہم ہوتی ہے لیکن اگر دشمن کی دشمنی آشکار ہو تو اس کا مقابلہ کرنا آسان ہوتا ہے۔ جب دشمن مامون عباسی جیسا مکار ہو اور مقدس چہرے کے ساتھ اور اسلام کا حامی بن کر میدان میں ہو تو اس وقت لوگوں کے لئے اس کی شناخت مشکل ہوجاتی ہے۔ یہ ہمیشہ مکار دشمن کا حربہ رہا ہے کہ جب دیکھتا ہے آشکار طور پر لوگوں کا مقابلہ نہیں کرسکتا تو ریاکاری اور مکاری اور منافقت سے استفادہ کرتا ہے۔ آج بھی یہی کام دشمن کررہا ہے لہذا ہوشیاری اور بیداری کی ضرورت ہے۔

سیاسی جہاد
امام جواد علیہ السلام کی امامت میں ایک طرف مامون جیسا مکار خلیفہ جو امام کے پدربزرگوار امام رضا علیہ السلام کا قاتل تھا جبکہ دوسری طرف مختلف گمراہ فرقے اور مذاہبِ کی وجہ سے امام علیہ السلام نے مبارزہ کے لئے خاص روش کو انتخاب فرمایا
اور وہ تقیہ اور مخفی جہاد تھا۔ امام جواد علیہ السلام نے شیعوں کے درمیان خصوصی ارتباط قائم فرمائے اور ان پر اپنے خاص اور قریبی افراد کو معین فرمایا۔ امام علیہ السلام مختلف مذاہبِ کے علماء سے علمی مناظرے سے آشکار حق کی ترویج فرماتے تھے۔ امامؑ کی مبارزہ کی روش کو ہم مخفیانہ طور پر مبارزہ اور تقیہ کی روش کا نام دے سکتے ہیں۔ امامؑ نے اس روش کے ساتھ اسلامی معاشرے کو اور خصوصاً مکتب تشیع کو ان حساس شرائط سے عبور کروایا۔ امام جواد علیہ السلام کا ظالموں کے خلاف مبارزہ ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ کبھی بھی اسلامی اور الہی حکومت کی تشکیل کے لئے کسی بھی بہانہ کی وجہ سے ظالموں کے خلاف مبارزہ ترک نہیں کرنا چاہیئے

السلام علیک یا جواد آلائمہؑ


خبر کا کوڈ: 1039191

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/1039191/امام-جواد-الآئمہ-علیہ-السلام-کی-نصیحتیں-اجتماعی-حالات-اور-مبارزہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org