QR CodeQR Code

ایک قیادت کو مضبوط کرنا ہوگا، لکھنؤ کے بڑے امام بارگاہ میں شیعہ عظیم الشان اجتماع

14 Mar 2023 14:06

اسلام ٹائمز: اپنے خطاب میں مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ بھارت میں شیعوں کے ووٹوں کی تعداد کم نہیں ہے لیکن ہمارے ووٹوں کو چھپایا جاتا ہے اور چشم پوشی کی جاتی ہے تاکہ ہمیں ہمارے حقوق نہ مل سکیں، اس کانفرنس کے ذریعہ ہم اس غلط فہمی کو دور کرنا چاہتے ہیں کہ شیعوں کی تعداد بہت کم ہے، ہمیں ہمارے حقوق ملنا چاہیئے یہی ہمارا بنیادی مطالبہ ہے۔


رپورٹ: جاوید عباس رضوی

بھارتی شیعوں کو درپیش مسائل اور موجودہ صورتحال کے احتساب کے لئے آج اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے بڑا امام بارگاہ میں امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی کی جانب سے شیعیان ہند کا عظیم الشان اجتماع منعقد ہوا۔ اس اجتماع میں اترپردیش کے تقریباً تمام اضلاع سے علماء، انجمنوں، اداروں اور عوام نے شرکت کی۔ اترپردیش کے علاوہ دہلی، جموں، کشمیر، بھوپال، بہار، ہریانہ، مہاراشٹر، کرناٹک، بنگال، تامل ناڈو اور دیگر ریاستوں کے علماء نے پروگرام میں پہنچ کر اپنے علاقائی اور قومی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے قاری معصوم مہدی نے کیا۔ اس کے بعد پروگرام کے کنوینر مولانا شباب حیدر نقوی سرسوی نے پروگرام کے اغراض و مقاصد بیان کئے۔ استقبالیہ کلمات کانفرنس کے صدر مولانا کلب جواد نقوی نے ادا کئے۔ مولانا کلب جواد نقوی نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’شیعہ کے عظیم الشان اجتماع‘‘ میں ہم شیعوں کے بنیادی مسائل کو اٹھا رہے ہیں تاکہ ہماری قوم کو اس کے حقوق مل سکیں۔ مولانا کلب جواد نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ شیعہ مسلسل پسماندہ ہوتے جارہے ہیں خواہ وہ تعلیمی میدان ہو، اقتصادی و سیاسی میدان ہو، ہم چاہتے ہیں کہ اس سلسلے میں حکومت سے بھی مدد لی جائے تاکہ شیعوں کی پسماندگی دور ہوسکے، سچر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق مسلمان ہر میدان میں بچھڑے ہوئے ہیں، اس لئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ شیعہ اقلیت در اقلیت ہیں، ان سے زیادہ کون پسماندہ ہوسکتا ہے۔

مولانا کلب جواد نے کہا کہ بھارت میں شیعوں کے ووٹوں کی تعداد کم نہیں ہے لیکن ہمارے ووٹوں کو چھپایا جاتا ہے اور چشم پوشی کی جاتی ہے تاکہ ہمیں ہمارے حقوق نہ مل سکیں، اس کانفرنس کے ذریعہ ہم اس غلط فہمی کو دور کرنا چاہتے ہیں کہ شیعوں کی تعداد بہت کم ہے۔ مولانا کلب جواد نے کہا کہ ہمیں ہمارے حقوق ملنا چاہیئے یہی ہمارا بنیادی مطالبہ ہے، خاص طور پر ہم اس سلسلے میں حکومت سے بھی بات چیت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جب پہلی بار وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھی، تب انہوں نے کہا تھا کہ مسلمان اپنے مسائل ہم تک نہیں پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے بعد ہم ان سے مل کر اپنے مطالبات رکھیں گے تاکہ شیعوں کی ترقی کی راہ میں موجود رکاوٹیں کو دور کیا جاسکے۔ مولانا کلب جواد نے تمام علماء، انجمنوں، اداروں اور دور دراز سے تشریف لائے مومنین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ اس کے بعد تقریر کرتے ہوئے مولانا عرفان عباس زینبی رکن کرناٹک وقف بورڈ نے کہا کہ ہمیں علمی اور اقتصادی میدان میں کام کرنے کی ضرورت ہے، قیادت کو مضبوط کرنا ہوگا اور علمی و سماجی پسماندگی کو دور کرنا ہوگا۔ مولانا احمد رضا امام جمعہ چننئی نے کہا کہ شیعہ قوم کو تمام اختلاف و انتشار سے ابھر کر متحد ہونا ہوگا، بغیر اتحاد کے ہمیں ہمارے حقوق حاصل نہیں ہوسکتے۔

مولانا مقبول حسین قمی امام جمعہ سرینگر نے اپنی تقریر میں کشمیر کے مسائل کو موضوع گفتگو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کے خلاف نہیں ہیں لیکن ہمیں بعض پالیسیوں سے اختلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی جبری کسی کا مذہب اور تشخص نہیں چھین سکتا ہے۔ انہوں نے قیادت کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے تحریک کی کامیابی کے اہم نکات بھی پیش کئے۔ مولانا صفدر حسین جونپوری نے کہا کہ ہمیں ایک قیادت کو مضبوط کرنا ہوگا تاکہ ہمارے مسائل حل ہوسکیں۔ مولانا قرۃ العین مجتبیٰ پرنسپل حوزہ علمیہ جامعۃ المنتظر نے تہذیبی یلغار پر تقریر کی۔ انہوں نے کہا کہ دشمن ہماری تہذیب کو ختم کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ ہمارا تشخص ختم کرسکے لیکن ہمیں اس کے لئے بیدار ہونا ہوگا۔ مولانا شبیب کاظم مظفر پوری نے بہار میں اوقاف کی تباہی اور وقف املاک کے تحفظ پر تقریر کی۔ انہوں نے کہ امام حسین (ع) کا مقصد ظلم اور ظالموں کےخلاف قیام تھا، اس لئے آج کے ظالموں کے خلاف قیام ضروری ہے۔ معروف ایڈووکیٹ محمود پراچہ نے وقف ایکٹ کے تحفظ پر تقریر کی اور کہا کہ ہمیں بیدار رہنا ہوگا کیونکہ حکومتیں ہمارے اوقاف کو برباد کرنا چاہتی ہیں۔ مولانا شمع محمد رضوی بھیکپوری نے تعلیم و اقتصاد کی اہمیت پر گفتگو کی۔

دہلی کے معروف عالم دین مولانا محمد محسن تقوی نے قوم کی مرکزیت اور محوریت پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر مرکزیت کو نقصان پہنچا تو قوم کو نقصان پہنچے گا اس لئے مرکزیت کی بحالی ضروری ہے۔ اس کے علاوہ مولانا سعید رضائی جلال پور، مولانا طیب رضا علی گڑھ، ڈاکٹرنظر عباس علی گڑھ، مولانا معصوم مہدی بینگلور، مولانا اسد عابدی نانوتہ سہارنپور، مولانا صداقت حسین نقوی فرخ آباد، مولانا حامد حسین کانپور، مولانا مہر عباس رضوی کلکتوی نے بھی تقاریر کیں۔ پروگرام کے آخر میں شیعہ وقف بورڈ کے چئیرمین علی زیدی نے کہا کہ ہم علماء کی آراء اور تجویزات کے ہمیشہ منتظر رہے ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ علماء کی رہنمائی میں جس طرح کام ہورہا ہے ہوتا رہے گا۔ کانفرنس میں موجود سبھی علماء نے مشترکہ طور پر کہا کہ شیعوں کو قومی سطح پر اتحاد اور یکجہتی کے مظاہرے کی اشد ضرورت ہے اور کہا گیا کہ اختلاف و انتشار نے ہماری قوم کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی سطح پر اوقاف کی املاک کا تحفظ اور حسین آباد ٹرسٹ کی بازیابی ہمارے اہم مطالبات میں شامل ہے، ساتھ ہی جنت البقیع کے انہدام کو سو سال پورے ہورہے ہیں مگر افسوس اب تک دختر رسول حضرت فاطمہ زہرا (س) کی قبر بے سایہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس ظلم کی سخت مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ جنت البقیع کی بازسازی کرائی جائے۔

علماء کرام نے کہا کہ شیعوں کی ترقی اور فلاح کے لئے مختلف سطحوں پر منصوبہ بندی اور کام کی ضرورت ہے، ہمارے پاس اسکول اور کالجوں کی کمی ہے، قومی سطح پر ہماری کوئی نمائندہ یونیورسٹی نہیں ہے، ہمارے بچوں کے لئے اچھے کوچنگ سینٹر نہیں ہیں، اقتصادی بہبود کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے، غربت کی شرح بڑھتی جارہی ہے اور بھی بہت سے مسائل ہیں جن پر سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اجتماع میں مزید کیا گیا کہ تمام علماء، انجمنوں اور شیعوں کے اہم دانشوروں سے مشورے کے بعد ان تمام مسائل پر کام کیا جائے گا۔اجتماع سے خطاب میں مقررین نے مزید کہا کہ قومی وحدت کا فروغ اور اس کے لئے جدوجہد لازمی امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی شعور کا ارتقاء، سیاسی لیڈرشپ کا وجود اور اس کی ترقی، سیاسی مسائل کے حل کے لئے لائحہ عمل کی ترتیب ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے فقدان کی دوری، ملی میڈیا کا وجود اور فروغ ساتھ ہی ساتھ شیعوں کے بنیادی مسائل، من جملہ سیاسی، سماجی، فکری و عقیدتی اور ان کا راہ حل تلاشنا لازمی امر ہے۔


خبر کا کوڈ: 1046515

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/1046515/ایک-قیادت-کو-مضبوط-کرنا-ہوگا-لکھنؤ-کے-بڑے-امام-بارگاہ-میں-شیعہ-عظیم-الشان-اجتماع

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org