1
Thursday 25 May 2023 18:47

بحران زدہ اسرائیل کی آہ و زاری

بحران زدہ اسرائیل کی آہ و زاری
تحریر: علی احمدی
 
صیہونی حکمران، جو گذشتہ چند ماہ سے مقبوضہ فلسطین سے مربوط خبروں کو مختلف قسم کے بحرانوں سے جوڑنے میں مصروف ہیں، حالیہ چند دنوں میں بارہا ایران کے خلاف رجز خوانی کا پرانا ہتھکنڈہ استعمال کر چکے ہیں۔ ان میں مرکزی کردار بنجمن نیتن یاہو ادا کر رہا ہے جسے ایران کے خلاف ہرزہ سرائی میں خاص مہارت حاصل ہے۔ اس نے منگل 23 مئی 2023ء کے دن کہا: "اسرائیل ہمیشہ سے ایران کو سرپرائز دیتا آیا ہے اور ہم اپنے تمام دشمنوں کو سرپرائز دیں گے۔" ساتھ ہی صیہونی وزیر جنگ یوآو گالانت نے بھی غزہ کے خلاف حالیہ جنگ میں صیہونی فوج کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ایئرفورس کو ہر وقت پوری طرح تیار رہنے کا کہا۔ گالانت نے پیر 22 مئی کے دن نیتن یاہو سے ملتا جلتا بیان دیتے ہوئے کہا: "اگر ایران یورینیم کی افزودگی 90 فیصد تک لے جاتا ہے تو اس کے مشرق وسطی پر خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔"
 
صیہونی فوج کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل ہرتزے ہیلوے نے بھی منگل 23 مئی کے دن ہرتزلیا شہر میں عالمی سکیورٹی کانفرنس میں اس بات کا دعوی کیا کہ ایران یورینیم افزودگی کے میدان میں بہت ترقی کر چکا ہے۔ اس نے کہا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کی آڑ میں خطرناک سرگرمیاں انجام دے رہا ہے جن کی وجہ سے اس کے خلاف کاروائی انجام پا سکتی ہے۔ جنرل ہرتزے نے کہا: "ہم خاص صلاحیتوں کے مالک ہیں اور دوسرے بھی اسی طرح۔" اسرائیل کی قومی سلامتی کے مشیر تساحی ہینگبے نے بھی اس کانفرنس میں ایران کی زیر زمین جوہری تنصیبات کے خلاف فوجی کاروائی کی جانب اشارہ کئے بغیر کہا: "البتہ زمین میں گہری کھدائی زمین پر موجود تنصیبات کی نسبت اپنے خلاف حملوں میں زیادہ محفوظ ہوتی ہے لیکن کوئی ایسی جگہ نہیں پائی جاتی جو ہماری پہنچ سے باہر ہو۔"
 
جنرل ہرتزے ہیلوے نے ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں کہا: "ہمیں کچھ نامطلوب تبدیلیاں دکھائی دے رہی ہیں جن کے نتیجے میں فوجی اقدام ممکن ہے۔ ہم بھی اور دوسرے بھی اس فوجی اقدام کی طاقت رکھتے ہیں۔" صیہونی حکمرانوں کے مذکورہ بالا بیانات اس وقت سامنے آئے جب ایسوسی ایٹڈ پریس نیوز ایجنسی نے چند ماہرین اور سیٹلائٹ تصاویر کی روشنی میں یہ دعوی کیا کہ ایران زاگروس پہاڑی سلسلے میں کچھ نئی جوہری تنصیبات تعمیر کر رہا ہے۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ جوہری تنصیبات زمین میں اتنی گہرائی میں واقع ہیں کہ امریکہ کے جدید ترین بم بھی وہاں تک پہنچنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ دوسری طرف ایران کے ایک اعلی سطحی حکومتی عہدیدار نے الجزیرہ نیوز چینل سے بات چیت کرتے ہوئے اسرائیل کی اس ہرزہ سرائی کا جواب دیا ہے۔
 
اس ایرانی حکومتی عہدیدار نے کہا: "اسرائیل کی دھمکیاں بے سود اور بے اثر ہیں اور ان کی اصل وجہ اسرائیل کے اندر پائی جانے والی شدید مشکلات ہیں۔" اس نے مزید کہا: "اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے کا اعلان ریاستی دہشت گردی ہے جس پر عالمی برادری نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔" اس ایرانی اہم ذریعے نے کہا: "ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن دنیا کو جان لینا چاہئے کہ اسرائیل کی جارحیت کی صورت میں اسے جواب دینے میں کسی ریڈ لائن کے قائل نہیں ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے آئے دن سامنے آنے والی دھمکیاں ظاہر کرتی ہیں کہ وہ خطے میں عدم استحکام کا بنیادی سبب ہے۔" اس ایرانی عہدیدار نے مزید کہا: "اسرائیل شام پر اپنے جارحانہ اقدامات کو معقول ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس بارے میں پریشان ہے کہ کہیں دمشق ایران کی مدد سے اپنا فضائی دفاعی نظام مضبوط نہ کر لے۔"
 
ایران کے خلاف صیہونی حکمرانوں کی ان گیدڑ بھبکیوں کا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا: "یہ مسلسل دھمکیاں نہ صرف دہشت گردانہ رویے کو ظاہر کرتی ہیں بلکہ ان سے ثابت ہوتا ہے کہ صیہونی رژیم شدید پریشانی اور خوف کا شکار ہے جس کی وجہ خطے میں اسلامی مزاحمتی گروہوں کی طاقت میں اضافہ ہے۔" سیاسی ماہر میئر دوگون نے صیہونی چینل 12 سے بات چیت کرتے ہوئے اسرائیل کے حالات کو انتہائی نامطلوب قرار دیا اور کہا کہ "بحران" نیتن یاہو کی کابینہ کا بنیادی عنصر بن چکا ہے۔ اس نے کہا: "نیتن یاہو نے موجودہ کابینہ تشکیل دینے کیلئے بہت بڑے بڑے وعدے کر کے دائیں بازو کی شدت پسند جماعتوں کو اپنے ساتھ ملایا تھا لیکن اب ان وعدوں پر عمل کا وقت ہے۔ نیتن یاہو بن گویر اور اسموتریچ جیسے افراد کو راضی رکھے بغیر اقتدار میں نہیں رہ سکتا۔"
 
امریکہ، اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم اور دیگر مغربی طاقتیں ایران سے توقع کر رہی تھیں کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کو رول بیک کر دے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ لہذا امریکہ نے ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنے والی پالیسی اپنا رکھی ہے۔ چونکہ امریکہ محسوس کرتا ہے کہ ایران کے خلاف شدید اقتصادی پابندیوں کا کوئی خاطرخواہ نتیجہ برآمد نہیں ہو رہا لہذا اس نے اب الزام تراشی والا طریقہ کار اپنا لیا ہے۔ دوسری طرف غاصب صیہونی رژیم بھی اس کام میں امریکہ سے تعاون کرنے میں مصروف ہے۔ غزہ میں اسلامی مزاحمت سے شکست کھانے کے بعد یہ ایک واضح امر ہے کہ صیہونی حکمران ایران کے خلاف اپنی دھمکیوں کو عملی جامہ پہنانے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ یہ دھمکی آمیز بیانات درحقیقت شدید اندرونی اور بیرونی بحرانوں کے شکار اسرائیل کی آہ و زاری ہے۔
خبر کا کوڈ : 1060100
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش