0
Saturday 27 May 2023 07:16

ایران کی سفارتی کامیابی

ایران کی سفارتی کامیابی
تحریر: حسن عقیقی سلماسی

اسلامی جمہوریہ ایران کے یرغمال بنائے گئے سفارت کار اسد اللہ اسدی بیلجیم میں پانچ سال کی اسیری برداشت کرنے کے بعد واپس ایران پہنچ گئے ہیں۔ 2 جولائی 2018ء کو بیلجیم اور آسٹریا نے پیرس میں منافقین کے دہشت گرد گروہ کے اجلاس میں بم دھماکے کی کوشش کے شبے میں ایک ایرانی سفارت کار سمیت پانچ افراد کی گرفتاری کا اعلان کیا۔ اس الزام میں ایک ایرانی جوڑے کو پیرس میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد بیلجیم نے اعلان کیا کہ "اسد اللہ اسدی" نامی ایک ایرانی سفارت کار ان کے ساتھ رابطے میں تھا اور اسے جرمنی کے علاقے "بائرن" میں گرفتار کیا گیا ہے۔ بلجئیم کے حوالے کرنے کے لئے اسے بمبرگ کی عدالت میں پیش کرنا ہوگا۔جرمن پراسیکیوٹر کے دفتر نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ اس ایرانی سفارت کار نے بیلجیئم کے ایرانی جوڑے کو دھماکہ خیز مواد دیا تھا۔

یہ منظر نامہ جو صیہونی حکومت، منافقین mko اور بعض یورپی سکیورٹی سروسز کی ایجنسی نے تیار کیا تھا، ایران اور یورپی ممالک کے درمیان تعلقات میں بحران پیدا کرنے جیسے اہداف کے لئے ترتیب دیا گیا تھا اور اس سازش کو ایٹمی معاہدہ جے سی پی او اے سے امریکہ کے یکطرفہ انخلا کے فوراً بعد عملی کیا گیا۔ بعد ازاں اس ایرانی سفارت کار کی بلاجواز گرفتاری کا ایک مکمل سیاسی، منظم اور نمائشی  عدالتی ٹرائل کرکے ایرانی سفارتکار کو 20 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے شروع سے ہی منطقی موقف اپناتے ہوئے اور ایرانیوں کے حقوق کا دفاع کرتے ہوئے ایرانی سفارت کار کے سفارتی استثنیٰ کی خلاف ورزی پر احتجاج کیا اور مذمت کرتے ہوئے اس ایرانی شہری اور سفارت کار کی رہائی کے لیے اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لائیں، یہ گرفتاری سفارتی حقوق کی واضح خلاف ورزی تھی۔ ایرانی سفارتکار اسدی کو نفسیاتی وارڈ میں بغیر کھڑکیوں کی بیرک میں 3 ماہ قید تنہائی میں رکھا گیا۔

اس ایرانی سفارت کار کی رہائی کا یہ مسئلہ انقلاب مخالف عناصر کی طرف سے پیدا ہونے والے تنازعات کے باعث کئی مہینوں تک اتار چڑھاؤ کا شکار رہا۔ اس کیس کے حوالے سے تازہ ترین پیش رفت ایک سال پہلے اسوقت ہوئی، جب بیلجیئم کی آئینی عدالت نے ایران کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو منسوخ کرنے کی درخواستیں مسترد کر دیں۔ اس وقت میڈیا نے رپورٹ کیا کہ عدالت کے اس فیصلے کو "اسد اللہ اسدی" کے تبادلے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اور ایرانی شھری کو  ایران میں قید بیلجیئم کے ایک قیدی کے ساتھ جس کا نام "اولیور فانڈے کاسٹیل" تبادلہ کیا جاسکتا ہے۔

بلاشبہ بیلجیئم کی پارلیمنٹ نے جولائی 2022ء میں ایران کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی منظوری دی تھی، لیکن اس معاہدے کی مخالفت کرنے والے انقلاب مخالف گروہوں نے کچھ قانونی اعتراضات اٹھا کر اس پر عمل درآمد کو روک دیا۔ حتیٰ کہ امریکی کانگریس کے نمائندوں نے بھی اس منصوبے پر عمل درآمد میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔ بلجئیم میں موجود اسلامی جمہوریہ ایران کے مخالف مختلف دہشت گرد گروہوں اور تحریکوں بالخصوص منافقین کے گروہ mko کی طرف سے گذشتہ 5 سالوں میں بیلجیئم کی حکومت اور عدالتی نظام پر دباؤ بڑھانے کا عمل جاری رہا اور  ایرانی شہری کی آزادی کو روکنے کی بھرپور کوششیں کی گئیں، لیکن تمام تر کوششوں کے باوجود بالآخر بیلجیئم اور ایران نے عمان کی ثالثی سے ایک دوسرے کے قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ کرلیا۔

واضح رہے کہ اس ایرانی سفارت کار کی رہائی جہاں منافقین mko اور اپوزیشن کی ناکامی کی طرف اشارہ کرتی ہے، وہاں عدالتی سفارت کاری اور شہریوں کے تحفظ کے میدان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام کی بڑی کامیابی بھی ہے؛ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی چافی نے اسدی کی رہائی کے لیے سفارتی اقدامات کے عمل کے بارے میں کہا: دوطرفہ معاہدے کے مطابق ایران اور بیلجیئم کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ سکیورٹی اور مشاورتی اجلاسوں کے بعد برسلز کے ساتھ اس یرغمال سفارت کار کی رہائی حاصل کر لی گئی ہے۔" یاد رہے کہ ایرانی سفارتکار اسداللہ اسدی کو جولائی دو ہزار اٹھارہ میں جرمنی کی ریاست بایرن میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ ویانا میں اپنی قیام گاہ کی جانب لوٹ رہے تھے۔ ان پر منافقین کے دہشت گرد گروہ ایم کے او کے اجلاس پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کا بیہودہ الزام عائد کیا گیا تھا، انہیں پہلے جرمنی میں قید رکھا گیا، پھر بیلجئم منتقل کر دیا، جہاں وہ جیل میں تھے۔

اسدااللہ اسدی جمعہ کی سہ پہر تہران پہنچ گئے، پانچ سال کے بعد عمان کی وزارت خارجہ نے جمعہ کو اعلان کیا کہ مسقط کی ثالثی سے ایرانی سفارتکار اسداللہ اسدی رہا ہوگئے ہیں۔ اسداللہ اسدی کے تہران پہنچنے سے قبل وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے بھی ٹوئٹ کیا تھا کہ وہ جلد ہی تہران پہنچ رہے ہیں۔ وزیر خارجہ نے اسی کے ساتھ اسداللہ اسدی کی رہائی میں عمان کے مثبت کردار کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی کہا ہے کہ ایرانی سفارتکار اسداللہ اسدی کی گرفتاری کے بعد جو کہ سفارتی استثنا کے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی تھی، تہران نے ہر سطح پر اپنے سفارتکار کی رہائی کی کوشش کی اور بالآخر اسلامی جمہوریہ ایران اور بیلجیم کے وزرائے خارجہ کی مسلسل نشستوں اور سکیورٹی معاملات پر گفتگو کے بعد، اسداللہ اسدی کی رہائی ممکن ہوسکی۔ قابل ذکر ہے کہ ایران نے بھی خیرسگالی پر مبنی اقدام کے تحت ایران میں گرفتار شدہ اور عدالتی حکم کے تحت سزا کاٹنے والے بیلجیئم کے جاسوس آلیویئر وانڈ کاسٹل کو رہا کردیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1060401
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش