0
Monday 27 Mar 2023 07:45

شرم تم کو مگر نہیں آتی!!!!!

شرم تم کو مگر نہیں آتی!!!!!
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے فرانس میں مختلف یونینیوں کے احتجاجی مظاہروں کے بعد لکھا کہ خبروں میں کہا جا رہا ہے کہ مظاہرین نے بوردو شہر کی بلدیہ کی عمارت کو آگ لگا دی ہے اور فائر بریگیڈ کے عملے کے افراد مظاہرین کی صفوں میں شامل ہوگئے ہیں۔ ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ ایران تخریبی اقدامات اور بدامنی کی حمایت نہیں کرتا، لیکن فرانسیسی حکام سے یہ ضرور کہتا ہے کہ وہ دیگر ملکوں میں بدامنی پھیلانے کے بجائے اپنے ملک کے عوام کی آواز سنیں اور ان پر تشدد سے اجتناب کریں۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ فرانسیسی حکومت کو چاہیئے کہ وہ اپنے عوام کی آواز سنے اور ان سے بات چیت کرے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ فرانسیسی حکام کا اس طرح کا تشدد کرکے دوسروں کو درس اخلاق دینا زیب نہیں دیتا۔ فرانس میں ریٹائرمنٹ کے قانون میں اصلاحات کے بل کے خلاف پورے ملک میں مختلف یونینیوں کی طرف سے مظاہرے کئے جا رہے ہیں اور فرانسیسی حکومت ان مظاہروں کو بے دردی کے ساتھ کچلنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔ فرانسیسی حکومت نے اب تک ایک ہزار مظاہرین کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔ ادھر فرانس میں پرامن مظاہروں کو کچلنے کا سلسلہ جاری ہے۔ 35 لاکھ فرانسیسی شہری مظاہروں میں شامل ہوئے ہیں۔

دوسری طرف فرانس میں مظاہرین کی وحشیانہ سرکوبی کی عالمی سطح پر مذمت کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیر عبداللہیان نے فرانس میں پرامن مظاہرین پر سکیورٹی اہلکاروں اور پولیس کی بربریت اور ان مظاہروں کو کچلنے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے فرانس کی حکومت سے انسانی حقوق کی پاسداشت کا مطالبہ کیا۔ وزیر خارجہ نے اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ فرانسیسی عوام اپنے مطالبات پرامن انداز میں پیش کر رہے ہیں، لہذا فرانس کی حکومت مظاہرین کو کچلنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے باز رہے۔ ادھر رپورٹرز ودآؤٹ بارڈر تنظیم آر ایس ایف نے بھی فرانس کے وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ مظاہروں کے دوران صحافیوں پر پولیس کے تشدد کو فوری طور پر روکیں۔

آر ایس ایف نے اپنے ایک بیان میں ریٹائرمینٹ کی عمر بڑھانے کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران رپورٹروں کی بلاوجہ گرفتاری اور ان پر تشدد اور انہیں ڈرانے دھمکانے پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے، فرانس کے سکیورٹی اداروں کے اس رویئے کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس بیان مین درج ہے کہ فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ دارمانین سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ صحافیوں اور ان کے حقوق کا خیال رکھا جائے اور سماجی مسائل پر دی جانے والی رپورٹوں کو روکنے سے گریز کیا جائے۔ اس بیان میں ان صحافیوں کا نام بھی پیش کیا گیا ہے، جنہیں مظاہروں کے دوران صحافت کے دستاویزات ہونے کے باوجود پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کے وحشیانہ تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈر کے سربراہ کریسٹوف دیلور نے بھی کہا ہے کہ یہ ادارہ صحافیوں پر بے رحمانہ اور وحشیانہ انداز میں تشدد کی مذمت اور اس رویئے کی فوری روک تھام کا مطالبہ کرتا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ فرانس خود کو آزادی صحافت کے علمبردار ممالک میں قرار دیتا ہے۔ ادھر یورپی کونسل نے بھی، فرانس میں ریٹائرمینٹ کے نئے بل کے خلاف ہونے والے پرامن مظاہروں کو بہیمانہ انداز میں کچلنے پر سخت تنقید کی ہے اور پولیس کے تشدد کو فوری طور پر روکنے اور پیرس کی جانب سے مظاہرین کی بات سننے کا مطالبہ کیا ہے۔ یورپی کونسل کے بیان میں آیا ہے کہ فرانس کی پولیس مظاہرین پر حد سے زیادہ تشدد سے کام لے رہی ہے۔ یورپی کونسل کے انسانی حقوق کے کمیشن کی سربراہ دونیا میاتووچ نے فرانسیسی حکام سے درحواست کی کہ فرانس کے عوام کے احتجاج کے حق کو تسلیم کریں اور مذکورہ بل کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شامل شہریوں اور صحافیوں کے حقوق کا احترام کریں۔

یاد رہے کہ فرانس میں میکرون حکومت کے اس بل کے خلاف ملک گیر مظاہروں اور ہڑتال کا سلسلہ بدستور جاری ہے، جس کے تحت ریٹائرمینٹ کی عمر کو باسٹھ سے بڑھا کر چونسٹھ سال کر دیا جائے گا۔ فرانس کے سرکاری خبر رساں اداروں کے مطابق اب تک دس لاکھ سے زیادہ مظاہرین نے میکرون کی حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شرکت کی ہے۔ فرانس کے لوموند اخبار نے مظاہرین کی تعداد بارہ لاکھ جبکہ سی جی ٹی کے مطابق پینتیس لاکھ سے زیادہ فرانسیسی شہری ان مظاہروں میں شامل ہوچکے ہیں۔ اس دوران سکیورٹی اہلکاروں نے احتجاجی جلوسوں میں شامل ہزاروں مظاہرین کو بری طرح زخمی بھی کیا ہے۔

حکومت کا دعویٰ ہے کہ محض اسّی لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، لیکن عینی شاہدوں اور باخبر ذرائع، گرفتار ہونے والے مظاہرین اور صحافیوں کی تعداد کو اس سے کہیں زیادہ قرار دے رہے ہیں۔ پولیس کی جانب سے مسلسل آنسو گیس کے گولوں اور واٹر کینن کا استعمال کیا جا رہا ہے اور کچھ مشکوک عناصر کی جانب سے مظاہرین کو اشتعال دلانے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاکہ اس بہانے پولیس کی پرتشدد کارروائی کا راستہ ہموار ہوسکے۔ ان مشکوک عناصر نے مظاہروں کے دوران نجی مراکز، کوڑے دانوں اور اخبار کے اسٹالوں کو نذر آتش کیا، جس کے بعد پولیس کے وحشیانہ اقدامات میں بھی شدت آگئی۔ یاد رہے کہ فرانس کے ٹیچروں، بلدیاتی کارکنوں، مزدوروں اور دیگر یونینوں نے فرانس کے عوام سے اپیل کی ہے کہ اٹھائیس مارچ کو میکرون کے ریٹائرمینٹ بل کے خلاف ملک گیر مظاہروں میں شامل ہوکر اپنی آواز کو صدارتی محل تک پہنچانے کی کوشش کریں۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے فرانسیسی حکام کو نصحیت کی ہے کہ وہ دیگر ملکوں میں بدامنی اور شورش پھیلانے کے بجائے اپنے ملک کے عوام کی آواز سنیں اور ان پر تشدد کرنے سے گریز کریں۔ فرانس نے کچھ عرصہ پہلے ایران میں ہونے والے مٹھی بھر شرپسندوں کی بھرپور حمایت کی تھی اور ایران کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والے میڈیا کے افراد سے بھی خصوصی ملاقاتیں کی تھیں۔ آج ان کے اپنے ملک میں عوامی اور ملک گیر مظاہرے ہو رہے ہیں، جن کو ان کی انتظامیہ بری طرح کچل رہی ہے۔ فرانس کے صدر دوسرے ملکوں میں معمولی اجتماعات پر اپنا ردعمل دیتے ہیں، لیکن اپنے گھر میں آئی افتاد پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1048967
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش