1
Sunday 5 Feb 2023 11:36

تیرے قدموں کے نشاں دل میں ہیں

تیرے قدموں کے نشاں دل میں ہیں
تحریر: منظور حیدری

سوشل میڈیا کے ذریعے یہ معلوم ہوچکا تھا کہ امت واحدہ پاکستان کی طرف سے اہلسنت کے مذہبی اسکالرز کا ایک وفد ایران پہنچ گیا ہے۔ اتفاق سے ہمیں بھی کچھ کام کے سلسلے میں آشتیان سے قم آنا تھا۔ قم میں چند دن ہی ہوئے تھے کہ ایک روز استاد محترم نذر حافی کے توسط سے یہ خبر بھی ملی کہ کتاب  "گمنامی سے دلوں کی حکمرانی تک" کے مصنف اور معروف صحافی و کالم نگار جناب توقیر ساجد کھرل صاحب بھی اسی امت واحدہ پاکستان کے وفد کے ہمراہ قم المقدس تشریف لائے ہیں۔ اگلے دن برادر مشرب کے ہمراہ حرم حضرت فاطمہ معصومہؑ کی طرف جاتے ہوئے پل آھنچی پر توقیر کھرل صاحب سے ملاقات ہوئی اور تعارف ہوا۔

یاد رہے کہ قاسم سلیمانی جیسی شہرہ آفاق شخصیت پر اب تک سینکڑوں کتابیں لکھی جا چکی ہیں۔ تاہم توقیر کھرل صاحب کی کتاب کی خصوصیات میں سے یہ ہے کہ ایک تو اردو زبان میں یہ پہلی کتاب ہے، جو شہید کی شہادت کے بعد چھپی اور دوسری خصوصیت یہ ہے کہ یہ کتاب شہید سلیمانی کے بارے میں پاکستان کی موثر ترین شخصیات کے نظریات پر مبنی ہے۔ اس کتاب کے پہلے ایڈیشن کی ایک کتاب پہلے ہی ہم تک بھی پہنچی تھی، جسے پڑھنے کے بعد دلی خواہش تھی کہ جناب توقیر کھرل سے ملاقات ہو جائے، الحمد للہ آج ان کی زیارت بھی ہوگئی۔

کتاب کے بارے میں عرض کرتا چلوں کہ اس کتاب میں ملت پاکستان کے شہید قاسم سلیمانی کے بارے جذبات و تاثرات کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ قومی اخبارات میں معروف کالم نگاروں کے شائع ہونے والے کالمز، مشرق وسطیٰ کے معروف تجزیہ نگاروں کے تجزیے اور معروف علمی و ادبی شخصیات کے خصوصی مضامین کو جمع کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اپنے وجود میں توقیر کھرل صاحب کی محنتوں، زحمتوں اور شہید  سے عقیدت کا ثبوت ہے۔ انہی دنوں موسسئہ شہید عارف الحسینی قم میں بھی برادر توقیر کھرل کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام  کیا گیا۔ ہمیں وہاں بھی ان سے مستفید ہونے کا موقع ملا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کتاب میں ترمیم و اضافے کے ساتھ تیسرا ایڈیشن بھی آچکا ہے۔

توقیر بھائی نے تیسرے ایڈیشن کی کچھ کتابیں بھی موسسہ شہید حسینی کو ہدیہ کیں۔ تیسرا ایڈیشن بہت ہی دلکش اور جاذب ہے۔ اس میں بہت خوبصورتی کے ساتھ پہلے حصے میں شہید کے بارے لکھے گئے مضامین جبکہ دوسرے اور تیسرے حصے میں شھید کے لکھے گئے خطوط (بالخصوص شہید کا اہلسنت گھرانے کو لکھا گیا خط بہت ہی اہمیت کا حامل ہے)، کالمز اور آخری حصوں میں شہید سے لیے گئے انٹرویوز اور تاثرات، نیز شہید کے متعلق عالمی شخصیات کی تقاریر اور تبصرے ذکر کیے گئے ہیں۔

موسسہ شہید حسینی قم میں دیگر دوستوں کے ہمراہ استاد محترم نذر حافی اور جناب توقیر کھرل صاحب کے ساتھ بہت ہی عمدہ و مفید نشست رہی۔ ہم نے آخر میں یادگار کے طور پر جناب توقیر کھرل اور استاد محترم کے ساتھ کچھ تصاویر بھی بنوا لیں۔ میرے لئے یہ سب کچھ اس لئے اہم ہے، چونکہ شہید قاسم سلیمانی کی یاد کو باقی رکھنا بہت ضروری ہے۔ جب تک ہم شہید قاسم سلیمانی کے نظریات اور اُن کی یاد کو باقی رکھیں گے، اُس وقت تک ہمیں کوئی شکست نہیں دے سکتا اور جس دن ہم نے شہید قاسم سلیمانی کو بھلا دیا، اُس دن ہم حقیقی معنوں میں شکست کھا جائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 1039781
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش