0
Friday 31 Mar 2023 22:43

ٹرمپ عدالتی ٹریپ میں

ٹرمپ عدالتی ٹریپ میں
تحریر: رضا میر طاہر

مین ہٹن کی ایک گرینڈ جیوری نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر پیسہ دیکر چپ کرانے کے الزام میں فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیویارک کی مین ہٹن عدالت نے امریکہ کے سابق صدر پر خاموش کرانے کا الزام عائد کیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ فرد جرم کا اعلان آنے والے دنوں میں کیا جائے گا۔ یہ پہلا موقع ہے جب امریکہ کے کسی صدر پر مجرمانہ فعل کی فرد جرم عائد کی جائیگی۔ بلاشبہ ٹرمپ کے مختلف شعبوں میں متنازعہ ریکارڈز اور ان کی اخلاقی اور مالی بدعنوانی کے مختلف کیسز کے انکشافات کی وجہ سے یہ توقع کی جا رہی تھی کہ امریکی عدالتی نظام انہیں بالآخر پکڑ لے گا۔

ٹرمپ کے حامیوں کا خیال ہے کہ نیویارک کی عدالت کی طرف سے فوجداری مقدمہ چلانے کا اصل مقصد انہیں 2024ء کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے سے روکنا اور امریکہ کے موجودہ ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن کے اصل حریف کو ختم کرنا ہے۔ ٹرمپ کے معاونین کا کہنا ہے کہ وہ اب فلوریڈا میں اپنے گھر میں ہیں اور اپنے خلاف مجرمانہ الزامات کی خبر سن کر حیران ہیں۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ کوئی جرم نہیں ہوا، سابق امریکی صدر کی قانونی ٹیم نے اعلان کیا ہے کہ ان پر الزام لگنے کے بعد سچ سامنے آئے گا اور انصاف کیا جائے گا۔

ٹرمپ کی وکیل علینا ہیبا نے بھی ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ "عدلیہ اور امریکی تاریخ کے کرپٹ اور مسخ شدہ نظام کا شکار ہیں۔" وہ بری ہو جائے گا۔" ٹرمپ کے اہل خانہ نے بھی ان کے خلاف فرد جرم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "انتخابی مہم کے دوران ایک سیاسی مخالف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کچھ امریکی میڈیا نے یہ بھی اطلاع دی کہ اس ملک کے سابق صدر کو آنے والے دنوں میں گرفتار کر لیا جائے گا۔ دوسری طرف ایک بیان میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ امریکی انتخابات پر اثر انداز ہونے کا سیاسی حربہ ہے۔ جو بائیڈن اور ڈیموکریٹک پارٹی پر حملہ کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ لوگ ڈیموکریٹس کے رویئے سے اچھی طرح واقف ہیں۔

ٹرمپ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہماری تحریک اور ہماری پارٹی متحد اور مضبوط ہے۔ پہلے مین ہیٹن کے اٹارنی جنرل ایلون بریگ کو شکست دیں گے اور پھر ہم جو بائیڈن کو شکست دیں گے اور ہم ان بدمعاش ڈیموکریٹس میں سے ہر ایک کو شکست دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ہم امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں گے۔ ٹرمپ کے سابق نائب صدر مائیک پینس نے بھی کہا میں سمجھتا ہوں کہ ٹرمپ کے خلاف ان کی انتخابی مہم کے مالی معاملات کے حوالے سے یہ فرد جرم لوگوں کے غصے کو بھڑکا دے گی۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ فرد جرم لاکھوں امریکیوں کی نظر میں ایک سیاسی کھیل سے زیادہ کچھ نہیں۔ امریکی عوام اسے اس ملک میں سیاسی جرائم کی ایک اور مثال کے طور پر دیکھیں گے۔

اہم بات یہ ہے کہ ٹرمپ خود بارہا اس معاملے کا ذکر کرچکے ہیں کہ اس نے "اسٹورمی ڈینیئلز" نامی فحش فلموں کی اداکارہ کو خاموش رہنے کا حق ادا کیا ہے۔  مئی 2018ء میں جب وہ صدر تھے تو انہوں نے لگاتار تین ٹویٹس میں اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے سٹورمی ڈینیئلز کو اپنے ذاتی وکیل کے ذریعے 130,000 ڈالر ادا کیے تھے، تاکہ وہ ان کے ساتھ اپنے غیر اخلاقی تعلقات کے بارے میں خاموشی اختیار کرلے۔ لیکن اب انھوں نے اپنے وکیل مائیکل کوہن کے ذریعے یہ رقم ادا کرنے سے انکار کیا اور کہا ہے کہ وہ اتنی رقم کی ادائیگی سے لاعلم تھے۔

ٹرمپ نے بارہا اپنے اردگرد ہونے والی مختلف تحقیقات کو "جادو کا کھیل" قرار دیا ہے، وہ خود کو ڈیموکریٹک پراسیکیوٹرز کی زیر قیادت سیاسی تحقیقات کا شکار دکھا کر رائے عامہ کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جیسے جیسے فرد جرم قریب آرہی ہے، ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے کہا کہ وہ ان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کریں۔ اس طرح بظاہر وہ گرفتار ہونے کی صورت میں امریکی کانگریس پر 6 جنوری 2021ء کے حملے جیسا واقعہ دہرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت ری پبلکن پارٹی کی جانب سے اگلے سال ہونے والے صدارتی انتخابات کے امیدواروں کی فہرست میں سرفہرست ہیں۔

امریکی قانون میں ایسی کوئی شق نہیں ہے، جو سزا یافتہ صدارتی امیدوار کو انتخابی مہم چلانے سے روکتی ہو، حتیٰ کہ جیل سے بھی۔ تاہم ٹرمپ کے حامیوں کا خیال ہے کہ انہیں مجرم قرار دینے اور انہیں گرفتار کرنے کا اصل مقصد ان کی شبیہ اور 2024ء کے صدارتی انتخابات میں ان کی کامیابی کے امکانات کو ختم کرنا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1049912
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش