0
Sunday 12 Mar 2023 12:03

مسجد کا اپنے ہمسائے کے نام کھلا خط

مسجد کا اپنے ہمسائے کے نام کھلا خط
ترجمہ و ترتیب: م ع شریفی

السلام علیکم 
میں آپ کی ہمسائی ہوں، اسی محلے میں اور یہی کہیں نزدیک میں زندگی کرتی ہوں۔ میں مسجد، خانہ خدا، مسلمانوں کی عبادتگاہ، عاشقانِ خدا کے آنے کی جگہ ہوں۔ میں چاہتی ہوں آپ ذرا حوصلے سے اس ہمسائے کی شکایت کو سن لیں۔ میں دن میں تین بار آپ لوگوں کے لیے اپنے دروازے کو کھول دیتی ہوں اور کئی گھنٹے آپ کے انتظار میں رہتی ہوں، لیکن آپ میں سے بعض میرے پاس بالکل آتے ہی نہیں اور مجھ سے محبت ہی نہیں کرتے ہو، گویا مجھ سے کوئی لڑائی، دشمنی ہو۔ مگر مجھ میں کیا کوئی برائی دیکھی ہے؟ کیا آپ کی میرے ساتھ کوئی بری یادیں ہیں۔؟؟ میں نے ہمیشہ تمہارے دل کو روشن اور قلب کو منور کیا۔ میں نے تو ہمیشہ تمہیں آرام و سکون دیا۔ شاید کبھی لوگوں کے یا مسجد والوں کے رویئے نے تمہیں دکھ پہنچایا ہو یا بدتمیزی کی ہو، لیکن کیوں مجھ سے اور میرے مالک (خدا) سے ناراض ہو۔۔؟؟ مگر تمہیں نہیں معلوم کہ میں قیامت کے دن شکایت کرنے والوں میں سے ایک ہوں۔؟؟

پیغمبر اکرم فرماتے ہیں کہ روز قیامت کچھ مساجد خداوند متعال سے شکایت کریں گی اور کہیں گی "پروردگارا! مجھے تعطیل کر دی اور میرے حق کو ضائع کر دیا۔ پس کیوں بعض فقط فاتحہ خوانی اور ایصال ثواب کے پروگراموں کے وقت میرے پاس آتے ہیں۔؟ کیا خدا کی حیثیت بندگانِ خدا سے کم ہے۔؟ (کہ ان کے لئے تو آتے ہو، لیکن خدا کو یاد کرنے نہیں آتے) بعض تو فقط ماہ محرم الحرام میں مسجد آتے ہیں اور امام حسین علیہ السلام کے لئے گریہ کرتے ہیں، مگر نہیں جانتے آپ نے کربلا میں شدید جنگ اور دشمن کے تیروں کی بارش کے باوجود نماز باحماعت ادا کی۔؟؟ مگر اپنے آپ کو اہل بیت اطہار کے پیروکار نہیں سمجھتے۔؟؟ پس جان لیں، حضرت زہرا علیہا السلام فرماتی ہیں کہ اگر ہمارے حکم کی تعمیل کریں تو ہمارے شیعہ ہیں ورنہ نہیں۔

آیا مسجد میں حاضر ہونا اور نماز جماعت، اہل بیت کی تعلیمات میں سے نہیں۔؟؟ بعض کہتے ہیں، چونکہ کام ہے، وقت نہیں کہ مسجد جا کر نماز پڑھیں، لیکن کیا یہ افراد نہیں جانتے کہ ہر کام میرے مالک (خدا) کے ہاتھ میں ہے۔؟ کیا ان کو پتہ نہیں کہ پیغمبر فرماتے ہیں کہ جب اللہ کا بندہ مسجد میں عبادت میں مشغول ہوتا ہے تو خداوند عالم بھی اس کی ضرورتوں اور مشکلات کو (بحسب مصلحت) برطرف کرنے لگتا ہے۔ بہت سے لوگ یہ خیال کرتے ہیں، چونکہ مسائل کا شکار ہیں، اس لئے خدا سے دور ہیں۔ لیکن حقیقت اور واقعیت یہ ہے کہ چونکہ خدا سے دور ہیں، اس لئے مسائل کا شکار ہیں۔

مگر پیغمبر اسلام کا یہ فرمان نہیں پڑھا کہ جس نے بھی اپنی آخرت کے لئے کام کیا، خدا اس کو دنیا میں بےنیاز کر دیتا ہے اور فرماتے ہیں، جب بلائیں نازل ہوتی ہیں تو اہل مسجد بلاوں سے محفوظ رہتے ہیں۔ کیا آپ میری اذان کی آواز کو نہیں سنتے ہیں، کیا آپ کا گھر مجھ (مسجد) سے بہت دور ہے۔؟؟ میں کس طرح ان تمام باتوں کو چند سطروں میں لکھوں؟ اتنے سارے مسلمانوں کے درمیان زندگی کرتی ہوں، لیکن پھر بھی تنہائی محسوس کرتی ہوں۔ جی ہاں! یہ زمین زندگی کرنے کی جگہ نہیں، ضرور آسمانی راستے ڈھونڈنے چاہئیں۔ میں ہر لمحہ تمہیں دیکھنے کی آرزو لے بیٹھتی ہوں۔ تمہارے دل خوش اور دونوں جہان آباد رہیں۔
والسلام علیکم 
 آپ کی ہمسایہ مسجد🕌
خبر کا کوڈ : 1046310
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش