0
Friday 3 Feb 2023 11:30

ایک شام شہید قاسم سلیمانی کے نام

ایک شام شہید قاسم سلیمانی کے نام
تحریر: سید فصیح حیدر

ہمیں ایران میں آئے ہوئے ابھی چند روز ہی ہوئے ہیں۔ یہاں قم المقدس میں رزق ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتا۔ خصوصاً علمی رزق کی بات کریں تو شاید ہی دنیا میں کوئی دوسرا شہر ایسا ہو۔ 31 جنوری 2023ء کی شب بھی بہت سرد تھی۔ روازنہ کی طرح آج شام بھی تفسیر قرآن کی کلاس کے بعد ہم نے نماز مغربین حرم میں ادا کی اور زیارت کرنے کے بعد اپنی منزل کی طرف روانہ ہوگئے۔ قم کی سردی ویسے بھی مشہور ہے، لیکن آج معمول سے کافی زیادہ تھی۔ موسلا دھار بارش نے الگ سماں باندھ رکھا تھا۔ ہم لوگ واپسی پر معمول کے مطابق کھانا کھا کر مباحثے میں مشغول ہوگئے۔ اچانک موسسہ شہید حسینی کے مسئول اور ہمارے ہر دلعزیز دوست محترم سید مشرب حسین آئے اور بتایا کہ آغا نذر حافی صاحب آرہے ہیں اور ساتھ کوئی خاص مہمان بھی ہیں۔ ہمیں ایک علمی و فکری نشست کا اہتمام کرنا چاہیئے۔ ہمارے یہاں ہوتے ہوئے کسی علمی و فکری نشست کا اہتمام پہلی دفعہ ہو رہا تھا۔ ایک اہم بات یہ ہے کہ موسسہ شہید حسینی میں مطالعہ، مباحثہ میں کبھی کوئی تعطیل نہیں ہوتی۔

الغرض معزز مہمان کی آمد کے ساتھ ہی نشست کا باقاعدہ آغاز راقم الحروف نے تلاوت قرآن مجید سے کیا۔ اس کے بعد باہمی تعارف کا موقع تھا۔ ہم مہمان کے چہرے سے نا آشنا تھے۔ چنانچہ مہمان کا تعارف کرانے کیلئے آغا حافی صاحب نے ایک بیگ سے ایک کتاب نکالی جس کا عنوان تھا "گمنامی سے دلوں کی حکمرانی تک" کتاب دیکھ کر حیرانگی ہوئی، چونکہ یہ جانی پہچانی کتاب تھی، اس کا مطالعہ ہر خاص و عام نے کیا ہوا تھا۔ آغا صاحب نے کہا ہمارے مہمان اس کتاب کے مؤلف ہیں۔ ایک لمحے کیلئے تو یقین ہی نہ آیا کہ ہماری ملاقات شہید کے اس چاہنے والے سے ہو رہی ہے، جس نے شہید کے چہلم سے پہلے ان پر ایک گرانقدر کتاب لکھی اور جس کتاب نے ایرانی مقابلے میں ٹاپ 10 میں اپنی جگہ بنائی۔

آج کے دور میں بھلا شہید قاسم سلیمانی کو کون نہیں جانتا!؟ اور ایسا بھی کوئی نہیں ہوسکتا جو شہید کو جانتا ہو اور شہید سے عشق نہ کرتا ہو۔ شہید کا ذکر آتے ہی ہم شہید کی باتوں میں کھو گئے۔ شہید کا ذکر آیا تو پھر سیدالشہداء کا ذکر بھی آنا تھا۔ چنانچہ کچھ دیر کے بعد آقا نذر حافی صاحب نے فاضل مصنف کی ایک اور کتاب نجف سے کربلا بھی ہمیں دکھائی۔ ظاہر ہے کہ کسی بھی انسان کا بہترین تعارف اس کا تخلیق کردہ شہکار ہوتا ہے۔ دوسری کتاب بھی اپنی مثال آپ ہے۔ اربعین امام حسین علیہ السلام کا ایک سفر نامہ ہونے کے ناطے دوسری کتاب بھی فوراً ہی ہماری توجہ کا مرکز بن گئی۔ یہ تو ہم جانتے ہی ہیں کہ ادبی دنیا میں سفر نامے کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ چنانچہ دونوں کتابوں کی غرض و غایت کے ساتھ ساتھ، شہید و شہادت، شہید قاسم سلیمانی اور سفر اربعین نیز علم و قلم کے تعلق پر معزز مہمان نے ابتدائی گفتگو کی، جس کے بعد ہم ان کے ساتھ گھل مل گئے۔

سب میں اچھا خاصا جوش و خروش دکھائی دے رہا تھا۔ سوال و جواب کی صورت میں سب دوست معزز مہمان کے ساتھ محو گفتگو ہوگئے۔ ایسی شخصیت کی ملاقات نے ہم سب کے دلوں میں یہ شوق پیدا کر دیا تھا کہ کاش ہم بھی دین اسلام کی ترویج و اشاعت میں اپنا علمی و قلمی حصہ ڈالیں۔ ہمیں اچھی طرح معلوم تھا کہ ایسی شخصیات بار بار ہاتھ نہیں لگتیں۔ سردی اور بارش کی شب میں یہ مختصر سی نشست ہمارے دلوں کو گرمانے کیلئے کافی تھی۔ ہماری بزم کو گرمانے والے یہ مہمان تھے آغا توقیر کھرل صاحب، جن کے ساتھ ایک شب کی ادھوری سی ملاقات نے ہمیں سیکھنے اور سوچنے کو بہت کچھ دیا۔ آپ کو اگر ان سے ملاقات کا موقع نہ بھی ملے تو ان کی مذکورہ کتابوں کا مطالعہ کرنے کیلئے وقت ضرور نکالیں۔ جی ہاں وقت ضرور نکالیں، ورنہ وقت آگے نکل جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 1039318
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش