0
Sunday 19 Mar 2023 22:04

بشار الاسد کی سفارتکاری

بشار الاسد کی سفارتکاری
تحریر: سید رضی عمادی

روس کے دورے کے بعد بشار الاسد غیر متوقع طور پر ابوظہبی پہنچے اور متحدہ عرب امارات کے سربراہ سے ملاقات اور گفتگو کی۔ متحدہ عرب امارات ان ممالک میں سے ایک ہے، جنہوں نے شام میں 2011ء کے بحران کے دوران بشار اسد کے مخالفین کو بھرپور مدد فراہم کی تھی۔ شام میں دہشت گردوں کی شکست اور شام کے اقتدار اعلیٰ اور ارضی سالمیت کا مضبوط دفاع کرنے کے بعد بشار اسد کی حکومت اس مقام پر پہنچی کہ ابوظہبی نے گذشتہ دو سالوں میں شام کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر تبدیل کیا ہے اور دمشق کے ساتھ تعلقات کو بحال کرتے ہوئے دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔

متحدہ عرب امارات نے بشار الاسد کا شاندار استقبال کیا۔ اس حوالے سے شام کے صدر ہاوس کے بیان کے مطابق بشار الاسد کا ابوظہبی کے ہوائی اڈے پر پہنچنے پر متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زاید النہیان نے استقبال کیا اور اس کے بعد دونوں نے "قصر الوطن" میں ملاقات کی۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ بشار الاسد کا طیارہ جب متحدہ عرب امارات کی فضائی حدود میں داخل ہوا تو اماراتی طیاروں نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔ متحدہ عرب امارات کے وزیراعظم محمد بن زید النہیان نے بھی بشار الاسد کے ساتھ ملاقات میں کہا: "ہم نے برادرانہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے مثبت اور تعمیری بات چیت کی ہے، جس سے دونوں ممالک اور دو برادر اقوام کو فائدہ پہنچے گا۔"

بشار الاسد کا متحدہ عرب امارات کا گذشتہ سال کا دورہ ان کا اس ملک کا پہلا دورہ تھا۔ بشار الاسد نے مارچ 2022ء میں متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا۔ شام میں 11 سال کی خانہ جنگی کے بعد بشار الاسد کا کسی عرب ملک کا یہ پہلا دورہ تھا۔ حال ہی میں متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے دمشق میں بشار الاسد سے ملاقات اور گفتگو کی۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ بشار اسد نے اپنی اہلیہ اسماء اسد کے ہمراہ ابوظہبی یو اے ای کا دورہ کیا ہے۔ اسماء اسد کا 2011ء میں شام کے بحران کے بعد کسی ملک کا پہلا دورہ ہے۔ دورہ امارات میں اسماء اسد کا ساتھ آنا حالات کے معمول پر آنے اور دمشق اور عرب ممالک بالخصوص متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات میں گرمجوشی کو ظاہر کرتا ہے۔

بشار الاسد کے حالیہ یو اے ای کے دورے کا ایک ہدف شام کے حالیہ زلزلے سے متعلق ہے۔ بشار اسد ایک سال میں دوسری مرتبہ ابوظہبی میں ایسے عالم میں آئے ہیں کہ شام  نے ترکی کی طرح گذشتہ ماہ 7.8 شدت کا تباہ کن زلزلہ دیکھا ہے، جس میں دسیوں ہزار افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے اور بھاری مالی نقصان ہوا۔ تباہ کن زلزلے سے شام کے ساتھ ہمدردی اور علاقائی ہم آہنگی میں تیزی آئی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ بشار الاسد کے حالیہ یو اے ای کے دورے میں دوسرے اہداف کے ساتھ حالیہ زلزلے سے پیدا ہونے والے مسائل بھی بھی ہیں۔ شام کے صدر زلزلے سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو کے لیے متحدہ عرب امارات سے مالی امداد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

شام کی عرب لیگ میں واپسی
ایک اور نکتہ یہ ہے کہ متحدہ عرب امارات ان عرب ممالک میں سے ایک ہے، جو شام کو عرب لیگ سمیت عرب دنیا میں واپس لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس لیے امکان ہے کہ اسد کے دورہ ابوظہبی اور محمد بن زاید سے ان کی ملاقات کے دوران فریقین شام کی عرب لیگ میں واپسی پر بات کریں گے۔ آخری نکتہ یہ ہے کہ بشار الاسد کا یو اے ای کا دورہ روس کے دورے کے فوراً بعد ہوا ہے۔ اسد نے گذشتہ منگل کو ماسکو کا سفر کیا اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور اس ملک کے بعض دیگر حکام سے ملاقات اور گفتگو کی۔ اابوظہبی کا یہ دورہ ظاہر کرتا ہے کہ شام میں سیاسی اور سکیورٹی عدم استحکام ختم ہو رہا ہے اور شامی صدر اپنی قانونی حیثیت ثابت کرنے کے لیے خارجہ پالیسی اور سفارتی ملاقاتوں کو بروئے کار لانے کی کامیاب کوشش کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1047611
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش